گُلِ یاسمیں
لائبریرین
مگر بڑھاپے کو طاری مت ہونے دیا جائے کبھی خود پر۔
لو ایک مصرع نظیر کا بھی یاد آگیا۔مگر بڑھاپے کو طاری مت ہونے دیا جائے کبھی خود پر۔
قینچی فرصت لینے کب دیتی استاد محترم جو ایسی بات کہیں۔ البتہ اوپر کہیں ایسا لفظ کسی مراسلہ میں پڑھا مگر وہ تو عاطف بھائی نے اپنے لئے لکھا تھا غلطی سے۔کون کہہ رہا ہے مجھے بوڑھا؟
ٹاہلی کے تھلے چارپائی بچھا کر چائے پئیں گی آپا
غیر ضروری باتوں پر توجہ نہ دیں۔۔۔ہمارے پیارے استاد محترم ۔۔۔۔بوڑھے ہوں آپکے دشمن ۔۔۔سلامت رہیے ..اور اسی طرح نوجوانوں کے جوش و جذبہ سے اپنے کاموں کو پایہ تکمیل پہنچاتے رہیے ۔۔۔آمینکون کہہ رہا ہے مجھے بوڑھا؟
عاطف بھیا ۔۔۔ہمیں خوشی ہے کہ بس جذبئ ایسا ہی چاہیے ہمیں اپنے بھیا کانو جوانی کاش کسی دن لوٹ آئے تو میں اسے بتاؤں کہ بڑھاپا میرے ساتھ کیا کر رہا ہے۔
یہ ایک عربی شعرکا ترجمہ ہے۔
ویسے ہم فی الحال حفیظ جالندھری کے مقولےکے قائل ہیں کہ۔۔۔ ابھی تو میں ۔۔۔۔
ڈولفن سے انسان کا تعلق اور انسان کی انسان سے بے تعلقیذرا پوچھے کہ ڈولفن کی تصویر بنا کے یہ کیا ثابت کرنا چاہتے ہیں۔۔۔
ظرفِ زمان و مکاں گڑبڑا گئے ۔لڑی میں آتے ہی مجھے وہ صفحہ نظر آیا جہاں آپا گوگل کے ڈوڈل پر تبصرہ کررہی تھیں تو میں نے ڈ پر جملہ جڑدیا۔
ژ آگیا ہے شکیل میاں اور آپ گو مگو میں ہیں:شکیل سوچ رہا ہے کیا کہے کیانہ کہے ۔
سہولت تو بہت پہلے سے ہے، یعنی ان دھاگوں(یہ بھی لڑیوں سے پہلے کی اصطلاح ہے) کی تاریخ کا مطالعہ کریں تو معلوم ہو گا کہ ان سلسلوں کے بانیان ( بلکہ بانی شمشاد ) نے طے کر لیا تھا کہ ان دونوں حروف پر گاڑی روکی ہی نہ جائے، ایکسپریس ٹرین کی طرح د کے بعد ذ پر اور ر ز کے بعد س پر ہی سٹیشن کیا جائےزیادہ نہیں اِن دوحروف کو بائی پاس کرنے کی سہولت دی جائے ۔اُن میں ایک ڑ اور دوسرا ژ ہے ۔ژ بھی معدودے چند الفاظ کے شروع میں آتا ہے تو اُنہی کی تکرار اور گردان سے سابقہ رہتا ہے۔
استاد محترم آپ بس نام بتائیں ۔ ہے کو ن وہ کہ جس نے آپ کی شان میں غستاخی قرنے قی قوشش کی ہے ۔کون کہہ رہا ہے مجھے بوڑھا؟