نیتوں میں کوئی فتور آ گیا ہے انکی ۔۔۔ہمیں تو اِن کا ذرا بھروسہ نہیں رہا ۔۔۔
گلے شکوے کریں گے ظلم کے اب اس ستم گر سے ۔۔۔بھیا پھر شکوے بھی تو آخر آ ہی جاتے ہیں زبان پر ان کے ظلم کے ۔۔لیکن خیالِ خاطرِ احباب بھی تو چاہیے ہردم کہ مری زبانِ قلم سے کسی کا دل نہ دکھے۔۔۔
کیو ں نہ پھر پڑھوں یہ شعرمت ماری گئی ہے اِن کی جانتے ہیں جتنی بڑی سیٹ اتنی بھاری ذمہ داری اور اتنا ہی زیادہ سخت احتساب یہاں بھی وہاں بھی مگر مت جو ماری گئی ہے تو سیٹ کی آسائشوں کے سوا کچھ نہیں سوجھتاانہیں۔۔
طلبائے علم ِ ادب کے ہوتے علمائے علم و ادب کو دشمنانِ فن وہنر سے کیا خطرہ؟ظ مجھ پر ہی ٹوٹ کر ظلم کرتا رہتا ہے
ضرور کچھ پرانی یاری ہوگی ظ کی آپ سےظ مجھ پر ہی ٹوٹ کر ظلم کرتا رہتا ہے
صرف وہی اِس بحر ِ زخّار کا غواص ہوسکتا ہے جس کا قبلہ دُرست ہو وہی اِس کے ثقل کو الطاف سے بدل کر عالم کو سیراب کرسکتا ہے اور کرنے والے کربھی رہے ہیں،اُن مجاہدین کواُن کی مساعی جمیلہ سے فائدہ اُٹھانے والوں اور فیضیاب ہونے والوں کا سلام عرض ہے۔۔احمد مرزا جمیل ، نقاشی ، مصوری ، خوش نویسی میں مشاق اور جمیل نوری نستعلیق کے بانی مبانی بھی اُن میں سے ایک ہیں۔۔علم کاسمندر وسیع سے وسیع تر ہوتا جارہا ہے