پھر لیجیے کچھ باتیں کریں مصطفیٰ زیدی صاحب کے بارے میں
جہاں تک مصطفی زیدی کی شاعری کا معاملہ ہے وہ جذبات اور انسانی احساسات کے نمائندہ شاعر ہیں۔ ان کی شاعری کا غالب عنصر رومانیت ہے۔ زبان اور بیان پر وہ زبردست قدرت رکھتے تھے۔ زیدی بنیادی طور پر نظم کے شاعر ہیں۔ ان کے کلام میں غضب کی روانی ہے۔ 'ماہیت' کے عنوان سے ان کی یہ مختصر سی نظم زبان و بیان پر ان کی گرفت کا نمونہ ہے۔
میں سوچتا تھا کہ بڑھتے ہوئے اندھیروں میں
افق کی موج پہ ابھرا ہوا ہلال ہو تم
تصورات میں تم نے کنول جلائے ہیں
وفا کا روپ ہو احساس کا جمال ہو تم
کسی کا خواب میں نکھرا ہوا تبسم ہو
کسی کا پیار سے آیا ہوا خیال ہو تم
مگر یہ آج زمانے نے کر دیا ثابت
معاشیات کا سیدھا سا اک سوال ہو تم