سیما علی

لائبریرین
خدا آپ کو بھی ہمیشہ خوش رکھے بھائی وجی ۔
حال سنائیں اپنا عظیم میاں لاہور میں تو سردی بہت ہوگی ۔۔کل سے ہمارے یہاں تو ایسا لگ رہا ہے گرمی آگئی ۔۔


اب پ ت ٹ ث ج چ ح خ د ڈ ذ‌ ر‌ ڑ ز ژ س ش ص ض ط‌ ظ ع غ ف ق ک گ ل م ن و ہ ھ ء ی ے

ی۔ ہ۔ و ۔۔ نئی لڑی نمبر20​

 

عظیم

محفلین
حال سنائیں اپنا عظیم میاں لاہور میں تو سردی بہت ہوگی ۔۔کل سے ہمارے یہاں تو ایسا لگ رہا ہے گرمی آگئی ۔۔


اب پ ت ٹ ث ج چ ح خ د ڈ ذ‌ ر‌ ڑ ز ژ س ش ص ض ط‌ ظ ع غ ف ق ک گ ل م ن و ہ ھ ء ی ے

ی۔ ہ۔ و ۔۔ نئی لڑی نمبر20​

جواب نہیں اس بار کی سردی کا۔ واقعی سردی بہت پڑ رہی ہے یہاں لاہور میں اس بار، آج کچھ دھوپ ہے الحمد للہ
یہاں بھی دو چار دن دھوپ نکلی تو امید ہے کہ سردی میں کچھ کمی واقع ہو گی
 

سیما علی

لائبریرین
جواب نہیں اس بار کی سردی کا۔ واقعی سردی بہت پڑ رہی ہے یہاں لاہور میں اس بار، آج کچھ دھوپ ہے الحمد للہ
یہاں بھی دو چار دن دھوپ نکلی تو امید ہے کہ سردی میں کچھ کمی واقع ہو گی
ثمرین سے کافی ہی بنوا لیں کہاں ہیں ذرا آواز تو دیں ۔۔۔
عظیم گانا گانا ہے
آواز دے کہاں ہے،
 

سیما علی

لائبریرین
’’ٹاپک ٹوئیاں‘‘ یا ’’ٹاپک ٹُیّاں‘‘تعزیہ نکالنے والے تعزیے کے پیچھے تاشے پیٹتے نظر آتے ہیں۔ کَڑکتے ہوئے تاشے۔ ’کڑ کڑ کَیں،کڑا کڑ،کڑ کڑ کَیں‘۔ جن لکڑیوں سے یہ تاشہ پیٹا جاتا ہے یا جن چوبوں سے تاشے پرضرب لگائی جاتی ہے، اُن کی جوڑی کو کہتے ہیں ۔۔
یہ دو چوبیں، جن میں سے ایک ٹاپَک اور دوسری ٹُوئی کہلاتی ہے، تاشے پر پڑتی ہیں تو دو مختلف کڑک دار آوازیں نکالتی ہیں۔ اِنھیں آوازوں سے تاشے کی گَت بنتی ہے اور تاشہ پیٹنے والے کی دُرگت۔ ’’ہاپک، جھاپک، ٹاپک، ٹُوں‘‘۔ ’ٹاپک‘ کا لفظ غالباً ’ٹاپ‘ سے نکلا ہے۔ ’ٹاپ ‘اُس آواز کو کہتے ہیں جو گھوڑے کے چلتے یا دوڑتے وقت زمین پر اُس کا سُم پڑنے سے نکلتی ہے۔گھوڑا کھڑے کھڑے زمین پر اپنے اگلے پاؤں مارنا شروع کردے تب بھی یہی کہا جاتا ہے کہ ’’گھوڑا ٹاپ رہا ہے‘‘۔ اسی عمل سے محاورہ بھی بن گیا ہے ’ٹاپنا‘۔ اگر کسی شخص کو بتانا ہو کہ تمھاری بھاگ دوڑ محض ہماری نصیحت نہ ماننے کی وجہ سے بے معنی رہ جائے گی یا رائیگاں چلی جائے گی، تو کہا جاتا ہے: ’’ میاں ایسا ایسا کرلو، ورنہ ٹاپتے رہ جاؤ گے‘‘۔ اسی طرح اگرکوئی شخص مارا مارا پھر رہا ہو یا حیران و پریشان ہو ہو کر جابجا بھٹک رہا ہو تو اُس کی اِس کیفیت کو بیان کر نے کے لیے بھی یہی بتایا جاتا ہے کہ ’’وہ ٹاپتا پھر رہا ہے‘‘۔
شیخ قلندر بخش جرأتؔ کا توسنِ فکر بھی (یعنی اُن کے خیال کا گھوڑا) اُن کے ساتھ ساتھ ٹاپا کرتا تھا:
خالی زمینِ شعر نظر آئے ہے تو بس
جرأتؔ لگے ہے توسنِ فکر اپنا ٹاپنے


میر انیسؔ کے فرزندِ اکبر میر خورشید علی نفیسؔ کے ایک مرثیے میں بھی اس باجے کا ذکر ملتا ہے:
آتی تھی صدا صاف، کڑکتے تھے جو تاسے
صدقے ترے اے تین شب و روز کے پیاسے
 
تو ایک بار پھر ۔ت ۔میرے حصے میں آیا ہے تو کیوں نہ اُس گیت کو گنگنالیا جائے جسے سنے مدت ہوئی:
تیری یاد میں جل کر دیکھ لیا اب آگ میں جل کردیکھیں گے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اِس راہ میں اپنی موت ہی سہی یہ راہ بھی چل کردیکھیں گے​
 
پرسشِ احوال میں :’’کیسے ہو؟، کیاحال ہے؟،خیریت ہے ؟
استقبال میں :’’السلام علیکم،وعلیکم السلام،مرحبا،آئیے‘‘
تسلی دینے کے لیے:’’فکر نہ کریں ، بس مجھ پر چھوڑ دیں،میں ہوں نا‘‘
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اور۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
الوداع میں:’’خدا حافظ،فی امان اللہ الکریم،اپنا خیال رکھنا‘‘
یہ سب کیا ہیں؟
یہ وہ مقدس اور قابلِ تعظیم الفاظ ہیں جن کی قدر سب جانتے ہیں مگر یہ کس قدر بے قدر ہوگئے ،یہ بھی سب جانتے ہیں۔۔۔۔۔۔
 

سیما علی

لائبریرین
پرسشِ احوال میں :’’کیسے ہو؟، کیاحال ہے؟،خیریت ہے ؟
استقبال میں :’’السلام علیکم،وعلیکم السلام،مرحبا،آئیے‘‘
تسلی دینے کے لیے:’’فکر نہ کریں ، بس مجھ پر چھوڑ دیں،میں ہوں نا‘‘
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اور۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
الوداع میں:’’خدا حافظ،فی امان اللہ الکریم،اپنا خیال رکھنا‘‘
یہ سب کیا ہیں؟
یہ وہ مقدس اور قابلِ تعظیم الفاظ ہیں جن کی قدر سب جانتے ہیں مگر یہ کس قدر بے قدر ہوگئے ،یہ بھی سب جانتے ہیں۔۔۔۔۔۔

بخدا ہم آپ صد فی صد اتفاق نہیں کرسکتے کیونکہ ابھی کچھ لوگ باقی ہیں ؀
سلیقے سے ہواؤں میں جو خوشبو گھول سکتے ہیں


اب پ ت ٹ ث ج چ ح خ د ڈ ذ‌ ر‌ ڑ ز ژ س ش ص ض ط‌ ظ ع غ ف ق ک گ ل م ن و ہ ھ ء ی ے

ی۔ ہ۔ و ۔۔ نئی لڑی نمبر20​

 
الٹی گنگا کیا کہہ رہی ہے؟
کہہ رہی ہے:
’’پہنچی وہیں پہ خاک جہاں کا خمیر تھایعنی پہنچی وہیں پہ آج جہاں سے چلی تھی میں‘‘
 
آخری تدوین:

سیما علی

لائبریرین
یکسر بدل گئی ہے صورتحال ؀

یہی شیخ حرم ہے جو چرا کر بیچ کھاتا ہے
گلیم بوذر و دلق اویس و چادر زہرا
 
آخری تدوین:

سیما علی

لائبریرین
ہمیں یقین ہے ؀
ہم دیکھیں گے، ہم دیکھیں گے
لازم ہے کہ ہم بھی دیکھیں گے
وہ دن کہ جس کا وعدہ ہے
جو لوحِ ازل میں لکھا ہے
جب ظلم و ستم کے کوہ گراں
روئی کی طرح اُڑ جائیں گے
 
وے دن ، وے لوگ
یہ دن ، یہ لوگ
وہ کل کی زینت تھے یہ آج کی رونق ہیں ،
خدا یا !
اُن کی خیر
خدایا!
اِن کا بھلا۔۔۔۔۔۔۔
سب کو سلام سب کےلیے دعاے امن و امان!
 
Top