ژوب میں یوں بھی سیم و زر کی ضرورت نہیں، موٹے موٹے کپڑوں کی ہےسیما کو سیم و زر نہیں چاہیے ۔۔۔
سیم و زر چاہے نہ الماس و گہر مانگے ہے
دل تو درویش ہے الفت کی نظر مانگے ہے
ژوب میں یوں بھی سیم و زر کی ضرورت نہیں، موٹے موٹے کپڑوں کی ہےسیما کو سیم و زر نہیں چاہیے ۔۔۔
سیم و زر چاہے نہ الماس و گہر مانگے ہے
دل تو درویش ہے الفت کی نظر مانگے ہے
ڑے عظیم کہہ تو آپ ٹھیک رہے ہیں کیا کریں سیم و ز ر لے کے ۔ژوب میں یوں بھی سیم و زر کی ضرورت نہیں، موٹے موٹے کپڑوں کی ہے
ذرہ برابر مبالغہ آرائی نہیں شکیل بھائی آپکی بات میں ۔۔رمیا وتہ ویا رمیا وتہ ویا۔۔۔۔۔میرے خیال میں اِسے لایعنی دیہاتی بول نہیں بامعنی انسانی قول سمجھنا چاہیے ۔ شری 420کے نغمے کے ان شروع کے الفاظ کا مطلب ہےاے ماں دیکھنا میں نےوہی کیا (جوکرنے کے لیے پیدا ہوا/ ہوئی تھی)یعنی اپنا دل ایک شخص/ ہستی کو دے کر وفاکے اُس بندھن میں بندھ گیا/ گئی جو اب رہتی سانس ٹوٹنے والانہیں۔۔۔۔
اے ماں دیکھنا میں نے وہی کیا
جس کارن ۔۔،تو نے مجھے جنم دیا
دعائیں ہماری ہر دم آپکے ساتھ ہیں پروردگار اپنی حفظ و امان میں رکھے آپکو اور آپکے چاہنے والوں کو آمین ۔ڈاکٹر فاخر رضا ذرا سا وقت ضرور دینا ہے اردو محفل کو اپنے قیمتی وقت سے ۔۔
یہی دعا ہے کہ مالک آپکے دن کو بھی روشن و تابدار بنائے آمین ۔السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
اللہ تعالی آپ کے دن کو روشن کرے اور اوقات میں برکت عطا فرمائے ۔ آمین
ہمیں تو اِن کا ذرا بھروسہ نہیں رہا ۔۔۔۔وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ و برکاتہ‘ثمرات کس کےلئے ہیں جیت کے ۔۔۔الیکشن جیتنے کے
ہمیں اس سے کوئی غرض نہیں....
پر آپ سب کی خدمت میں السلام علیکم ۔۔
اب پ ت ٹ ث ج چ ح خ د ڈ ذ ر ڑ ز ژ س ش ص ض ط ظ ع غ ف ق ک گ ل م ن و ہ ھ ء ی ے
ی۔ ہ۔ و ۔۔ نئی لڑی نمبر20
وہی تو ہم کہہ رہے ہیں ۔۔۔۔ہمیں تو اِن کا ذرا بھروسہ نہیں رہا ۔۔۔