ژ کے بارے میں میں نے استادِ محترم سے درخواست کی تھی کہ اِسے بھی ڑ کی طرح ہوا میں اُڑانے کی اجازت دی جائے اور ز سے تختی جاری رکھی جائے مگر اُنھوں نے اِس سلسلے میں خاموشی اختیار کرلی جس کا مطلب نیم رضامندی سمجھ لینے میں حرج نہیں۔۔۔۔۔۔۔
 

سیما علی

لائبریرین
زبردست لڑائیاں بھی کراتا ہے ہماری سبین کا طوطا پڑوس میں ۔۔۔فون کی گھنٹی بجانا بھی سیکھ گیا ہے
اب وہ فون کی گھنٹی بجاتا ہے اور پڑوس والے صاحب بیگم سے کہہ رہے ہوتے ہیں ۔۔۔ بھئی کوئی سنتا کیوں نہیں ہے فون کی گھنٹی کتنی دیر سے بج رہی ہے ۔۔۔۔

اب پ ت ٹ ث ج چ ح خ د ڈ ذ‌ ر‌ ڑ ز ژ س ش ص ض‌ ط‌ ظ ع غ ف ق ک گ ل م ن و ہ ھ ء ی ے

ی۔ ہ۔ و ۔۔ نئی لڑی نمبر 20​

 

سیما علی

لائبریرین
ڑ سے شعر بنا کر ہم نے
حیراں سب کو کر ڈالا ہے
جھگڑا ہے بیکار کا صاحب
آپ نے جس میں سر ڈالا ہے
دیکھو دیکھو پیار نے آ کر
دل میں کیسا ڈر ڈالا ہے
میں نے فتنہ اُس کے گھر میں
اُس نے میرے گھر ڈالا ہے
ارمانوں کے خون سے ہم نے
دیس کا دامن بھر ڈالا ہے
 

سیما علی

لائبریرین
رحمت جو بچہ ہے کے جی ٹو میں ہر ٹیچر کا ناک میں دم کئے رکھتا ہے ۔۔۔نام رحمت اور کام زحمت ۔۔۔چاہے پیار سے سمجھائیں یا ڈانٹ کے ۔۔۔ وَہی ڈھاک کے تِین پات۔۔۔سب پریشان ہیں کہ کیا کریں ۔۔شکر ہے کہ پڑھنے میں اچھا ہے ۔۔۔
 
حیراں سب کو کرڈالا ہے
شعر بنا کر ڑے آپ نے
ویسے آپا جی شاعری تو شاعری ہے اگر ایک خوبصورت جملہ نثر میں ہی کہہ دیا جائے، جس میں ادب کی چاشنی ،علم کی روشنی اور تدریس و تعلیم کاخیال ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔نمایاں نہ سہی مضمر ہو تو وہ ایک اچھے شعر سے بھی اچھا تصور کیا جاتا ہے۔چنانچہ محفل میں بعض اصحاب ایسے بھی ہیں کہ اُن کا لکھا ہوا ایک جملہ علم وا دب کی پوری ایک کتاب کا درجہ رکھتا ہے ، خدا اُنھیں سلامت رکھے اور اُن کے علم و ہنر کی روشنی سے اُردُو محفل کو روشن رکھے ، آمین۔
ہم سیکھتے اُنہی سے ہیں آدابِ زندگی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔ورنہ بڑی ہے تلخ مئے نابِ زندگی​
 
آخری تدوین:

سیما علی

لائبریرین
حالت آج سارا دن گرمی نے خراب رکھی ۔۔

اب پ ت ٹ ث ج چ ح خ د ڈ ذ‌ ر‌ ڑ ز ژ س ش ص ض‌ ط‌ ظ ع غ ف ق ک گ ل م ن و ہ ھ ء ی ے

ی۔ ہ۔ و ۔۔ نئی لڑی نمبر 20​

 

سیما علی

لائبریرین
حیراں سب کو کرڈالا ہے
شعر بنا کر ڑے آپ نے
ویسے آپا جی شاعری تو شاعری ہے اگر ایک خوبصورت جملہ نثر میں ہی کہہ دیا جائے، جس میں ادب کی چاشنی ،علم کی روشنی اور تدریس و تعلیم کاخیال ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔نمایاں نہ سہی مضمر ہو تو وہ ایک اچھے شعر سے بھی اچھا تصور کیا جاتا ہے۔چنانچہ محفل میں بعض اصحاب ایسے بھی ہیں کہ اُن کا لکھا ہوا ایک جملہ علم وا دب کی پوری ایک کتاب کا درجہ رکھتا ہے ، خدا اُنھیں سلامت رکھے اور اُن کے علم و ہنر کی روشنی سے اُردُو محفل کو روشن رکھے ، آمین۔
جی ہم کہنا چاہ رہے تھے
یہ سیاق‘ کیا ہے اور ’سباق‘ کا مطلب کیا ہے۔ چاہیں تو پوچھ دیکھیں، اور سچی بات یہ ہے کہ ہمیں بھی کب معلوم تھا۔ ہر کس و ناکس کے منہ سے سن سن کر ہمیں بھی جستجو ہوئی۔۔۔۔۔
سیاق اور سباق (پہلا حرف بالکسر) عربی کے الفاظ ہیں اور معانی بڑے دلچسپ ہیں۔ ’سیاق‘ کا مطلب ہے رواں کرنا، چلانا، وہ ڈوری جو باز کے پاؤں میں باندھتے ہیں۔ ہمارے شکروں اور بازوں کے پیروں میں بھی ڈوریاں بندھی ہوئی ہیں۔ ’سیاق‘ کا ایک مطلب ہے علم حساب میں زبان و قلم دونوں کو زیادہ مرتبہ اور سرعت کے ساتھ حرکت ہوتی ہے۔ حساب کی یادداشت باز کی ڈوری کی طرح حساب کو بھولنے سے روک دیتی ہے، چنانچہ حساب لکھنے کے قواعد کو سیاق کہنے لگے۔ ایک مصرع ہے ’سب سے الگ سیاق ہے اپنے حساب کا‘۔
آسان الفاظ میں کہا جائے تو مطلب ہے مضمون کا ربط، طرز، ڈھنگ، قرینہ۔ جیسے ’سیاق عبارت سے ظاہر ہے کہ آپ کو دوسری طرف رجحان ہے‘۔ کچھ ایسا ہی مطلب ’سباق‘ کا ہے جو سیاق کا مترادف ہے، یعنی دوڑنے میں سبقت لے جانا، علم حساب کی مہارت۔ علاوہ ازیں اس کا مطلب ہے رسّی یا وہ چیز جو رسّی سے پیوستہ ہو، وسیلہ، وہ چیز جس سے دوسری چیز کا وجود حاصل ہو۔۔۔آسان اردو میں کہہ سکتے ہیں باعث، وجہ۔ سباق کے مطابق دوڑنے میں سبقت لے جانا، چنانچہ جب کوئی سبقت لے جانے کے لیے زبان کے گھوڑے کو بے لگام چھوڑ دیتا ہے تو ٹھوکر کھاتا ہے۔۔۔۔
 
آخری تدوین:

سیما علی

لائبریرین
جی مگر لڑی تو ڈگمگا گئی، گڑبڑا گئی ، ہڑبڑاگئی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ٹوٹا تھا بات کہنے میں سلسلہ اب تدوین کردی بھائی ۔۔سوچ رہے کچھ ہوں تو لکھنے میں یہی ہوا ۔۔۔سہر ا ڈگمگا نے کا میکائیل کے سر جاتا ہے جو ہمارے لکھنے میں آکر شاہ شاہ آفریدئ کا نام اتنے پیارے انداز میں لیتے ہیں کہ بندہ گم ہوجاتا ہے ۔۔
 

سیما علی

لائبریرین
ترتیب کا جتنا زیادہ دھیان رکھیں اتنی بگڑتی ہے اسکا حال بھی ہماری قوم جیسا ہے ۔۔۔پیچھے لگی ان لوگوں جو اصل مہنگائی بڑھانے کے ذمہ دار تھے ۔۔۔بس تیرہ مہینے میں مہنگائی کا تیز ترین گراف بڑھا ۔۔۔اور عوام الناس
کی چیخیں نکل گئیں۔۔۔
ا ب پ ت ٹ ث ج چ ح خ د ڈ ذ‌ ر‌ ڑ ز ژ س ش ص ض‌ ط‌ ظ ع غ ف ق ک گ ل م ن و ہ ھ ء ی ے

ی۔ ہ۔ و ۔۔ نئی لڑی نمبر 20​

 
بلبلو! غُل نہ کرو میرے صنم سوتے ہیں
۔۔۔۔۔۔۔تم تو اُڑ جاؤ گی وہ مجھ پہ خفا ہوتے ہیں
ایک زمانے میں یہ شعر تکیوں اور تکیہ غلافوں پر بڑی خوبصورتی سے کاڑھا جاتا تھا۔اب تو بڑی بڑی کمپنیوں کے عجیب عجیب تکیے بازار میں دستیاب ہیں اور کوئی یہ نہیں جانتا اِن پر سررکھ کر صنم چین سے سوئیں گے یا صبح گردن پکڑکر اُٹھیں گے اور جِس تِس پر کِس کِس پر خفاہوں گے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 
اب آپ شکیل احمد سے موسم کا حال سنیے:
صبح کے سات بجکر تیس منٹ بھی نہیں ہوئے ہیں اور موسم بہت خوشگوار ہے مگر ایک حبس زدہ دن کے لیے طبیعتیں ابھی سے تیارہیں اور باوجود بارش کی پیشین گوئی کے اس کی گرمی اور حبس زدگی سے نمٹنے کے لیے تمام وسائل بروئے کار لانے کی تگ ودو میں ہیں، خدا خیر کرے اور بارش ، جس کی توقع ہی اُٹھ گئی غالب ، ہوجائے تو اچھا تاکہ وہ غزل لحن سے پڑھی جاسکے :
دنیا کی نگاہوں میں بھلا کیا ہے بُرا کیا
یہ بوجھ اگر دل سے اتر جائے تو اچھا
یہ زلف اگر کھل کے بکھر جائے تو اچھا
اِس رات کی تقدیر سنور جائے تو اچھا
ویسے تو تمھی نے مجھے بدنام کیا ہے
الزام کسی اور کے سرجائے تو اچھا
جس طرح سے تھوڑی سی تیرے ساتھ کٹی ہے
باقی بھی اسی طرح گزر جائے تو اچھا​
شاعر ساحرلدھیانوی نہ بھی ہوں ، موسیقی روی شنکر کی نہ بھی ہو، فلم کاجل کے لیےرفیع نے نہ بھی گایا ہواور شکیل نے اِسے اوریجنل ترتیب سے نہ بھی لکھا ہو تب بھی غزل کی واقعیت میں کوئی فرق نہیں پڑتا۔ہر شعر ہی غزل کی اُس تعریف کا امین ویمین ہے جو بزرگانِ قدیم کرگئے ہیں۔
 
آخری تدوین:

سیما علی

لائبریرین
شاعر ساحرلدھیانوی نہ بھی ہوں ، موسیقی روی شنکر کی نہ بھی ہو، فلم کاجل کے لیےرفیع نے نہ بھی گایا ہواور شکیل نے اِسے اوریجنل ترتیب سے نہ بھی لکھا ہو تب بھی غزل کی واقعیت میں کوئی فرق نہیں پڑتا۔ہر شعر ہی غزل کی اُس تعریف کا امین ویمین ہے جو بزرگانِ قدیم کرگئے ہیں۔
یہ ہوئی نہ بات شکیل بھائی جیسی ۔۔۔سلامت رہیں شاد و آباد رہیے ۔۔۔بہت اچھا لکھتے ہیں آپ ماشاء اللہ 👏🏻👏🏻👏🏻👏🏻👏🏻

ا ب پ ت ٹ ث ج چ ح خ د ڈ ذ‌ ر‌ ڑ ز ژ س ش ص ض‌ ط‌ ظ ع غ ف ق ک گ ل م ن و ہ ھ ء ی ے

ی۔ ہ۔ و ۔۔ نئی لڑی نمبر 20​

 
بلبلو! غُل نہ کرو میرے صنم سوتے ہیں
۔۔۔۔۔۔۔تم تو اُڑ جاؤ گی وہ مجھ پہ خفا ہوتے ہیں
ایک زمانے میں یہ شعر تکیوں اور تکیہ غلافوں پر بڑی خوبصورتی سے کاڑھا جاتا تھا۔
ہمارے زمانے سے کچھ زمانوں قبل یہ شعربھی تکیوں کی زینت رہاہے:
سرہانے میر کے آہستہ بولو
۔۔۔۔ابھی ٹُک روتے روتے سوگیا ہے
اور آگے چل کر اِسے سرتاج کی تربت پر بھی کندہ کرادیا جاتاتھا۔
 
آخری تدوین:
Top