سیما علی

لائبریرین
ضرار بن الازورصحابی رسول ﷺ ہیں ۔۔
ضرار اپنے قبیلہ کے اصحاب ثروت میں تھے، عرب میں سب سے بڑی دولت اونٹ کے گلے تھے،حضرت ضرار کے پاس ہزار اونٹوں کا گلہ تھا، اسلام کے جذب وولولے میں تمام مال ودولت چھوڑ کر خالی ہاتھ آستانِ نبوی پر پہنچے قبول اسلام کے بعد آنحضرتﷺ نے بنی صید اوربنی ہذیل کی طرف بھیجا۔
حضرت ضرار یمامہ کی جنگ میں نہایت سخت زخمی ہوئے تھے، مگر شہادت کے بارے میں روایات مختلف ہیں، بعض یمامہ میں بتاتے ہیں،بعض اجنادین میں اوربعض روایتوں سے معلوم ہوتا ہے کہ حضرت عمرفاروق رضی اللہ عنہ کے زمانہ تک زندہ تھے اورشام کی فتوحات میں شرکت کی،لیکن موسی ٰ بن عقبہ کی روایت کی رو سے اجنادین کے معرکہ میں شہادت پائی۔۔۔یہ روایت زیادہ مستند ہے۔بڑے شہسوار بہادر اور شاعر تھے جب رسول اللہ کی بارگاہ میں آئے تو ان کے ایک ہزار اونٹ تھے اور وہ خود چرواہے تھے۔۔۔۔۔
 

سیما علی

لائبریرین
صنفی مساوات ۔۔دنیا میں سن 2030 تک صنفی مساوات حاصل کرنے کا ہدف اب تقریباً ناممکن ہے۔۔
اقوام متحدہ نے جو رپورٹ جاری کی ہے ،اس میں کہا گیا ہے کہ اس عالمی ادارے کی طرف سے سن 2030 تک
صنفی مساوات
حاصل کرنے کا جو ہدف مقرر کیا گیا تھا، وہ دنیا بھر میں خواتین کے ساتھ صحت، تعلیم، روزگار اور اقتدار کے شعبوں میں گہرائی تک پیوست تفریق کی وجہ سے حاصل کرنا ناممکن ہو گیا ہے۔
اقوام متحدہ کا ایک مقصد خواتین کو فیصلہ سازی والے عہدوں پر برابری دلانا ہے۔ لیکن رپورٹ کے مطابق پوری دنیا کے قانون سازوں میں خواتین کی تعداد صرف 26.7 فیصد ہے۔ مینجمنٹ کی سطح پر بھی خواتین کی تعداد محض 28.2 فیصد ہے۔
 

سیما علی

لائبریرین
شاید اس بات سے ہم جیسے ملکوں کی عورتیں کچھ تو خوش ہوسکتی ہیں کہ جب ان جیسے ادارے کہتے یہ بات کہ انکے لئے یہ ناممکنات میں سے ہے تو ہم جیسے ملک تو پتہ نہیں کب یہ ہدف حاصل کر سکیں گے ۔۔اس رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے ۔۔مردوں سے پیچھے رپورٹ کہتی ہے کہ، "سن 2019 میں مردوں کو ملنے والے ایک ڈالر کے مقابلے میں خواتین کو صرف 51 سینٹس یعنی تقریباً نصف ہی مل رہا تھا۔"
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ "سن 2022 میں جن محققین نے اپنی دریافتوں کے لیے پیٹنٹ کی درخواستیں دی ہیں ان میں خواتین کی تعداد مردوں کے مقابلے پانچ گنا کم تھی۔ سن 2020 میں دنیا بھر میں تحقیقات کے شعبوں میں ہر تین مردوں میں صرف ایک خاتون تھی۔
سائنس، ٹیکنالوجی، انجینیئرنگ اور ریاضی (ایس ٹی ای ایم) شعبوں میں ملازمتوں میں تو ہر پانچ میں صرف ایک ہی خاتون تھی۔"
سائنس، ٹیکنالوجی، انجینیئرنگ اور ریاضی (ایس ٹی ای ایم) شعبوں میں ملازمتوں میں تو ہر پانچ میں صرف ایک ہی خاتون تھی۔"🥲🥲🥲🥲🥲🥲
 

سیما علی

لائبریرین
سیما علی ....کا خیال ہے کہ سب کہیں مصروف ہیں جو اس لڑی سے دور ہیں۔۔۔



اب پ ت ٹ ث ج چ ح خ د ڈ ذ‌ ر‌ ڑ ز ژ س ش ص ض ط‌ ظ ع غ ف ق ک گ ل م ن و ہ ھ ء ی ے

ی۔ ہ۔ و ۔۔ نئی لڑی نمبر20​

 
ژ۔۔۔اُردُو کاسترھواں یعنی ۱۷واں اور فارسی کا چودھواں ۱۴واں حَرف ہے ۔ ابجد کے حساب سے اِس کے سات ۷۔ اعداد فرض کیے گئے ہیں، واہ!
یعنی سات دن کا ایک ہفتہ ،سات رنگوں کی دھنک،مکمل طواف: خانہ کعبہ کے گرد سات چکر ،صفا و مروہ کی سعی: سات پھیرے ،مسلمان گھرانوں کے بچے سات سال کے ہوجائیں تو اُنھیں نماز پڑھنے کا کہنا،انسانی زندگی کی سات اسٹیجز۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔واہ واہ!
سات کے عدد کی دیگر خصوصیات پوسٹ کرنے کے لیے : صلائے عام ہے یارانِ نکتہ داں کے لیے
۔۔۔۔اور سچی بات ، ژ کے ضمن میں یہ کہ ایک دوست کی بھیجی ہوئی کتاب جس کا عنوان ۔’’روژہ‘‘ ہے اور پھر بریکٹ میں اِسی زبان میں عنوان کی صراحت کی گئی ہے ( احکام ، فضایل او مسایل ی)مصنف کا نام مولوی عبدالحق حماد لکھا ہے اور یہ افغان فارسی میں ہے ۔ کسی افغانی بھائی سے اِس کا عنوا ن پڑھوا کر غور کروں گا کہ اُنھوں نے روژہ میں ژ کی آواز کا تلفظ کیا کیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 
آخری تدوین:
ڑ کے بعد اُردومیں ز کا نمبر ہے ۔اُردُو کے حروف میں ترتیب کے اعتبار سے یہ سولھوا ں 16واں حرف ہے۔فارسی میں تیرھواں 13واں اور عربی میں گیارھواں 11واں حرف ہے۔ہندی میں ز کی آواز نہیں چنانچہ اِس کی جگہ ج بولا جاتا ہے جیسے دروجا، جندگی ، جبان ،جہن۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔مگر اُردُو والوں کے اختلاط سے یہ ہوا کہ ہندی لوگ کہیں کہیں اور کبھی کبھی زندگی کو زندگی ہی کہتے ہیں اور زبان کو زبان بولنے میں بھی عار۔۔۔۔ محسوس نہیں کر تے جبکہ اُردُوداں طبقے میں بھی ہندی کی تقلید میں یا مخلوط معاشرت کے اثر سے ز کو ہندیوں کے طریق پر برتتے سنا گیا ہے مثلاً دروجا بھیڑ دے ،حرامجادہ ساری پوریاں ڈکوس گیا،جرا آنکھ بچی مال دوستوں کا،جبان سنبھال کر بات کر۔۔یاجورجبردستی تو کیجو نئیں وغیرہ وغیرہ۔۔۔۔۔۔
ابجد کے حساب سے اِس کے بھی سات عدد مقرر ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 
آخری تدوین:

سیما علی

لائبریرین
رومانی تہذیب پر حاوی نظر آتا ہے۔۔۔۔ایک مصرع جاوید اختر صاحب کا ۔۔دھڑکنوں میں تیرے گیت ہیں ملے ہوئے۔۔۔


اب پ ت ٹ ث ج چ ح خ د ڈ ذ‌ ر‌ ڑ ز ژ س ش ص ض ط‌ ظ ع غ ف ق ک گ ل م ن و ہ ھ ء ی ے

ی۔ ہ۔ و ۔۔ نئی لڑی نمبر20​

 

الف عین

لائبریرین
رومانی تہذیب پر حاوی نظر آتا ہے۔۔۔۔ایک مصرع جاوید اختر صاحب کا ۔۔دھڑکنوں میں تیرے گیت ہیں ملے ہوئے۔۔۔


اب پ ت ٹ ث ج چ ح خ د ڈ ذ‌ ر‌ ڑ ز ژ س ش ص ض ط‌ ظ ع غ ف ق ک گ ل م ن و ہ ھ ء ی ے

ی۔ ہ۔ و ۔۔ نئی لڑی نمبر20​

ڈھڑکنوں کہنا چاہیےآج کل کے گیتوں کے ساتھ تو، وہ پرانی فلموں کے نرم رو گیت ہوتے تھے جو دھڑکن سے مل سکتے تھے
 

سیما علی

لائبریرین
دو دل مل رہے ہیں مگر چپکے چپکے
سب کو ہو رہی ہے خبر چپکے چپکے
اس وقت تک بھی فلمی گانے بہتر تھے ۔۔پھر آہستہ ہستہ عجیب زبان ، بے ہنگم موسیقی اور ری مکس نے دھوم دھڑکا مچا دیا۔سب سے زیادہ برا لگتیں ہیں جو گالیاں ہوتیں گانوں میں ۔۔۔۔
 

عظیم

محفلین
خدا ہی خیر فرمائے، سب کچھ پچھلے دور کا ہی بہتر معلوم ہوتا ہے، خواہ وہ ڈرامے ہوں اسٹیج شوز ہوں یا گانے
 
حق تو یہ ہے کہ سخت سے سخت حالات اور تلخ سے تلخ واقعات جب گزرجاتے ہیں تو آدمی کو کہانی اور افسانے کی طرح اچھے لگنے لگتے ہیں ۔ بنی اسرائیلیوں پر فرعون نے کیا کیا ستم ڈھائےتھے ایک ایک قبطی بنی اسرائیلی کے حق میں سوہانِ روح تھااور ایک ایک پل بنی اسرائیلی کے لیے قیامت سے کم نہ تھا ۔مگر وقت گزرا ، حالات بدلے اور اطمینان کی فضاء قائم ہوئی تو وہی مظلوم و بیکس بنی اسرائیلی لگے مسخریاں کرنے،باتیں بنانے اورشوخیاں دکھانے ماضی کو یاد کرکے خدا کا شکرکرنا چاہیے کہ جیسا تھا گزر گیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔حال کی خیر مانگنی چاہیے کہ اچھی طرح گزرجائے اور مستقبل کی فکر کرنی چاہیے کہ کوئی کام ایسانہ ہو کہ ہمارا رب ہم سے ناراض ہوجائے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 
Top