یو ایس بائیو لوجیکل وار

ایم اے

معطل
آپ نے تو "کئی مباحثوں" کا ذکر کیا تھا۔
دوسرے میرے علم میں ہیں، لیکن آپ خود بھی ڈھونڈ سکتے ہیں۔ سرچ کا آپشن استعمال کرکے۔ آپ کا حافظہ اگر اتنا ہی کمزور ہے کہ آپ کو ایسے مباحث بھی یاد نہیں جن کو درمیان میں مقفل کردیا گیا ہو، تو پھر دوسروں کا وقت ضائع نہ کریں۔
 

جاسم محمد

محفلین
یہاں تو معیار کا پیمانہ یہ ہے کہ ایک شخص آکر کھلم کھلا دیوبندیوں کا نام لے کر انہیں توحید کے لیکچر دیتا پھرتا ہے لیکن کسی کے کان پر جوں تک نہیں رینگتی۔ البتہ دوسروں کے مسالک پر اعتراض ایک جرم قرار دیا جانا ایک معمول ہے۔ اگر کوئی اصول ہے تو بتانے میں کیا حرج ہے؟
کسی کو بھی مولوی کے بہانے سنیوں/مسلمانوں پر اعتراض کرنے یا ان کی تحقیر کرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔
یعنی یہودیوں، ہندوؤں، قادیانیوں، ملحدوں کو برا بھلا کہا جاسکتا ہے لیکن سنیوں/مسلمانوں پر اعتراض یا ان کی تحقیر کی اجازت نہیں ہو گی؟ o_O
 

ایم اے

معطل
یعنی یہودیوں، ہندوؤں، قادیانیوں کو برا بھلا کہا جاسکتا ہے لیکن سنیوں/مسلمانوں پر اعتراض یا ان کی تحقیر کی اجازت نہیں ہو گی؟ o_O
یہی تو مسئلہ ہے کہ یہودیوں، ہندوؤں اور قادیانیوں پر تو کچھ احباب بھڑک رہے ہیں، لیکن سنیوں/مسلمانوں پر اعتراض کرتے وقت ان کے منھ پر تالے لگ جاتے ہیں۔ اسی دوغلے پن کی جانب اشارہ کیا ہے۔
 

محمد سعد

محفلین
دوسرے میرے علم میں ہیں، لیکن آپ خود بھی ڈھونڈ سکتے ہیں۔ سرچ کا آپشن استعمال کرکے۔ آپ کا حافظہ اگر اتنا ہی کمزور ہے کہ آپ کو ایسے مباحث بھی یاد نہیں جن کو درمیان میں مقفل کردیا گیا ہو، تو پھر دوسروں کا وقت ضائع نہ کریں۔
آپ نے اپنے ساتھ ہونے والے مباحثوں کی بات کی تھی جو کئی بار ہو چکے ہیں۔
اس سے پہلے کئی ایسے مباحث ہوچکے ہیں، جن میں آپ کے اعتراضات کے فورا بعد لڑی کو مقفل کردیا گیا، قبل اس کے کہ فریقِ ثانی کو جواب کا موقع دیا جاتا۔ البتہ جو الفاظ نامناسب تھے، ان کو حذف کرلیے جانے پر کسی کو اعتراض نہیں ہوسکتا۔ اور یہ بھی یک طرفہ اور جانبدارانہ دعوے تھے، جن کو کوئی بھی پرکھ سکتا ہے۔
اس بات کے سب گواہ ہیں کہ میرے اورآپ کے درمیان بحث کی طوالت دوسروں کے ساتھ ہونی والی ابحاث سے بہت زیادہ ہوتی ہے، لہذا جاسم محمد اور دیگر ارکان کے ساتھ بحث میں ایسا کوئی مسئلہ پیش ہی نہیں آیا ہے، جو میرے اور آپ کے درمیان واقع ہوسکتا ہے، اور ہوچکا ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
لیکن سنیوں/مسلمانوں پر اعتراض کرتے وقت ان کے منھ پر تالے لگ جاتے ہیں۔ اسی دوغلے پن کی جانب اشارہ کیا ہے۔
کسی کے منہ پر تالا نہیں لگا۔ سنیوں/مسلمانوں پر اعتراض کا جواب دینے کیلئے آپ جیسی علم و معرفت والی ہستی ہمارے درمیان موجود ہے۔
 

زاہد لطیف

محفلین
جن میں اس کی کمی ہوتی ہے۔
اگر آپ کے پاس اپنے دعوے کے حق میں ثبوت موجود ہیں تو اخلاقی جرات کا تقاضا دوسروں سے کرنے کے بجائے اپنی اخلاقی جرات کا اظہار ثبوت مہیا کر کے کریں۔ یہ طریقہ بحث غیر معیاری ہے۔ اگر آپ کو نہیں معلوم تو نوٹ فرما لیں اور اگر معلوم ہونے کے باوجود جان بوجھ کر ایسا کرتے ہیں تو آپ یقیناً اسے اپنے کھوکھلے دعوے کی حقیقت میں ثبوت کی عدم موجودگی سے جان چھڑانے اور بحث سے بھاگتے وقت شرمندی سے بچنے کے لیے اپنا گناہ بھی دوسروں کے کھاتے میں ڈالنے کی سعی لاحاصل کرتے ہیں۔ اگر آپ کو لگتا ہے قارئین آپ کی اس تکنیک کو نظر انداز کر دیتے ہیں اور انہیں آپ کے اس طرزِ بحث کی سمجھ نہیں آئے گی اور آپ اپنا کام کر جائیں گے تو آپ صریحاً دھوکے میں ہیں۔ دوسروں کی اخلاقی جرات کا بار بار تقاضا کرنے کی بجائے اپنی اخلاقی جرات کا مظاہرہ کرتے ہوئے بحث میں روڑے اٹکانے کی بجائے اس کو آگے بڑھائیں۔ شکریہ۔
 
آخری تدوین:

ایم اے

معطل
اگر آپ کے پاس اپنے دعوے کے حق میں ثبوت موجود ہیں تو اخلاقی جرات کا تقاضا دوسروں سے کرنے کے بجائے اپنی اخلاقی جرات کا اظہار ثبوت مہیا کر کے کریں۔ اگر آپ کو نہیں معلوم تو نوٹ فرما لیں اور اگر معلوم ہونے کے باوجود جان بوجھ کر ایسا کرتے ہیں تو آپ یقیناً اسے اپنے کھوکھلے دعوے کی حقیقت میں ثبوت کی عدم موجودگی سے جان چھڑانے اور بحث سے بھاگتے وقت شرمندی سے بچنے کے لیے اپنا گناہ بھی دوسروں کے کھاتے میں ڈالنے کی سعی لاحاصل کرتے ہیں۔ اگر آپ کو لگتا ہے قارئین آپ کی اس تکنیک کو نظر انداز کر دیتے ہیں اور انہیں آپ کے اس طرزِ بحث کی سمجھ نہیں آئے گی اور آپ اپنا کام کر جائیں گے تو آپ صریحاً دھوکے میں ہیں۔ دوسروں کی اخلاقی جرات کا بار بار تقاضا کرنے کی بجائے اپنی اخلاقی جرات کا مظاہرہ کرتے ہوئے بحث میں روڑے اٹکانے کی بجائے اس کو آگے بڑھائیں۔ شکریہ۔
بھائی چند آسان اور اصولی باتیں ہی تو بتائی ہیں۔ اس میں بھی اگر آپ گھٹیا ترین پن نکال لیتے ہیں تو میں کیا کرسکتا ہوں۔
اپنا کام کیجیے۔ آئندہ ہمارے بحث میں آکر اپنا وقت ضائع نہ کریں۔ کم از کم میرا تو ہرگز نہ کریں۔
 
مدیر کی آخری تدوین:

زاہد لطیف

محفلین
یہی تو مسئلہ ہے کہ یہودیوں، ہندوؤں اور قادیانیوں پر تو کچھ احباب بھڑک رہے ہیں، لیکن سنیوں/مسلمانوں پر اعتراض کرتے وقت ان کے منھ پر تالے لگ جاتے ہیں۔ اسی دوغلے پن کی جانب اشارہ کیا ہے۔
یہ اس کے متضاد بھی اتنا ہی درست ہے۔
یہودیوں، ہندوؤں، قادیانیوں پہ اپنی غلطیوں نا اہلیوں اور نکمے پن کا سازشی الزام لگانے پہ تو کچھ لوگ پیش پیش رہتے ہیں لیکن اپنی کوتاہیوں غلطیوں پہ ذرا سا بھی اگر کوئی اشارہ کر دے تو فوراً آگ بگولا ہو کر چیلوں ایجنٹوں اور طرح طرح کے القابات سے نوازنا اپنا کمالِ مہارت سمجھتے ہیں۔
نوٹ: آپ اپنی بحث کو لڑی کے عنوان پہ جاری رکھیے۔ یہ صرف آپ کو اس کے متضاد بتانا مقصود تھا۔
 
آخری تدوین:

جاسم محمد

محفلین
یہ اس کے متضاد بھی اتنا ہی درست ہے۔
یہودیوں، ہندوؤں، قادیانیوں پہ اپنی غلطیوں نا اہلیوں اور نکمے پن کا سازشی الزام لگانے پہ تو کچھ لوگ پیش پیش رہتے ہیں لیکن اپنی کوتاہیوں غلطیوں پہ ذرا سا بھی اگر کوئی اشارہ کر دے تو فوراً آگ بگولا ہو کر چیلوں ایجنٹوں اور طرح طرح کے القابات سے نوازنا اپنا کمالِ مہارت سمجھتے ہیں۔
(y)(y)(y)
 

الف نظامی

لائبریرین
محمد سعد اور ایم اے میں کسی علیحدہ تھریڈ میں ون ٹو ون بحث ہو جائے تو زیادہ بہتر ہے تا کہ دونوں اپنا معاملہ خود سمیٹ لیں۔ میری لڑی کو خراب نہ کریں
مزید:
بحث کے سہولت کار تندور میں روٹیاں نہ لگائیں تو معاملہ زیادہ واضح ہو جائے گا۔
 
مدیر کی آخری تدوین:

ایم اے

معطل
محمد سعد ، آپ کے ایک دوست کی ترغیب پر میں اپنا تجزیہ یہاں پوسٹ کررہا ہوں۔ جملوں کی ترکیب بدل رہا ہوں۔ امید ہے کسی مفید نتیجے پر پہنچا جاسکے گا۔
حضرت، کچھ تو فیکٹ چیک کر لیا کریں۔ مرس اونٹوں سے پھیلا تھا جو حلال جانور ہے۔
مزید بھی اگر آپ توجہ دیتے ہوں تو پاکستان میں ہر سال قربانی کے دنوں میں کانگو وائرس سے احتیاط کی وارننگز جاری کی جاتی ہیں جو قربانی کے حلال جانوروں سے پھیلتا ہے۔
وائرس کو اس بات سے کیا سروکار کہ اسے جس جانور میں جگہ بنانے کا موقع ملا ہے وہ حلال ہے یا حرام یا اس کا استعمال عیاشی کے لیے ہو گا یا عبادت کے لیے۔
میرے مذکورہ مراسلے میں ویژول انفوگرافک کے 20 وباؤں کے علاوہ کسی اور وبا کا ذکر موجود نہیں ہے۔ مثلا آپ نے کانگو کا ذکر کیا ہے لیکن کانگو اس فہرست میں شامل نہیں ہے۔ مزید یہ کہ میرے مذکورہ مراسلے میں یہ نہیں لکھا گیا کہ وائرس کسی حلال جانور سے نہیں پھیل سکتا۔ ملاحظہ کریں:
یہ بات تو کہیں بھی نہیں کہی گئی ہے کہ ساری وبائیں غیراسلامی حرکات کی وجہ سے پھیلتی ہیں۔
البتہ ایک بات نوٹ کی جاسکتی ہے، کہ جتنے بھی وائرس پھیلے مثلا، سارس، مرس، کووِڈ، رشئین فلو، اسپینش فلُو، اِبولہ، سوائن فلو، ایچ آئی وی سب کے سب غیرمسلم اورِجن یا حرام جانوروں کی وجہ سے وقوع پذیر ہوئے۔
البتہ یہ بات ضرور موجود ہے کہ یہ سب وائرسزحرام جانوروں میں وقوع پذیر ہوئے۔ مثلا موجودہ معلومات کے مطابق مَرس اونٹوں سے پھیلا ضرور ہے لیکن اونٹوں میں وقوع پذیر نہیں ہوا۔ بلکہ یہ چمکادڑوں سے اونٹوں میں منتقل ہوا۔ یعنی مَرس کا ماخذ بھی چمکادڑ ہیں، اونٹ نہیں۔
HTML:
https://www.ncbi.nlm.nih.gov/pmc/articles/PMC3852826/#B6
دوسرے پیراگراف کا آخری جملہ:
HTML:
To better understand the origins of MERS-CoV, as well as their potentially long-term (compared to short-term which lacks virus-host interaction) evolutionary dynamics with bat hosts [5,10], we studied the molecular evolution of DPP4 across the mammalian phylogeny.

We first analyzed the selection pressures acting on bat DPP4 genes using the ratio of nonsynonymous (dN) to synonymous (dS) nucleotide substitutions per site (ratio dN/dS), with dN > dS indicative of adaptive evolution. The complete DPP4 mRNA sequence of the common pipistrelle (Pipistrellus pipistrellus) was downloaded from GenBank (http://www.ncbi.nlm.nih.gov/genbank/) along with that of the common vampire bat (Desmodus rotundus) from one transcriptome database (http://www.ncbi.nlm.nih.gov/bioproject/178123). These sequences were then used to mine and extract DPP4 mRNA transcripts from a further five bat genomes (Table 1) using tBLASTn and GeneWise [11]. The complete DPP4 genes of bats and non-bat reference genomes from a range of mammalian species (Table 1) were aligned using MUSCLE [12] guided by translated amino acid sequences (n = 32; 727 amino acids). We then compared a series of models within a maximum likelihood framework [13], incorporating the published mammalian species tree [14-16]. This analysis (the Free Ratio model) revealed that the dN/dS value on the bat lineage (0.96) was four times greater than the mammalian average (Figure 1). The higher dN/dS ratios leading to bats (Table 2) during mammalian evolution accord with the growing body of data [5,6,17,18] that the newly emerged MERS-CoV ultimately has a bat-origin.

اسی طرح مراسلے کا ایک مقصد ان وباؤں کی وجہ سے ہونے والی تباہیوں اور ہلاکت خیزی بھی تھا۔ لہذا اس کو ذرا دیکھتے ہیں کہ مسلمانوں میں پھیلنے والی وبائیں غیرمسلموں میں پھیلنے والی وباؤں کے مقابلے میں کتنے اور کس حد تک تباہ کن ثابت ہوئیں۔
ان 20 وباؤں میں کل 34 کروڑ سے اوپر اموات ہوئی، جب کہ مسلمانوں میں پھیلنے والی معمولی وباؤں میں یہ تعداد چند ہزار بھی نہیں۔

ایک بار پھر۔ دعویٰ کرنے سے پہلے فیکٹ چیک کر لیا کریں۔ غلط معلومات کی بنیاد پر اسلام کی برتری کی بات کرنا کوئی اسلام کی خدمت نہیں ہے بلکہ الٹا نقصان پہنچاتی ہے۔
حج جیسے موقع تک پر طاعون پھیلتا رہا ہے۔
Shafi, S., Booy, R., Haworth, E., Rashid, H., & Memish, Z. A. (2008 ). Hajj: Health lessons for mass gatherings. Journal of Infection and Public Health, 1(1), 27–32.
Hajj: Health lessons for mass gatherings - ScienceDirect
The potential for spread of infectious diseases associated with travel has long been recognised [1]. Throughout its 14-century history, Hajj has been witness to a series of major health issues. Historical records document outbreaks of plague and cholera, involving large numbers of pilgrims, when quarantine was the prime means of control [2].


Scrimgeour E. M. (2003). Epidemic infections and their relevance to the Gulf and other Arabian Peninsula countries. Journal for scientific research. Medical sciences, 5(1-2), 1–4.
Epidemic infections and their relevance to the Gulf and other Arabian Peninsula countries

It is inevitable that importation of communicable diseases should be a feature of such population movements. In Saudi Arabia, this has been demonstrated repeatedly over past decades, with epidemics occurring during the annual Hajj, when over a million pilgrims from more than 80 countries congregate together with a similar number of local worshippers for a week in Mecca and Medina. Plague used to break out almost every year until 1918,[1] and other frequent outbreaks have included smallpox,[2] cholera,[3] and meningococcal infection.[3,4] The latter has continued to pose a problem despite the use of bivalent (A,C) vaccination for intending pilgrims, and two recent meningococcal outbreaks in 2000 and 2001 caused by new serogroups required planning to introduce quadrivalent (A,C,Y, W135) vaccination in the future.[5]

یہاں بھی وقوع پذیر ہونے سے زیادہ پھیلنے کا ذکرہے۔ یعنی جب 80 ممالک سے لاکھوں لوگ سفر کریں گے تو یہ عین ممکن ہے کہ ان میں سے چند ایک طاعون کا شکار ہوچکے ہوں، اور پھر ان سے طاعون پھیل جائے۔ مثلا آپ نے جو حوالہ دیا تھا، اس میں یہ پیراگراف ملاحظہ کیا جاسکتا ہے:
کوڈ:
Viruses are currently the most likely source of significant epidemic infections in the Arabian Peninsula. The era of air travel has increased the opportunities for introduction of viral infections with short incubation periods from distant locations. Among these, viral haemorrhagic fevers (VHF) are regarded as one of the most serious risks. Many of these are arbovirus infections (spread by arthropod vectors). There is always the possibility of importing Ebola and Marburg disease (caused by Filoviridae viruses) from Africa, Lassa virus (an arenavirus) from West Africa, or Kyasanur Forest disease (caused by a flavivirus) from India, but fortunately, these have never been reported.

Sources of infection of VHFs include rodent urine (Lassa fever), Hantaan virus disease (caused by a hantavirus, a genus of the Bunyaviridae which is widely prevalent in neighbouring regions), vector ticks (Kyasanur Forest disease and Crimean-Congo haemorrhagic fever (which is caused by a Nairovirus), possibly monkeys, (Ebola) or aerosol spread (Ebola, Marburg disease, Lassa fever, Crimean Congo haemorrhagic fever). Accordingly all major hospitals in the region should have an admission policy for suspected VHF.16
اگرچہ ان میں بھی اکثر ان 20 وباؤں میں شامل نہیں۔ لہذا ان معمولی سے واقعات کا گزشتہ طاعونی وباؤں کے ساتھ موازنہ نہیں کیا جاسکتا۔

اسی طرح انفلوائنزہ بھی باہر سے آئے ہوئے حاجیوں کے ذریعے پھیلتا ہے اور ان حاجیوں میں بھی کہاں سے آتا ہے، ملاحظہ کریں:
کوڈ:
Outbreaks of human-strain influenza A in Jeddah regularly follow the Hajj, presumably having been introduced by pilgrims.3 Avian influenza is an important source of epidemic influenza in man. It is believed that the 1918 pandemic of Spanish influenza,27 and certain that the last three pandemic strains of influenza A virus-Asian/57, Hong Kong/68, and Russian/77, which originated in China, arose from interspecies transmission of viruses, from avian and other sources.28 Reassortment of human and avian virus genes in a permissive host e.g. the pig has been proposed as an amplifying source of virus.29 Genetic analysis of avian influenza viruses allows tracking of subtypes which may be associated with human infection.

جہاں تک دیگر ممالک میں طاعون کا تعلق ہے،
دیگر مواقع پر بھی مسلم ممالک میں طاعون جیسی بیماریاں پھیلتی رہی ہیں، مثلاً لیبیا کے بارے میں یہ پیپر دیکھ لیں۔
Cabanel, N., Leclercq, A., Chenal-Francisque, V., Annajar, B., Rajerison, M., Bekkhoucha, S., Bertherat, E., & Carniel, E. (2013). Plague outbreak in Libya, 2009, unrelated to plague in Algeria. Emerging infectious diseases, 19(2), 230–236.
Plague Outbreak in Libya, 2009, Unrelated to Plague in Algeria
جس میں 1917ء کی طاعون کی وبا کا ذکر ہے جس میں 1449 اموات ہوئیں۔
Neighboring Libya experienced several plague outbreaks during 1913–1920, the largest of which resulted in 1,449 deaths in Benghazi in 1917 [10].
ایک ایسے دور میں، جب آپ کو دنیا بھر کے ریسرچ مٹیریل تک آناً فاناً رسائی حاصل ہو، اپنی بات کو فیکٹ چیک کر لینا اتنا مشکل کام تو نہیں۔
صرف 1449 اموات اسے پین ڈیمک یا غیرمسلم اورِجن کی طاعونوں جیسی ہلاکت خیز نہیں بناتی۔ مزید یہ بھی دیکھنا چاہیے کہ فرانسیسیوں/یورپیئنز کے تسلط کے دوران اس کا امکان کتنا ہوسکتا تھا۔
اسی طرح 2009 میں لیبیا کی طاعون کا ذکر بھی اسی زمرے میں آتا ہے، کہ ایک ایسی طاعون کا مقابلہ جس میں چند سو افراد بھی ہلاک نہ ہو، اس کا مقابلہ لاکھوں اموات کا سبب بننے والی طاعون سے کرنا مناسب معلوم نہیں ہوتا۔

نتیجہ: مسلمانوں اور غیرمسلموں میں پھیلنے والی وباؤں کے تباہ کن نتائج میں الحمدللہ مسلمان تقریبا مکمل محفوظ رہیں۔
 
آخری تدوین:

الف نظامی

لائبریرین
محمد سعد ، آپ کے ایک دوست کی ترغیب پر میں اپنا تجزیہ یہاں پوسٹ کررہا ہوں۔ جملوں کی ترکیب بدل رہا ہوں۔ امید ہے کسی مفید نتیجے پر پہنچا جاسکے گا۔
میں نے آپ کو کب کہا یا ترغیب دی کہ اپنا تجزیہ یہاں پوسٹ کریں؟ اپنی بحث سے مجھ کو علیحدہ رکھیں۔ میرے پاس اتنا وقت نہیں کہ فضول کی بحثوں میں وقت ضائع کروں۔
 

محمد سعد

محفلین
ایم اے
آپ کی طرف سے تعمیری انداز کا خیر مقدم کرتا ہوں۔ میں بھی کوشش کروں گا کہ بہتر انداز اختیار کروں۔ آپ ایسا کریں ایک الگ تھریڈ شروع کریں۔ وہاں اپنے مین نکات لکھ دیں اور اب تک کے جو بھی آپ کے دلائل اور حوالہ جات ہیں۔ وہاں پر بات کو جاری رکھتے ہیں۔
 

عدنان عمر

محفلین
واہ صاحب واہ! کیا تحقیق کی ہے۔
مبارک باد کے مستحق ہیں آپ۔
آپ نے تو ہمیں وہ بھولا ہوا وہ قرآنی سبق یاد دلا دیا جس میں فرمایا گیا ہے کہ یہود و نصاریٰ کو دوست نہ بناؤ، یہ آپس میں ہی ایک دوسرے کے دوست ہیں اور اگر تم میں سے کوئی ان کو دوست بناتا ہے تو اس کا شمار پھر انھی میں سے ہے۔
یاد دہانی کا شکریہ جناب کہ قرآنی فتوے کے مطابق یہود اور مشرکین اہلِ ایمان کی دشمنی میں سب سے زیادہ سخت ہیں۔
قرآن کا یہ اعلان یاد دلانے کا شکریہ کہ کفار کے دل بغضِ مسلم سے لبریز ہیں۔
صاحب! آپ کی عنایت سے تو ہمیں وہ حدیث بھی یاد آرہی ہے جس میں کائنات کی مقدس ترین ہستی حضور صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس وقت تک قیامت قائم نہیں ہوگی جب تک مسلمان یہودیوں سے لڑ کر انھیں قتل نہیں کر لیتے۔ حتی کہ یہودی درخت اور پتھر کے پیچھے چھپے گا تو پتھر یا درخت کہے گا: اے مسلمان، اے اللہ تعالی کے بندے یہ میرے پیچھے یہودی چھپا ہوا ہے آکر اسے قتل کر۔
صاحب! آپ کا احسان کہ آپ نے ہمیں قرآن میں اللہ تعالٰی کی مسلمانوں کی دی گئی ایک اور وارننگ یاد دلا دی کہ ان ميں سے بہت سے لوگوں كو آپ ديكھيں گے كہ وہ كافروں سے دوستياں كرتے ہيں، جو كچھ انھوں نے اپنے ليے آگے بھيج ركھا ہے وہ بہت برا ہے، كہ اللہ تعالى ان سے ناراض ہو اور وہ ہميشہ عذاب ميں رہيں گے، اگر وہ اللہ تعالى اور نبى صلى اللہ عليہ وسلم اور جو اس پرنازل كيا گيا ہے اس پر ايمان ركھتے ہوتے تو يہ كفار سے دوستياں نہ كرتے، ليكن ان ميں سے اكثر لوگ فاسق ہیں۔

اللّٰہ اللّٰہ! میں کیا بتاؤں کہ آپ کی یہ تحقیق ہمارے لیے کیسی انسپائریشن کا باعث بنی ہے۔ ہم نے شاید غور ہی نہیں کیا تھا کہ ہم روزانہ پانچ وقت کی فرض نمازوں، سنتوں اور نوافل میں درجنوں بار سورہِ فاتحہ پڑھتے ہیں تو درجنوں بار یہودیوں کو ہی تو یاد کرتے ہیں کیونکہ 'المغضوب علیہم' سے مراد یہی یہودی ہی تو ہیں۔

صاحب! امید ہے کہ آپ کی ایسی مزید تحقیقات ہمارے ایمان کی تازگی در تازگی کا سبب بنیں گی۔
اور ہاں! سید عمران بھیا کا تو خاص شکریہ۔ سر! نہ آپ یہود مخالف مراسلے تحریر فرماتے، اور نہ ہمارے محسن کو یہ ریسرچ میٹیریل ملتا۔
شاہ جی! رکیے گا نہیں!! اپنی روش نہیں بدلیے گا!!
خاکم بدہن! اگر آپ بھی اپنا "سافٹ امیج" بنانے کے چکروں میں لگ گئے تو ہمارے محسنین کس ہستی سے استفادہ کریں گے۔
جزاکم اللّٰہ خیراً کثیراً۔
 

زاہد لطیف

محفلین
واہ صاحب واہ! کیا تحقیق کی ہے۔
مبارک باد کے مستحق ہیں آپ۔
آپ نے تو ہمیں وہ بھولا ہوا وہ قرآنی سبق یاد دلا دیا جس میں فرمایا گیا ہے کہ یہود و نصاریٰ کو دوست نہ بناؤ، یہ آپس میں ہی ایک دوسرے کے دوست ہیں اور اگر تم میں سے کوئی ان کو دوست بناتا ہے تو اس کا شمار پھر انھی میں سے ہے۔
یاد دہانی کا شکریہ جناب کہ قرآنی فتوے کے مطابق یہود اور مشرکین اہلِ ایمان کی دشمنی میں سب سے زیادہ سخت ہیں۔
قرآن کا یہ اعلان یاد دلانے کا شکریہ کہ کفار کے دل بغضِ مسلم سے لبریز ہیں۔
صاحب! آپ کی عنایت سے تو ہمیں وہ حدیث بھی یاد آرہی ہے جس میں کائنات کی مقدس ترین ہستی حضور صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس وقت تک قیامت قائم نہیں ہوگی جب تک مسلمان یہودیوں سے لڑ کر انھیں قتل نہیں کر لیتے۔ حتی کہ یہودی درخت اور پتھر کے پیچھے چھپے گا تو پتھر یا درخت کہے گا: اے مسلمان، اے اللہ تعالی کے بندے یہ میرے پیچھے یہودی چھپا ہوا ہے آکر اسے قتل کر۔
صاحب! آپ کا احسان کہ آپ نے ہمیں قرآن میں اللہ تعالٰی کی مسلمانوں کی دی گئی ایک اور وارننگ یاد دلا دی کہ ان ميں سے بہت سے لوگوں كو آپ ديكھيں گے كہ وہ كافروں سے دوستياں كرتے ہيں، جو كچھ انھوں نے اپنے ليے آگے بھيج ركھا ہے وہ بہت برا ہے، كہ اللہ تعالى ان سے ناراض ہو اور وہ ہميشہ عذاب ميں رہيں گے، اگر وہ اللہ تعالى اور نبى صلى اللہ عليہ وسلم اور جو اس پرنازل كيا گيا ہے اس پر ايمان ركھتے ہوتے تو يہ كفار سے دوستياں نہ كرتے، ليكن ان ميں سے اكثر لوگ فاسق ہیں۔

اللّٰہ اللّٰہ! میں کیا بتاؤں کہ آپ کی یہ تحقیق ہمارے لیے کیسی انسپائریشن کا باعث بنی ہے۔ ہم نے شاید غور ہی نہیں کیا تھا کہ ہم روزانہ پانچ وقت کی فرض نمازوں، سنتوں اور نوافل میں درجنوں بار سورہِ فاتحہ پڑھتے ہیں تو درجنوں بار یہودیوں کو ہی تو یاد کرتے ہیں کیونکہ 'المغضوب علیہم' سے مراد یہی یہودی ہی تو ہیں۔

صاحب! امید ہے کہ آپ کی ایسی مزید تحقیقات ہمارے ایمان کی تازگی در تازگی کا سبب بنیں گی۔
اور ہاں! سید عمران بھیا کا تو خاص شکریہ۔ سر! نہ آپ یہود مخالف مراسلے تحریر فرماتے، اور نہ ہمارے محسن کو یہ ریسرچ میٹیریل ملتا۔
شاہ جی! رکیے گا نہیں!! اپنی روش نہیں بدلیے گا!!
خاکم بدہن! اگر آپ بھی اپنا "سافٹ امیج" بنانے کے چکروں میں لگ گئے تو ہمارے محسنین کس ہستی سے استفادہ کریں گے۔
جزاکم اللّٰہ خیراً کثیراً۔
سیاق و سباق سے ہٹ کر اتنی لمبی چوڑی تقریر یہ واضح کرتی ہے کہ آپ اپنے مطلب کی تاویلات اور نظریات اخذ کرنے اور پھر خود سے گمان کرنے پہ ہمہ وقت تیار بیٹھے ہیں۔ بتانا صرف اتنا مقصود تھا کہ اگر آپ ہر وقت یہود و ہنود کی سازشوں پہ اپنی غلطیوں کا ملبہ ڈالتے رہیں گے تو کوئی کیوں آپ کے بارے میں ویسا گمان نہ کرے؟ خواہ مخواہ وقت ضائع کیا آپ نے اتنی لمبی تقریر لکھنے میں۔ باقی رہا ایمان کا معاملہ تو میں اس پہ پہلے ہی کہہ چکا ہوں "لکم دینکم ولی دین"۔
 
آخری تدوین:

زاہد لطیف

محفلین
یہی تو مسئلہ ہے مذہبی ٹریڈ مارکہ برادری میں کہ اس معاملے میں قرآن کو بھی نہیں بخشا وہاں بھی سیاق و سباق سے ہٹ کر اپنے مطلب کے مفہوم اخذ کرتے ہیں اور پھر اپنے مطلب کی تاویلات اور نظریات کو حق تصور کرتے ہیں۔ جو قرآن کے ساتھ بھی ہیرا پھیری سے باز نہ آئیں باقی معاملات تو پھر ان سے بہت پیچھے ہیں۔
 
آخری تدوین:
Top