بات تو سچ ہے مگر۔۔۔۔۔پردیس میں قید تنہائی سے ذہنی اور نفسیاتی صحت اثر انداز ہوتی ہے۔
ہمارا خود ہی آنے کو دل کرتا ہے اب۔ یہی کوشش کریں گے ۔یا پھر فیملی کو وہیں بلا لیں۔
میں بھی ساڑھے چھے ،پونے سات بجے جاتا ہوں اور سات سے قبل ہی پہنچ جاتا ہوں ۔نوکری آج کل مارننگ ہے اور فجر پڑھتے ہی دفتر بروقت پہنچنے کی بھاگ دوڑ شروع ہو جاتی ہے۔
مولانا کی تو کیا ہی بات ہے ۔نہیں بلکہ یوں کہیے کہ ۔
ہر کسی کو دور ماند از اصل خویش
باز جوید ، روزگار وصل خویش
لیکن یہ ایک کائناتی سا معاشرتی احساس بھی ہے ۔ اور ہر متعلقہ مطابقت میں موثر لگتا ہے ۔مولانا کی تو کیا ہی بات ہے ۔
لیکن اس حکایت میں بانسری کو گویا روح سے تعبیر کیا گیا ہے اور بانس کو اصل کہ جہاں سے روح آئی ہے یعنی قرب خداوندی سے۔کیا خیال ہے۔
جبکہ داغ کا شعر یہیں کے لیے ہے
گھر پیارا گھر ،اللہ خیر سے جلدی آئیے ۔ان شاء اللہہمارا خود ہی آنے کو دل کرتا ہے اب۔ یہی کوشش کریں گے ۔
غیرتِ ناہید ہے وہ ۔ درپردہ بھلائی کے کام کرتی ہے ۔اللہ سلامت اور خوش رکھے اس کو ۔فالتو کاموں میں مصروف ہو گی
عین عبادت میں شمار ہے خلقِ خدا کے کام آنا ۔غرض وغایت نہیں کوئی پھر بھی سارا دن اُن خواتین کے ساتھ گذارتی ہیں جو اُولڈ ہومز میں ہیں۔۔غیرتِ ناہید ہے وہ ۔ درپردہ بھلائی کے کام کرتی ہے ۔اللہ سلامت اور خوش رکھے اس کو ۔