یہ شادی نہیں ہو سکتی؟۔

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
ساجد نے کہا ہے:
ہماری زوجہ نے نکاح کے وقت یہ کہہ کر سب کو حیران کر دیا تھا کہ ”کوئی حق مہر نہیں چاہئیے“۔ وہ تو ہمارے ”ورثاء“ کے کہنے پر علامتی طور پر 500 روپے اس مد میں دئیے گئے۔
دیے تو ناں لہذا یہ حکم بھی آیت کی روشنی میں خاص ہونا چاہیے اور آپ بھی خیر منائیے

زیادہ مہر کا تعین، قرآن حکیم میں رسول اکرم حضرت موسی علیہ السلام کے مہر سے ثابت ہے۔ جہاں حضرت موسی علیہ السلام کا مہر حضرت شعیب علیہ السلام کے ساتھ آٹھ سال کی خدمت طے پایا تھا۔ لگائیں حساب آٹھ سال کی تنخواہ کا کتنی بنتی ہے ؟؟؟ :) جب بھی پوچھا جاتا ہے تو میں زیادہ سے زیادہ مہر رکھنے کا مشورہ دیتا ہوں۔ کس کا کیا طے پایا وہ اپنی جگہ درست ، یہاں آیت کی روشنی کی بات کی گئی تو یہ شئیر کیا ہے۔

28:27
قالَ إِنِّي أُرِيدُ أَنْ أُنكِحَكَ إِحْدَى ابْنَتَيَّ هَاتَيْنِ عَلَى أَن تَأْجُرَنِي ثَمَانِيَ حِجَجٍ فَإِنْ أَتْمَمْتَ عَشْرًا فَمِنْ عِندِكَ وَمَا أُرِيدُ أَنْ أَشُقَّ عَلَيْكَ سَتَجِدُنِي إِن شَاءَ اللَّهُ مِنَ الصَّالِحِينَ

انہوں نے (موسٰی علیہ السلام سے) کہا: میں چاہتا ہوں کہ اپنی ان دو لڑکیوں میں سے ایک کا نکاح آپ سے کردوں اس (مَہر) پر کہ آپ آٹھ سال تک میرے پاس اُجرت پر کام کریں، پھر اگر آپ نے دس (سال) پور ے کردیئے تو آپ کی طرف سے (احسان) ہوگا اور میں آپ پر مشقت نہیں ڈالنا چاہتا، اگر اللہ نے چاہا تو آپ مجھے نیک لوگوں میں سے پائیں گے

والسلام​
 

نیلم

محفلین
نند کیا ہوتی ہے، یہی تو سمجھ نہیں آیا
لیکن بھئی آخر یو کے والی باجی کی نند ہیں تو یقیناً بہت بڑی چیز ہوں گی۔ :laughing:
:D
یہ تو نہیں پتہ کہ کتنی بڑی چیز ہیں،،،لیکن اُن کےسب بچے سپیشل پرسن ہیں،،،منٹلی ٹھیک ہیں،،،فزیکلی ایسے ہیں
 

باسم

محفلین
اے نبی ہم نے آپ کے لیے آپ کی بیویاں حلال کر دیں جن کے آپ مہر ادا کر چکے ہیں
میں تو صرف یہ سمجھنا چاہ رہا ہوں کہ آیت کا یہ حصہ صرف نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کیلیے خاص ہے یا عام مومنین بھی اس کے تحت داخل ہیں
 
چلیے ان سے اگلی آیات کو بھی شامل کر لیجیے اور تب بھی یہ ثابت کر دیجیے کہ کزنز سے شادی حرام ہے۔

حلال یا حرام، آپ اس کا فیصلہ خود اس آیت کی روشنی میں کیجئے۔
اللہ تعالی نے رسول اکرم کو اجازت دی کہ درج ذیل سے بھی شادی کرسکتےہیں اور اس کے بعد فرمایا۔
(یہ حکم) صرف آپ کے لئے خاص ہے (امّت کے) مومنوں کے لئے نہیں،
آپ کے چچا کی بیٹیاں، اور آپ کی پھوپھیوں کی بیٹیاں، اور آپ کے ماموں کی بیٹیاں، اور آپ کی خالاؤں کی بیٹیاں، جنہوں نے آپ کے ساتھ ہجرت کی ہے

33:50

يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ إِنَّا أَحْلَلْنَا لَكَ أَزْوَاجَكَ اللَّاتِي آتَيْتَ أُجُورَهُنَّ وَمَا مَلَكَتْ يَمِينُكَ مِمَّا أَفَاءَ اللَّهُ عَلَيْكَ وَبَنَاتِ عَمِّكَ وَبَنَاتِ عَمَّاتِكَ وَبَنَاتِ خَالِكَ وَبَنَاتِ خَالَاتِكَ اللَّاتِي هَاجَرْنَ مَعَكَ وَامْرَأَةً مُّؤْمِنَةً إِن وَهَبَتْ نَفْسَهَا لِلنَّبِيِّ إِنْ أَرَادَ النَّبِيُّ أَن يَسْتَنكِحَهَا خَالِصَةً لَّكَ مِن دُونِ الْمُؤْمِنِينَ قَدْ عَلِمْنَا مَا فَرَضْنَا عَلَيْهِمْ فِي أَزْوَاجِهِمْ وَمَا مَلَكَتْ أَيْمَانُهُمْ لِكَيْلَا يَكُونَ عَلَيْكَ حَرَجٌ وَكَانَ اللَّهُ غَفُورًا رَّحِيمًا

اے نبی! بیشک ہم نے آپ کے لئے آپ کی وہ بیویاں حلال فرما دی ہیں جن کا مہَر آپ نے ادا فرما دیا ہے اور جو (احکامِ الٰہی کے مطابق) آپ کی مملوک ہیں، جو اللہ نے آپ کو مالِ غنیمت میں عطا فرمائی ہیں، اور آپ کے چچا کی بیٹیاں، اور آپ کی پھوپھیوں کی بیٹیاں، اور آپ کے ماموں کی بیٹیاں، اور آپ کی خالاؤں کی بیٹیاں، جنہوں نے آپ کے ساتھ ہجرت کی ہے اور کوئی بھی مؤمنہ عورت بشرطیکہ وہ اپنے آپ کو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے نکاح) کے لئے دے دے اور نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بھی) اسے اپنے نکاح میں لینے کا ارادہ فرمائیں (تو یہ سب آپ کے لئے حلال ہیں)، (یہ حکم) صرف آپ کے لئے خاص ہے (امّت کے) مومنوں کے لئے نہیں، واقعی ہمیں معلوم ہے جو کچھ ہم نے اُن (مسلمانوں) پر اُن کی بیویوں اور ان کی مملوکہ باندیوں کے بارے میں فرض کیا ہے، (مگر آپ کے حق میں تعدّدِ ازواج کی حِلّت کا خصوصی حکم اِس لئے ہے) تاکہ آپ پر (امتّ میں تعلیم و تربیتِ نسواں کے وسیع انتظام میں) کوئی تنگی نہ رہے، اور اللہ بڑا بخشنے والا بڑا رحم فرمانے والا ہے

اس آیت سے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ان کزنز سے شادی جو مکہ سے ہجرت کرکے آئی تھی اس آیت کے حکم کے مطابق ہوا۔ لیکن یہ رسول اکرم کے لئے خاص تھا، باقی مومنوں کے لئے نہیں ۔ اس آیت میں رسول اکرم کے لئے کیا کچھ خاص کیا گیا وہ درج ہے۔ ان میں سے باقی مومنین کے لئے ان خاص حقوق کے لئے منع کردیا گیا۔ ان خاص حقوق میں کزنز سے شادی کی ممانعت بھی شامل ہے۔ لہذا کزنز سے شادی مشکوک قرار پائی۔

رسول اکرم کی شادی زینب بنت جیش سے قرار پائی، جو ان کی فرسٹ کزن تھیں۔ یہ اس آیت کے عین مطابق ہے۔ لیکن ایسی فرسٹ کزن شادیوں کی اجازت دوسرے مومنین کو نہیں دی گئی۔ یہ اس آیت میں صاف درج ہے۔ عربی عبارت پر غور فرمائیں۔

اس کو آپ مانیں یا نا مانیں ۔۔۔ یہ آپ پر منحصر ہے۔ میرا کام شئیر کرنا تھا ۔ وہ پورا ہوا۔​
 

نایاب

لائبریرین
استغفراللہ
" انسیسٹ " کو موضوع بنا " فرسٹ کزن میرج " کے نقصانات گنوا محترم بھائی نے قران پاک کی آیت سے مسلم معاشرے میں " فرسٹ کزن میرج " کو ہی حرام قرار دے دیا ۔
کاش کہ تھوڑی سی زحمت فرماتے س آیت کے ترجمہ و تفسیر پراور اصحابہ کرام کی ازواجی زندگیوں پر غور فرماتے تو اس گمراہی سے بچ جاتے ۔
بے شک اللہ ہی ہدایت سے نوازنے والی پاک ذات ہے ۔
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top