ٹالیاں بیلے بوٹے سے ایک شعر یاد آ گیا کہ
اجے وی او پیا دسدیاں سانوں ماہی والیاں ٹالیاں
نال خوشیاں رل مل جتھے راتاں کالیاں جا لیاں
 
پڑھ پڑھ کر ہم اتنا پڑھ جاتا ہے کہ کسی کو اپنے برابر سمجھتے ہی نہیں اور یہ اصل گمراہی ہوتی ہے کہونکہ مطالعہ تو ہوتا ہے علم نہیں اور علم سے عجز آتا ہے مطالعہ سے تکبر
 

سیما علی

لائبریرین
یہ لیجیے ہمارا وعلیکم السلام ۔۔۔

اب پ ت ٹ ث ج چ ح خ د ڈ ذ‌ ر‌ ڑ ز ژ س ش ص ض‌ ط‌ ظ ع غ ف ق ک گ ل م ن و ہ ھ ء ی ے

ی۔ ہ۔ و ۔۔ نئی لڑی نمبر 20​

 
روزانہ تو سلام کرتے ہی رہتے ہیں سب لوگ، آج اگلے حرف سے @شکیل احمد خان23 کوئی پرانا گانا سنا دیں
گو تعمیل ِ ارشادِ گرامی میں تاخیر ہوئی مگر حق یہ ہے کہ میں تو ہمیشہ ایسی حسین و رنگین اور دل نشیں فرمائشوں کا منتظر رہتا ہوں اور چاہتا ہوں کہ خود بھی فرصت ملے تو یہاں اہلِ علم وہنر اور صاحب ِ فکر ونظر کی اُن تحریروں سے استفادہ کروں ، جو مختلف زُمروں میں مختلف موضوعات پر متفرق عنوانات سے جمگمگا رہی ہیں ،اُنھیں جستہ جستہ جگہوں سے پڑھ کر اور چیدہ چیدہ مقامات سےدیکھ کر روح کو جس انداز میں مسرور پاتا ہوں اُس کا حال اِس وقت زبانِ قلم سے بیان کرنا ممکن نہیں:
سرگشتہ ٔ جمال کی۔ حیرانیاں نہ پوچھ
ہر ذرے کے حجاب میں اِک آئینہ ملا​
اپنے حکم کی تعمیل میں اب سماعت فرمائیے پنڈت بھوشن کا یہ گیت جو کندن لعل سہگل نے پنکھج ملک کی موسیقی میں دی نیوتھیٹر کمپنی کے تحت بننے والی فلم ’’ مائی سسٹر ‘‘ کے لیے1944 ء میں ریکارڈ کرایا تھا۔یہ وہ دور تھا جب کندن لعل سہگل بطورِ فلم ایکٹر ہمارے شاہ رُخ خان، سلمان خان، عامر خان اور اِن سے پہلے امیتابھ بچن، دھرمیندر، راجیش کھنہ اور اُن سے پہلے دلیپ کمار ، دیوآنند ،گرودت کی طرح ہر فلم کی مانگ اور ہر سوانگ کی جان(ہر طرح کا رول نبھانے کے ماہر) مانےجاتے تھے اورساتھ ہی گلو کا ری اور صدابندی میں بھی اپنے ہم زمانہ شیام سندر ، سی ایچ آتما ، درانی ، پنکھج ملک وغیرہ کو خاطر میں نہ لاتے تھے بلکہ ان کے سرخیل و سرتاج گردانے جاتے تھے ۔
کچھ عرصے بعد پاکستان میں ایم کلیم ، افغانستان میں ناشناش اور ہندُستان میں مکیش نے اُن ہی کے طرز و انداز میں گلوکاری کاآغاز کیا ۔ اول الذکر دو کو تو واجبی سی شہرت ملی مگر آخر الذکر یعنی مکیش کو بے پناہ شہرت، قبولِ عام اورپذیرائی نے فلمی دنیا ،جہانِ فن اور اُردُو داں طبقے میں ہر دلعزیز بنا دیاکیونکہ مکیش نے سہگل کے نقشِ قدم پر چلتے چلتے اپنی سی ایک راہ نکالی اور پھر اپنے آخر دنوں کے گیتوں تک(فلم ’’میرا نام جوکر‘‘ اور دیگر ) اور آخر دم تک اُسی ڈگر پر رہتےہوئے دنیا سے کوچ کرگئے۔ لیجیے سہگل کا وہ گیت پیش ہے جو اپنی لائبریری میں مجھے سب سے زیادہ عزیز ہے اور آڈیوویڈیو ز کی ہر فارمیٹ میں میرے پاس محفوظ ہے :
1
اے۔ کاتبِ۔ تقدیر ۔ مجھے ۔ اِتنا ۔ بتا۔ دے
کیوں مجھ سے خفا ہے تُو۔ کیا ۔ میں نے کیا ہے
اوروں کو خوشی مجھ کو فقط درد ورنج وغم ،دنیا کو ہنسی اورمجھے رونا دیا ہے
کیا میں نے کیا ہے ، کیا میں نے کیا ہے
2
حصے۔ میں سب کے آئی ہیں رنگین بہاریں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔بدبختیاں لیکن مجھے شیشے میں اُتاریں
پیتے ہیں
۔۔۔۔۔ پیتے ہیں ۔۔۔روز و شب مسرتوں کی مے، میں ہوں کہ فقط خونِ جگر میں نے پیا ہے
کیامیں نے کیا ہے ، کیا میں نے کیا ہے
3
تھا جن کے دم قدم سے یہ آباد آشیاں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔وہ چہچہاتی بلبلیں جانے گئیں کہاں
جگنو کی چمک ہے نہ ستاروں کی روشنی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اِس گھپ اندھیرے میں ہے مری جان پر بنی
کیا تھی خطا کہ جس کی سزا تو نے مجھ کو دی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔کیا تھا گناہ کہ جس کا بدلہ مجھ سے لیا ہے
کیا میں نے کیا ہے ، کیا میں نے کیا ہے
 
آخری تدوین:
گو تعمیل ِ ارشادِ گرامی میں تاخیر ہوئی مگر حق یہ ہے کہ میں تو ہمیشہ ایسی حسین و رنگین اور دل نشیں فرمائشوں کا منتظر رہتا ہوں اور چاہتا ہوں کہ خود بھی فرصت ملے تو یہاں اہلِ علم وہنر اور صاحب ِ فکر ونظر کی اُن تحریروں سے استفادہ کروں ، جو مختلف زُمروں میں مختلف موضوعات پر متفرق عنوانات سے جمگمگا رہی ہیں ،اُنھیں جستہ جستہ جگہوں سے پڑھ کر اور چیدہ چیدہ مقامات سےدیکھ کر روح کو جس انداز میں مسرور پاتا ہوں اُس کا حال اِس وقت زبانِ قلم سے بیان کرنا ممکن نہیں:
سرگشتہ ٔ جمال کی۔ حیرانیاں نہ پوچھ
ہر ذرے کے حجاب میں اِک آئینہ ملا​
اب سنیے اپنی فرمائش پر پنڈت بھوشن کا یہ گیت جو کندن لعل سہگل نے پنکھج ملک کی موسیقی میں دی نیوتھیٹر کمپنی کے تحت بننے والی فلم ’’ مائی سسٹر ‘‘ کے لیے گایا تھا۔یہ وہ دور تھا جب کندن لعل سہگل بطورِ فلم ایکٹر ہمارے شاہ رُخ خان، سلمان خان، عامر خان اور اِن سے پہلے امیتابھ بچن، دھرمیندر، راجیش کھنہ اور اُن سے پہلے دلیپ کمار ، دیوآنند ،گرودت کی طرح ہر فلم کی مانگ اور ہر سوانگ کی جان(ہر طرح کا رول نبھانے کے ماہر) مانےجاتے تھے اورساتھ ہی گلو کا ری اور صدابندی میں بھی شیام سندر ، سی ایچ آتما ، درانی ، پنکھج ملک وغیرہ کو خاطر میں نہ لاتے تھے بلکہ ان کے سرخیل و سرتاج گردانے جاتے تھے ۔
بہت زمانوں کے بعد پاکستان میں ایم کلیم ، افغانستان میں ناشناش اور ہندُستان میں مکیش نے اُن ہی کے طرز و انداز میں گلوکاری کاآغاز کیا ۔ اول الذکر دو کو تو واجبی سی شہرت ملی مگر آخر الذکر یعنی مکیش کو بے پناہ شہرت، قبولِ عام اورپذیرائی نے فلمی دنیا ،جہانِ فن اور اُردُو داں طبقے میں ہر دلعزیز بنا دیاکیونکہ مکیش نے سہگل کے نقشِ قدم پر چلتے چلتے اپنی سی ایک راہ نکالی اور پھر اپنے آخر دنوں کے گیتوں (فلم ’’میرا نام جوکر‘‘ اور دیگر ) تک اُسی ڈگر پر رہتےہوئے دنیا سے کوچ کرگئے۔ لیجیے سہگل کا وہ گیت پیش ہے جو اپنی لائبریری میں مجھے سب سے زیادہ عزیز ہے اور آڈیوویڈیو ز کی ہر فارمیٹ میں میرے پاس محفوظ ہے :
1
اے۔ کاتبِ۔ تقدیر ۔ مجھے ۔ اِتنا ۔ بتا۔ دے
کیوں مجھ سے خفا ہے تُو۔ کیا ۔ میں نے کیا ہے
اوروں کو خوشی مجھ کو فقط درد ورنج وغم ،دنیا کو ہنسی اورمجھے رونا دیا ہے
کیا میں نے کیا ہے ، کیا میں نے کیا ہے
2
حصے۔ میں سب کے آئی ہیں رنگین بہاریں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔بدبختیاں لیکن مجھے شیشے میں اُتاریں
پیتے ہیں
۔۔۔۔۔ پیتے ہیں ۔۔۔روز و شب مسرتوں کی مے، میں ہوں کہ فقط خونِ جگر میں نے پیا ہے
کیامیں نے کیا ہے ، کیا میں نے کیا ہے
3
تھا جن کے دم قدم سے یہ آباد آشیاں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔وہ چہچہاتی بلبلیں جانے گئیں کہاں
جگنو کی چمک ہے نہ ستاروں کی روشنی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اِس گھپ اندھیرے میں ہے مری جان پر بنی
کیا تھی خطا کہ جس کی سزا تو نے مجھ کو دی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔کیا تھا گناہ کہ جس کا بدلہ مجھ سے لیا ہے
کیا میں نے کیا ہے ، کیا میں نے کیا ہے
کیا کہنے واہ بہت عمدہ تحریر بھی اور انتخاب بھی خاص طور پر معلومات میں اضافہ کے لیے بے حد شکریہ۔
سلامت رہیں
 

سیما علی

لائبریرین
قصہ ء غم میں تیرا نام نہ آنے دیں گے
ہم تیرے پیار پہ الزام نہ آنے دیں گے
دل تو ٹوٹا ہے نہ ٹوٹے گا مگر عہد ِ وفا
جل کے اس آگ میں ہم راکھ ہی ہو جائیں تو کیا؟
لب ہم پہ ہم آہوں کا پیغام نہ آنے دیں گے
گر ترے غم میں پھرے چاک گریباں ہو کر
تیرے کوچے سے نہ گزریں گے پریشاں ہو کر
ہم کبھی تجھ کو لب ِ بام نہ آنے دیں گے
ہم تیرے پیار پہ الزام نہ آنے دیں گے

پتہ نہیں کیوں ہمیں یہ گانا یاد آگیا ؀

اب پ ت ٹ ث ج چ ح خ د ڈ ذ‌ ر‌ ڑ ز ژ س ش ص ض‌ ط‌ ظ ع غ ف ق ک گ ل م ن و ہ ھ ء ی ے

ی۔ ہ۔ و ۔۔ نئی لڑی نمبر 20​

 
Top