سید عمران
محفلین
خدام کے اس جمگھٹے کے باعث اکثر لوگ شکایت کرتے نظر آتے ہیں کہ ہم پیر صاحب کو اپنے شہر بیان کے لیے مدعو کرنے کے خواہشمند ہیں، مگر وہ اپنے ساتھ تیس تیس، سو سو مرید لے آتے ہیں، اتنے لوگوں کا انتظام ہماری دسترس سے باہر ہے۔ اس لیے ان کو بلانے سے پرہیز کرتے ہیں۔ ہمارے گزشتہ و موجودہ تمام اکابر کا عمل یہی ہے کہ منتظمین کی جانب سے جتنے افراد کی اجازت ہے بس وہی ان کے ساتھ جاسکتے ہیں۔ بلکہ اکثر حضرات کا تو معمول ہی یہ ہے کہ سفر میں ایک دو سے زائد افراد ساتھ نہیں رکھتے۔
اس ہجوم کو ساتھ لیے لیے پھرنے کے اتنے مفاسد ہیں کہ بیان سے باہر۔ یہ نقصان کیا کم ہے کہ دیگر شہروں میں دینی خدمات سے محرومی نصیب ہو رہی ہے۔ اتنے لوگ جہاں جاتے ہیں وہاں کا میزبان زبان سے کچھ نہ کہے مگر مالی و انتظامی لحاظ سے زیرِ بار ہوجاتا ہے۔ دوسروں کو ایسی ایذا دینا ہرگز جائز نہیں۔ ایسے مواقع کی حضرت اقدس مولانا شاہ حکیم محمد اختر صاحب نے کیا خوب منظر کشی کی ہے ؎
سارے مرغے یہ خبر سن کے سہم جاتے ہیں
جب وہ سنتے ہیں کہ بستی میں کوئی پیر آیا
اب مرغے سہمیں یا نہیں لیکن اتنا ہجوم دیکھ کے منتظمین ضرور سہم جاتے ہیں۔
(جاری ہے)
اس ہجوم کو ساتھ لیے لیے پھرنے کے اتنے مفاسد ہیں کہ بیان سے باہر۔ یہ نقصان کیا کم ہے کہ دیگر شہروں میں دینی خدمات سے محرومی نصیب ہو رہی ہے۔ اتنے لوگ جہاں جاتے ہیں وہاں کا میزبان زبان سے کچھ نہ کہے مگر مالی و انتظامی لحاظ سے زیرِ بار ہوجاتا ہے۔ دوسروں کو ایسی ایذا دینا ہرگز جائز نہیں۔ ایسے مواقع کی حضرت اقدس مولانا شاہ حکیم محمد اختر صاحب نے کیا خوب منظر کشی کی ہے ؎
سارے مرغے یہ خبر سن کے سہم جاتے ہیں
جب وہ سنتے ہیں کہ بستی میں کوئی پیر آیا
اب مرغے سہمیں یا نہیں لیکن اتنا ہجوم دیکھ کے منتظمین ضرور سہم جاتے ہیں۔
(جاری ہے)