صابرہ امین

لائبریرین
آخری تدوین:

سیما علی

لائبریرین
ضروری ہے اپنی بٹیا کا شکریہ ،جیتی رہیے اللہ سدا سہاگن رکھے ۔بچوں کو بہت سارا پیار اور امین میاں کو دعائیں ۔۔۔
السلام علیکم!

اب پ ت ٹ ث ج چ ح خ د ڈ ذ‌ ر‌ ڑ ز ژ س ش ص ض ط‌ ظ ع غ ف ق ک گ ل م ن و ہ ھ ء ی ے

ی۔ ہ۔ و ۔۔ نئی لڑی نمبر20​

 

سیما علی

لائبریرین
رحمت علی آزادؔ وہی وہ شخص تھے ۔ جنھوں نے ہماری تاریخ میں چودھری رحمت علی کے نام سے ممتاز مقام حاصل کیا۔
یہ انکشاف یقیناً ہمارے اہل علم اور اہل سیاست دونوں ہی کے لیے چونکانے والا ہے کہ ان اشعار کا خالق چودھری رحمت علی ہیں؀
نہیں منازل ِہستی کی ظلمتوں کا خطر
تِری ضیاء سے ہے روشن مِرا حریمِ وجود…..

ہوگا آخر بارگاہ حق میں اک دن باریاب
میرا نعرہ انقلاب و انقلاب و انقلاب


آزاد ؔ تخلص کے کسی گم نام شاعر نے یہ اشعار کہے، جس نے اپنی خستہ حالی کے سبب، تعلیمی اخراجات پورے کرنے کے لیے صحافت کا پیشہ اختیار کیا، پھر دو چھوٹی سی ریاستوں (جاگیروں) کے شہزادوں کا اتالیق رہا، مگر انھیں بطور شاعر، صحافی، وکیل یا مصنف شہرت نہیں ملی، بلکہ وہ دنیا بھر میں ایک الگ، آزاد اور خودمختار مسلم ریاست کے واضح تصور کا پہلا پرچارک تھا ….حیات ہی انقلابی سیاسی رہنما کی حیثیت سے جانے پہچانے گئے۔
پاکستان، خصوصاً تحریک پاکستان کے باب میں یہ بددیانتی (کہ Heroکو یا توZero بنادیا یا اُس کا کردار اس قدر مختصر اور غیراہم کردیا کہ قارئین کو پتا ہی نہ چلے کہ اُس نے کیا کارنامے انجام دیے اور کیا قربانی دی) کسی بادشاہ کے حکم پر نہیں ہوئی، یہ سیاہ کارنامہ بعض مخصوص، متعصب اور ابن الوقت افراد یا اُن کے گروہ نے انجام دیا۔
چودھری رحمت علی ہماری تاریخ کی ایسی ہی شخصیت ہیں جنھیں اُن کی بے لوث قربانیوں کا صلہ یہ ملا کہ مطالعہ پاکستان کی سرکاری درسی کتب میں فقط ایک سطر (’’پاکستان کا نام چودھری رحمت علی نے تجویز کیا‘‘) تک محدود کردیا گیا۔ جس شخص نے اپنا تن من دھن سب کچھ اس وطن کے خواب سے تعبیر تک عمل میں لگادیا، کالج کے دورِتعلیم سے تادمِ مرگ، (برصغیرپاک وہند کے تقریباً تمام سیاسی رہنماؤں کے برعکس)، فقط ایک ہی مقصد اور سیاسی منزل کے حصول کے لیے کوشاں رہا، اپنی نجی زندگی کو اس قدر غیراہم جانا کہ شادی کی نہ مال جائیداد بنانے پر توجہ دی۔۔۔۔
مرحوم چودھری صاحب، تحریک پاکستان کے اولین خادموں میں شامل تھے، بلکہ فی الحقیقت پاکستان کے بانیوں میں سے تھے۔ ہمارے محبوب وطن کو پاکستان کا نام سب سے پہلے مرحوم چودھری صاحب نے دیا تھا۔ انھوں نے اپنی تحریک، پاکستان نیشنل موومنٹ کو کیمرج (انگلینڈ) میں بیٹھ کر اس طرح چلایا کہ بالآخر پاکستان ایک واضح حقیقت بن کر دنیا کے نقشے پر نمودار ہوا۔ مگر یہ عمل قابل صدافسوس ہے کہ نہ پاکستانی قوم نے نہ اس وقت کی حکومت نے اُن کی قدر کی ہے۔ مرحوم چودھری صاحب، فی الواقع، ایک عظیم پاکستانی ہیں اور مؤرخ جب بھی پاکستان کی تاریخ لکھنے بیٹھے گا تو چودھری رحمت علی کی عظمت سے انکار نہیں کرسکے گا۔‘‘ (اداریہ، مطبوعہ روزنامہ نوائے وقت، لاہور۔ مؤرخہ سولہ فروری سن انیس سو اکیاون)۔


اب پ ت ٹ ث ج چ ح خ د ڈ ذ‌ ر‌ ڑ ز ژ س ش ص ض ط‌ ظ ع غ ف ق ک گ ل م ن و ہ ھ ء ی ے

ی۔ ہ۔ و ۔۔ نئی لڑی نمبر20​

 

سیما علی

لائبریرین
ذرا غور طلب بات ہے ۔۔۔۔
جناب محمد علی جناح کو ’قائداعظم‘ اس لیے کہتے ہیں کہ انہوں نے ہندوستان کے مسلمانوں کی رہنمائی ایسے وقت میں کی جب کوئی مرکزی قیادت نہیں تھی۔ قائداعظم نے کانگریس اور انگریز دونوں کے خلاف ایک قانونی جدوجہد کے ذریعے پاکستان کا قیام ممکن بنایا تھا۔
تاریخی اعتبار سے 1937ء میں تحریک پاکستان کے ایک سرگرم رُکن مولانا مظہر الدین نے دہلی میں منعقد ایک تقریب میں محمد علی جناح کے لیے ’قائداعظم‘ کا لفظ استعمال کیا۔ اس تقریب کے بعد تو مولانا مظہر الدین نے جناح صاحب کے لقب ’قائداعظم‘ کی تشہیر شروع کردی۔

اس واقعے کے ایک سال بعد یعنی 1938ء میں آل انڈیا مسلم لیگ کے سالانہ اجلاس منعقدہ پٹنہ میں میاں فیروز الدین احمد نے’قائداعظم زندہ باد’ کا نعرہ لگایا۔ اس کے بعد محمد علی جناح کا مقبول عام لقب ’قائداعظم‘ ہوگیا۔
19فروری 1948کو آسٹریلیا کے عوام سے قائد کا نشری خطاب ہر پاکستانی نوجوان کو پڑھنا چاہئے۔میں نہ صرف پاکستان کی جغرافیائی حیثیت سے آگاہ کیا گیا ہے بلکہ یہ کہ صنعت اور زراعت میں ہمارے اہداف کیا ہوں گے؟ اپنے ہمسایوں سے کیسے تعلقات ہوں گے؟ دنیا میں قیام امن کے لئے پاکستان کیا کردار ادا کرنا چاہتا ہے۔۔۔
قائد اعظم کے خطاب کے دو اہم پیراگراف ؀
ہماری عظیم اکثریت مسلمان ہے۔ ہم رسول اللہ صل اللہ علیہ وسلم ۖ کی تعلیمات پر عمل پیرا ہیں، ہم اسلامی ملت و برادری کے رکن ہیں جس میں حق، وقار اور خودداری کے تعلق سے سب برابر ہیں۔ نتیجتاً ہم میں اتحاد کا ایک خصوصی اور گہرا شعور موجود ہے۔ لیکن غلط نہ سمجھئے پاکستان میں کوئی نظام ِپاپائیت رائج نہیں ہے۔ اس طرح کی کوئی چیز نہیں ہے۔ اسلام ہم سے دیگر عقائد کو برداشت کرنے کا تقاضا کرتا ہے اور ہم اپنے ساتھ ان لوگوں کے گہرے اشتراک کا پر تپاک خیر مقدم کرتے ہیں جو خود پاکستان کے سچے اور وفادار شہریوں کی حیثیت سے اپنا کردار ادا کرنے کے لئے آمادہ اور رضا مند ہوں۔نہ صرف یہ کہ ہم میں سے بیشتر لوگ مسلمان ہیں بلکہ ہماری اپنی تاریخ ہے، رسوم و روایات اور وہ تصورات فکر ہیں، وہ نظریہ اور جبلت ہے جس سے قومیت کا شعور ابھرتا ہے۔ ہند میں صدیوں سے ہمارا ایک مقام تھا۔ کسی وقت وہ مقام اعلیٰ و ارفع تھا۔ یہ اس وقت کی بات ہے جب مغلوں کا فرمان ساحل تابہ ساحل جاری و ساری تھا ہم اس عہد کو صرف تاریخی نقطہ نظر سے دیکھتے ہیں۔اب ہمارے پاس مقابلتاً کم علاقہ ہے جو بلحاظ رقبہ انگلستان سے چار گنا ہے۔ یہ ہمارا ہے اور ہم اس پر قانع ہیں۔ ہم اپنے ہمسایوں کے خلاف جارحانہ عزائم نہیں رکھتے۔ ہم صلح و آشتی کے ساتھ رہنا چاہتے ہیں، ہم سکون کے ساتھ اپنے طریقے سے اپنے مستقبل کو سنوارنا چاہتے ہیں اور امور عالم میں اپنا جائز حق ادا کرنا چاہتے ہیں۔''
 

سیما علی

لائبریرین
ڈھیروں دعائیں اس ملک خداداد کت لئے ۔۔جہاں
بانی پاکستان کی ذات اور شخصیت کے نرم اور دل کو چھو جانے والے واقعات ہیں؀
قائداعظم کی بیماری کے دن تھے۔آپ زیارت میں مقیم تھے‘ زیارت میں سردی پڑ رہی تھی‘ کرنل الٰہی بخش نے نئے موزے پیش کردیے‘ دیکھے تو بہت پسند فرمائے‘ ریٹ پوچھا‘ بتایا ’’دو روپے‘‘ گھبرا کر بولے ’’کرنل یہ تو بہت مہنگے ہیں‘‘ عرض کیا ’’سر یہ آپ کے اکاؤنٹ سے خریدے گئے ہیں‘‘ فرمایا ’’میرا اکاؤنٹ بھی قوم کی امانت ہے‘ ایک غریب ملک کے سربراہ کو اتنا عیاش نہیں ہونا چاہیے‘‘
اللہ اللہ کہاں ایسے ایماندار حکمراں اور کہاں یہ عالم کہ لاکھوں روپے نہیں بلکہ لاکھوں ڈالر حکمران اپنے ذاتی عیش و عشرت پر خرچ کرتے ہیں ۔۔۔۔
شرم تم کو مگر نہیں آتی ۔۔
 

سیما علی

لائبریرین
دفتر سرکاری میں ایک چیز نہیں بھولتے وہ ہے قائد اعظم کی تصویر لگانا۔۔منافقت کا عالم یہ ہے کہ قائد اعظم کی ماننی ایک بھی نہیں۔معاشرے کے اس بگاڑ میں جتنے قصور وار ناعاقبت اندیش حکمران ہیں اتنے قصور وار عوام بھی ہیں۔ اسی طرح عدل و انصاف کی صورت حال بالکل واضح ہو چکی ہے۔ زیادہ تعداد لوگوں کی اپنی مرضی کی بات چاہتے ہیں جو انتہائی افسوسناک ہے ۔۔۔عوام قانون اپنے ہاتھ میں لینا چاہتے ہیں ۔۔


اب پ ت ٹ ث ج چ ح خ د ڈ ذ‌ ر‌ ڑ ز ژ س ش ص ض ط‌ ظ ع غ ف ق ک گ ل م ن و ہ ھ ء ی ے

ی۔ ہ۔ و ۔۔ نئی لڑی نمبر20​

 
آخری تدوین:

الف نظامی

لائبریرین
سب کو اپنی مرضی کا انصاف اور قانون چاہیے۔ کوئی قانون کی حکمرانی نہیں چاہتا۔
خفا نہ ہوں تو جنرلایزیشن کا استعمال نہ کیا کریں ، جنرلائز سٹیٹمنٹ میں آپ سب کو ایک جیسا فرض کر لیتے ہیں اور سب پر ایک ہی فتوی لگا دیتے ہیں۔ سب ایک جیسے نہیں ہوتے۔
متعلقہ:

Universal and Existential Quantifiers​

عموم و خصوص
 

سیما علی

لائبریرین
خفا نہ ہوں تو جنرلایزیشن کا استعمال نہ کیا کریں ، جنرلائز سٹیٹمنٹ میں آپ سب کو ایک جیسا فرض کر لیتے ہیں اور سب پر ایک ہی فتوی لگا دیتے ہیں۔ سب ایک جیسے نہیں ہوتے۔
متعلقہ:

Universal and Existential Quantifiers​

عموم و خصوص
حالات کبھی کبھی اتنا دل دکھا دیتے ہیں کہ ایسی بات لکھ جاتی ہے ۔۔معذرت !!آپ نے نے بالکل درست فرمایا ابھی حذف کرتے ہیں ۔۔
 

سیما علی

لائبریرین
خفا نہ ہوں تو جنرلایزیشن کا استعمال نہ کیا کریں ، جنرلائز سٹیٹمنٹ میں آپ سب کو ایک جیسا فرض کر لیتے ہیں اور سب پر ایک ہی فتوی لگا دیتے ہیں۔ سب ایک جیسے نہیں ہوتے۔
متعلقہ:

Universal and Existential Quantifiers​

عموم و خصوص
چائے حاضر ہے نظامی صاحب !!!!ہمیں اس لڑی میں میں آہکی آمد بہت اچھی لگی ۔۔۔سلامت رہیے ۔
IMG-1395.jpg
 

صابرہ امین

لائبریرین
عین ممکن تھا ہم بھی آج بونگ ڈال کے پائے ہی پکاتے ۔۔مگر آپکے بھائی صاحب نہ پائے کھاتے ہیں نہ ہی نہاری تو جب بناتے ہیں ۔انکے لئے کچھ اور بنانا ہوتا ہے ۔۔بس اٹھا کہ رکھ دیے کیونکہ ہم دونوں ہی تھے تو مٹر پلاؤ اور آلو گوشت پکا لیا۔۔۔۔۔
ٹوٹ کے یاد آئے آج پائے !! یہاں اب تک نہیں بنا پائی۔ آج نہاری بنائی ہے مگر پائے کا نعم البدل تو بس پائے ہی ہیں۔
 

سیما علی

لائبریرین
پھر جناب سب سے پہلے
وجی بھیا کو وعلیکم السلام

اب پ ت ٹ ث ج چ ح خ د ڈ ذ‌ ر‌ ڑ ز ژ س ش ص ض ط‌ ظ ع غ ف ق ک گ ل م ن و ہ ھ ء ی ے

ی۔ ہ۔ و ۔۔ نئی لڑی نمبر20​

 
Top