وہاں سینٹس پٹ کا نام بھی تو سننے میں آتا ہے۔ہاکس بے کا ذکر نہ ہو تو کراچی کا ذکر کیسے مکمل ہو ۔۔کراچی سے کئی کلومیٹر دور ساحلی مقام ہے ۔۔یہ کئی حصوں پر مشتمل ہے ۔۔
نیلم پوائنٹ پیراڈائز پوائنٹ زیادہ مشہور ہیں ۔۔
اب پ ت ٹ ث ج چ ح خ د ڈ ذ ر ڑ ز ژ س ش ص ض ط ظ ع غ ف ق ک گ ل م ن و ہ ھ ء ی ے
ی۔ ہ۔ و ۔۔ نئی لڑی نمبر 20
وزیر میسنشن کے ذکر کے بغیر کراچی کا ذکر مکمل نہیں ہوتا ۔۔۔یہ جگہ جہاں قائداعظم کی ولادت ہوئی اور قائد آعظم نے اپنے بچپن اور جوانی کے 16 سال اسی عمارت میں گزارے، ایک قابل قدر قومی یادگار ہے۔ جو اس وقت کراچی شہر کے کھارادر میں "برکاتی اسٹریٹ" کے نام سے جانی جاتی ہے۔وہاں سینٹس پٹ کا نام بھی تو سننے میں آتا ہے۔
گورا قبرستان کے کے بالکل سامنے لائینز ایریا ۔۔۔لی مارکیٹ تع بہت دور ہے ۔۔۔لایئنز ایریا کہاں ہے ؟
لی مارکیٹ کے پاس یا دور ؟
قابلیت اور لیاقت کے ساتھ تخلیقی اپج ، ایمانداری اور اپنے کام سے وفا کا جنازہ تو اب اُٹھا ہے وگر نہ جب یہ بستیاں لاؤنچ ہوئی تھیں تو کراچی کی تیزی سے بڑھتی ہوئی آبادی اور پورے ملک سے اہلِ وطن کے یہاں آبسنے کی خواہش اور رجحان کو خاص طور پر پیشِ نظر رکھ کر اِن منصوبوں میں چوڑی چوڑی سڑکوں اور فراخ گلیوں کے ساتھ ساتھ وسیع پارکوں ، کشادہ مسجدوں ، تعلیمی اداروں اور کمیونٹی ہالز کے لیے بڑے بڑے پلاٹس بھی مختص کیے گئے تھے۔ چنانچہ گلستانِ جوہر کو گلشن ِ اقبال کا پارٹ ٹو جب کہ سُرجانی ٹاؤن کو نیوکراچی کا اپ گریڈ ورژن ، شاہ لطیف ٹاؤن کو اندرونِ سندھ سے آنیوالے ہم وطنوں کا میزبان اور میٹروِل ون ، ٹو اور تھری کو پہلے سے آباد بستیوں کے درمیان چند خوش وضع بفرزونز اورکچھ خوش قطع راہ داریوں کے قائم مقام سمجھنا چاہیے گو بفرزون کے نام سے ایک بستی کے ڈی اے کا ہی ایک اور ناقابلِ فراموش اور یاد گار شہکار ہے:سرجانی ٹاؤن ہے۔ 70ء کے عشرے میں اِسے اور گلستان ِ جوہر کو اور شاہ لطیف ٹاؤن کو اور میٹرو ول ایک دو اور تین کو رہائشی منصوبوں کے طور پر کے ڈی اے نے پیش کیا ۔
غالب نے یہ شعر شاید کراچی کےلیے کہاتھا:فالتو بیٹھا ہوں میں تو، اب کراچی کے علاقوں کی بات ہو رہی ہو تو میرا بولنا چہ معنی؟
فالتو بیٹھا ہوں میں تو، اب کراچی کے علاقوں کی بات ہو رہی ہو تو میرا بولنا چہ معنی؟