یعنی کہ یہ تو کسی عاشق دلگیر کے دل کی صدا زیادہ لگتی ہے بہ نسبت طوطے کے۔
وہ بات یہ ہے کہ طوطے کے دل کی پکار کا مطلب بھی تو سمجھنا چاہیے کہ غریب کہہ کیا رہا ہے:
تیرے پیار میں بدنام دور دور ہوگئے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔یعنی چُوری کے پیار میں
تیرے ساتھ ہم بھی صنم مشہور ہو گئے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔انسانوں کی طرح ہم طوطے بھی طوطاچشم مشہور ہوگئے
یعنی انسانوں کا بنایا ہوا محاورہ جس کی شرائط مندرجہ ذیل ہیں،خوامخواہ ہم پر صادق آنے لگایا صادق آنے دیا گیا:
محاورہ بنانے کے اصول:
1۔کم سے کم دوالفاظ پر مشتمل ہو
2۔اُن دوالفاظ میں ایک اسم اور ایک فعل لازماً ہو
3۔اِن الفاظ کا اصل مطلب اخذ نہ کیا جائے بلکہ وہ مطلب لیا جائے جو اہل علم نے محاورہ بناتے وقت مقررکیا
4۔اِن الفاظ کو ہرگز تبدیل نہ کیا جائے یعنی طوطا چشم ہو نا میں طوطے کا ذکرِ خیر لازم ہے مینا چشم ہونا نہیں ہوگا
لہٰذا انسانوں نے یہ محاورہ اپنے لیے بنایا تھا مگر انطباق ہم پر کرنے لگے اور محاورے کی اُس شرط کا خون کربیٹھے جس کی رُو سے انہیں محاورے کے لیے مقررکردہ الفاظ کے اصل مطالب نہیں لینے تھے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔