سیما علی

لائبریرین
اب پ ت ٹ ث ج چ ح خ د ڈ ذ‌ ر‌ ڑ ز ژ س ش ص
ض ط‌ ظ ع غ ف ق ک گ ل م ن و ہ ھ ء ی ے
ی۔ ہ۔ و ۔۔ نئی لڑی نمبر20
فوری سل پر رگڑ لیں
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
کیسے بتائیں ہم آپکو کتنا چاہتے ہیں
شاید یہ نظم آپ کو یاد آ رہی ہے

کیسے بتاؤں میں تمہیں میرے لئے تم کون ہو
تم دھڑکنوں کا گیت ہو
جیون کا تم سنگیت ہو
تم زندگی تم بندگی
تم روشنی تم تازگی
تم ہر خوشی تم پیار ہو
تم پریت ہو من ِمیت ہو
آنکھوں میں تم یادوں میں تم
سانسوں میں تم آہوں میں تم
نیندوں میں تم خوابوں میں تم
تم ہو میری ہر بات میں
تم ہو میرے دن رات میں
تم صبح میں ، تم شام میں
تم سوچ میں ، تم کام میں
میرے لئے پانا بھی تم
میرے لئے کھونا بھی تم
میرے لئے ہنسنا بھی تم
میرے لئے رونا بھی تم
اور جاگنا سونا بھی تم
جاؤں کہیں دیکھوں کہیں
تم ہو وہاں تم ہو وہی
کیسے بتاؤں میں تمہیں؟
تم بن تو میں کچھ بھی نہیں
کیسے بتاؤں میں تمہیں؟
میرے لئے تم کون ہو؟
یہ جو تمھارا روپ ہے
یہ زندگی کی دھوپ ہے
چندن سے ترشا ہے بدن
بہتی ہے جس میں ایک اگن
یہ شوخیاں یہ مستیاں
تم کو ہواؤں سے ملی
زُلفیں گھٹاؤں سے ملیں
ہونٹوں میں کلیاں کھل گئیں
آنکھوں کو جھیلیں مل گئیں
چہرے میں سمٹی چاندنی
آواز میں ہے راگنی
شیشے کے جیسا انگ ہے
پھولوں کے جیسا رنگ ہے
ندیوں کے جیسے چال ہے
کیا حسن ہے ،کیا حال ہے
یہ جسم کی رنگینیاں
جیسے ہزاروں تتلیاں
باہوں کی یہ گولائیاں
آنچل میں یہ پرچھائیاں
یہ نگریاں ہیں خواب کی
کیسے بتاؤں میں تمہیں
حالت دلِ بیتاب کی
کیسے بتاؤں میں تمہیں میرے لئے تم کون ہو؟
کیسے بتاؤں میں تمہیں
میرے لئے تم دھرم ہو
میرے لئے ایمان ہو
تم ہی عبادت ہو میری
تم ہی تو چاہت ہو میری
تم ہی میرا ارمان ہو
تکتا ہوں ہر پل جسے
تم ہی تو وہ تصویر ہو
تم ہی میری تقدیر ہو
تم ہی ستارہ ہو میرا
تم ہی نظارہ ہو میرا
یوں دھیان میں میرے ہو تم
جیسے مجھے گھیرے ہو تم
پورب میں تم ، پچھم میں تم
اُتر میں تم ، دکشن میں تم
سارے میرے جیون میں تم
ہر پل میں تم ، ہر چیز میں تم
میرے لئے رستہ بھی تم
میرے لئے منزل بھی تم
میرے لئے ساگر بھی تم
میرے لئے ساحل بھی تم
میں دیکھتا بس تم کو ہوں
میں سوچتا بس تم کو ہوں
میں جانتا بس تم کو ہوں
میں مانتا بس تم کو ہوں
تم ہی میری پہچان ہو
کیسے بتاؤں میں تمھیں
کیسے بتاؤں میں تمہیں
میرے لئے تم کون ہو
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
شاید یہ نظم آپ کو یاد آ رہی ہے

کیسے بتاؤں میں تمہیں میرے لئے تم کون ہو
تم دھڑکنوں کا گیت ہو
جیون کا تم سنگیت ہو
تم زندگی تم بندگی
تم روشنی تم تازگی
تم ہر خوشی تم پیار ہو
تم پریت ہو من ِمیت ہو
آنکھوں میں تم یادوں میں تم
سانسوں میں تم آہوں میں تم
نیندوں میں تم خوابوں میں تم
تم ہو میری ہر بات میں
تم ہو میرے دن رات میں
تم صبح میں ، تم شام میں
تم سوچ میں ، تم کام میں
میرے لئے پانا بھی تم
میرے لئے کھونا بھی تم
میرے لئے ہنسنا بھی تم
میرے لئے رونا بھی تم
اور جاگنا سونا بھی تم
جاؤں کہیں دیکھوں کہیں
تم ہو وہاں تم ہو وہی
کیسے بتاؤں میں تمہیں؟
تم بن تو میں کچھ بھی نہیں
کیسے بتاؤں میں تمہیں؟
میرے لئے تم کون ہو؟
یہ جو تمھارا روپ ہے
یہ زندگی کی دھوپ ہے
چندن سے ترشا ہے بدن
بہتی ہے جس میں ایک اگن
یہ شوخیاں یہ مستیاں
تم کو ہواؤں سے ملی
زُلفیں گھٹاؤں سے ملیں
ہونٹوں میں کلیاں کھل گئیں
آنکھوں کو جھیلیں مل گئیں
چہرے میں سمٹی چاندنی
آواز میں ہے راگنی
شیشے کے جیسا انگ ہے
پھولوں کے جیسا رنگ ہے
ندیوں کے جیسے چال ہے
کیا حسن ہے ،کیا حال ہے
یہ جسم کی رنگینیاں
جیسے ہزاروں تتلیاں
باہوں کی یہ گولائیاں
آنچل میں یہ پرچھائیاں
یہ نگریاں ہیں خواب کی
کیسے بتاؤں میں تمہیں
حالت دلِ بیتاب کی
کیسے بتاؤں میں تمہیں میرے لئے تم کون ہو؟
کیسے بتاؤں میں تمہیں
میرے لئے تم دھرم ہو
میرے لئے ایمان ہو
تم ہی عبادت ہو میری
تم ہی تو چاہت ہو میری
تم ہی میرا ارمان ہو
تکتا ہوں ہر پل جسے
تم ہی تو وہ تصویر ہو
تم ہی میری تقدیر ہو
تم ہی ستارہ ہو میرا
تم ہی نظارہ ہو میرا
یوں دھیان میں میرے ہو تم
جیسے مجھے گھیرے ہو تم
پورب میں تم ، پچھم میں تم
اُتر میں تم ، دکشن میں تم
سارے میرے جیون میں تم
ہر پل میں تم ، ہر چیز میں تم
میرے لئے رستہ بھی تم
میرے لئے منزل بھی تم
میرے لئے ساگر بھی تم
میرے لئے ساحل بھی تم
میں دیکھتا بس تم کو ہوں
میں سوچتا بس تم کو ہوں
میں جانتا بس تم کو ہوں
میں مانتا بس تم کو ہوں
تم ہی میری پہچان ہو
کیسے بتاؤں میں تمھیں
کیسے بتاؤں میں تمہیں
میرے لئے تم کون ہو
سارے الفاظ کھو گئے مگر ایک منی سی خواہش دل میں جاگی کہ۔۔۔۔۔۔
چل رہن دے۔ پھر کبھی سہی ۔
بہت پیاری نظم ہے روفی بھیا۔
 

سیما علی

لائبریرین
شاید یہ نظم آپ کو یاد آ رہی ہے

کیسے بتاؤں میں تمہیں میرے لئے تم کون ہو
تم دھڑکنوں کا گیت ہو
جیون کا تم سنگیت ہو
تم زندگی تم بندگی
تم روشنی تم تازگی
تم ہر خوشی تم پیار ہو
تم پریت ہو من ِمیت ہو
آنکھوں میں تم یادوں میں تم
سانسوں میں تم آہوں میں تم
نیندوں میں تم خوابوں میں تم
تم ہو میری ہر بات میں
تم ہو میرے دن رات میں
تم صبح میں ، تم شام میں
تم سوچ میں ، تم کام میں
میرے لئے پانا بھی تم
میرے لئے کھونا بھی تم
میرے لئے ہنسنا بھی تم
میرے لئے رونا بھی تم
اور جاگنا سونا بھی تم
جاؤں کہیں دیکھوں کہیں
تم ہو وہاں تم ہو وہی
کیسے بتاؤں میں تمہیں؟
تم بن تو میں کچھ بھی نہیں
کیسے بتاؤں میں تمہیں؟
میرے لئے تم کون ہو؟
یہ جو تمھارا روپ ہے
یہ زندگی کی دھوپ ہے
چندن سے ترشا ہے بدن
بہتی ہے جس میں ایک اگن
یہ شوخیاں یہ مستیاں
تم کو ہواؤں سے ملی
زُلفیں گھٹاؤں سے ملیں
ہونٹوں میں کلیاں کھل گئیں
آنکھوں کو جھیلیں مل گئیں
چہرے میں سمٹی چاندنی
آواز میں ہے راگنی
شیشے کے جیسا انگ ہے
پھولوں کے جیسا رنگ ہے
ندیوں کے جیسے چال ہے
کیا حسن ہے ،کیا حال ہے
یہ جسم کی رنگینیاں
جیسے ہزاروں تتلیاں
باہوں کی یہ گولائیاں
آنچل میں یہ پرچھائیاں
یہ نگریاں ہیں خواب کی
کیسے بتاؤں میں تمہیں
حالت دلِ بیتاب کی
کیسے بتاؤں میں تمہیں میرے لئے تم کون ہو؟
کیسے بتاؤں میں تمہیں
میرے لئے تم دھرم ہو
میرے لئے ایمان ہو
تم ہی عبادت ہو میری
تم ہی تو چاہت ہو میری
تم ہی میرا ارمان ہو
تکتا ہوں ہر پل جسے
تم ہی تو وہ تصویر ہو
تم ہی میری تقدیر ہو
تم ہی ستارہ ہو میرا
تم ہی نظارہ ہو میرا
یوں دھیان میں میرے ہو تم
جیسے مجھے گھیرے ہو تم
پورب میں تم ، پچھم میں تم
اُتر میں تم ، دکشن میں تم
سارے میرے جیون میں تم
ہر پل میں تم ، ہر چیز میں تم
میرے لئے رستہ بھی تم
میرے لئے منزل بھی تم
میرے لئے ساگر بھی تم
میرے لئے ساحل بھی تم
میں دیکھتا بس تم کو ہوں
میں سوچتا بس تم کو ہوں
میں جانتا بس تم کو ہوں
میں مانتا بس تم کو ہوں
تم ہی میری پہچان ہو
کیسے بتاؤں میں تمھیں
کیسے بتاؤں میں تمہیں
میرے لئے تم کون ہو
ژوب
سے واہ واہ
کی آوازیں آرہی ہیں
 

سیما علی

لائبریرین
شاید یہ نظم آپ کو یاد آ رہی ہے

کیسے بتاؤں میں تمہیں میرے لئے تم کون ہو
تم دھڑکنوں کا گیت ہو
جیون کا تم سنگیت ہو
تم زندگی تم بندگی
تم روشنی تم تازگی
تم ہر خوشی تم پیار ہو
تم پریت ہو من ِمیت ہو
آنکھوں میں تم یادوں میں تم
سانسوں میں تم آہوں میں تم
نیندوں میں تم خوابوں میں تم
تم ہو میری ہر بات میں
تم ہو میرے دن رات میں
تم صبح میں ، تم شام میں
تم سوچ میں ، تم کام میں
میرے لئے پانا بھی تم
میرے لئے کھونا بھی تم
میرے لئے ہنسنا بھی تم
میرے لئے رونا بھی تم
اور جاگنا سونا بھی تم
جاؤں کہیں دیکھوں کہیں
تم ہو وہاں تم ہو وہی
کیسے بتاؤں میں تمہیں؟
تم بن تو میں کچھ بھی نہیں
کیسے بتاؤں میں تمہیں؟
میرے لئے تم کون ہو؟
یہ جو تمھارا روپ ہے
یہ زندگی کی دھوپ ہے
چندن سے ترشا ہے بدن
بہتی ہے جس میں ایک اگن
یہ شوخیاں یہ مستیاں
تم کو ہواؤں سے ملی
زُلفیں گھٹاؤں سے ملیں
ہونٹوں میں کلیاں کھل گئیں
آنکھوں کو جھیلیں مل گئیں
چہرے میں سمٹی چاندنی
آواز میں ہے راگنی
شیشے کے جیسا انگ ہے
پھولوں کے جیسا رنگ ہے
ندیوں کے جیسے چال ہے
کیا حسن ہے ،کیا حال ہے
یہ جسم کی رنگینیاں
جیسے ہزاروں تتلیاں
باہوں کی یہ گولائیاں
آنچل میں یہ پرچھائیاں
یہ نگریاں ہیں خواب کی
کیسے بتاؤں میں تمہیں
حالت دلِ بیتاب کی
کیسے بتاؤں میں تمہیں میرے لئے تم کون ہو؟
کیسے بتاؤں میں تمہیں
میرے لئے تم دھرم ہو
میرے لئے ایمان ہو
تم ہی عبادت ہو میری
تم ہی تو چاہت ہو میری
تم ہی میرا ارمان ہو
تکتا ہوں ہر پل جسے
تم ہی تو وہ تصویر ہو
تم ہی میری تقدیر ہو
تم ہی ستارہ ہو میرا
تم ہی نظارہ ہو میرا
یوں دھیان میں میرے ہو تم
جیسے مجھے گھیرے ہو تم
پورب میں تم ، پچھم میں تم
اُتر میں تم ، دکشن میں تم
سارے میرے جیون میں تم
ہر پل میں تم ، ہر چیز میں تم
میرے لئے رستہ بھی تم
میرے لئے منزل بھی تم
میرے لئے ساگر بھی تم
میرے لئے ساحل بھی تم
میں دیکھتا بس تم کو ہوں
میں سوچتا بس تم کو ہوں
میں جانتا بس تم کو ہوں
میں مانتا بس تم کو ہوں
تم ہی میری پہچان ہو
کیسے بتاؤں میں تمھیں
کیسے بتاؤں میں تمہیں
میرے لئے تم کون ہو
زبردست زبردست
 
Top