سیما علی

لائبریرین
اردو محفل کی ثمرین ہے کوئی مذاق تھوڑی
• تمیز دار، سلیقہ مند، سگھڑ بچی ہے
 
آخری تدوین:

سیما علی

لائبریرین
IMG-2179.jpg

یہ دیکھیے
بیٹھک دیکھیے کیسے سلیقے سے سجائی ہے ثمرین نے
 

سیما علی

لائبریرین
نوجوان دنیا کی کل آبادی کا 18 فیصد یعنی 1.1 بلین کی تعداد میں ہونے کے باوجود بے روزگار یا بے کار ہیں ۔
اقوام متحدہ جاری کردہ ایک رپورٹ کے مطابق
دنیا بھر میں بے روزگار افراد کی کل تعداد 202 ملین ہے جس میں سے 40 فیصد نوجوانوں (یعنی 15 سے24 سال کی عمر)پر مشتمل ہیں۔بے روزگار نوجوانوں کی اتنی بڑی تعداد کی وجہ بے ہنری یا فنی و عملی تعلیم کا نہ جاننا ہے۔جس کے منفی اثرات عالمی معیشت پر بھی پڑ رہے ہیں کیونکہ جب نوجوان بڑے بڑے اداروں میں عام نظری و اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کے بعد بھی اپنے مطلوبہ معاشی اہداف نہیں حاصل کر پاتے تو اُن کا معاشرہ سے تعلق منقطع ہو جاتا ہے جس سے ان کی شخصیت ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوجاتی ہے۔یونیورسٹیوں سے فارغ التحصیل ہونے والے یہ طلبا ڈگری ہونے کے باوجودصرف ہنر سے محروم ہونے کی وجہ سے ملکی معیشت کا سہارا بننے کے بجائے بے روزگار ی کی زندگی گزارنے پر مجبو ر ہوجاتے ہیں ۔انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن کے اعداد و شمار کے مطابق دنیا بھر میں 30 پیشے اپنی درجہ بندی کے حساب سے انتہائی کامیاب تصور کیے جاتے ہیں ۔دلچسپ بات یہ ہے کہ اس فہرست میں شامل 20 پیشے ایسے ہیں جن کے لیے کسی یونیورسٹی یا کالج کی سند کے بجائے صرف عملی و فنی تربیت ضروری ہے۔
قیام پاکستان سے اب تک ہمارے ملک میں قائم ہونے والی تقریباً تمام حکومتوں نے سرکاری سطح پرہمیشہ فنی و عملی تعلیم کے حوالے سے نہ صرف بے شمار پروگرام شروع کیے بلکہ کئی ایک باقاعدہ ادارے بھی بنائے جن میں سے کئی ایک اداروں اور پروگرام کی بعدازاں ہمارے پڑوسی ملکوں میں کامیاب تقلید بھی کی گئی۔یہاں ہمارے لیے اُن تمام پروگراموں کا تذکرہ کرنا شاید ممکن نہ ہو مگر اس وقت بھی نیشنل ووکیشنل اینڈ ٹریننگ کمیشن پاکستان (NAVTTC) کے تحت ’’پرائم منسٹر یوتھ اسکل ڈویلپمنٹ پروگرام‘‘ملک بھر میں انتہائی کامیابی کے ساتھ جاری ہے۔2014سے لے کر اب تک اس پروگرام کے تحت دولاکھ نوجوان 200 سے زائد مختلف اقسام کے فنی و عملی کورسز کی عملی تربیت حاصل کر چکے ہیں ۔اس پروگرام کی سب سے خاص بات یہ بھی ہے کہ دورانِ کورس فنی و عملی تربیت پانے والے تمام شرکاء کو ماہانہ وظیفہ بھی دیا جاتا ہے۔اب تک 4608 ملین روپے اس پروگرام کے شرکاء کو دیئے جاچکے ہیں۔
ادارے بھی ملک کے طو ل و عرض میں نوجوانوں کو مفت میں فنی و عملی تربیت فراہم کرنے کے لیے بے شمار فنی ادارے قائم کیے ہوئے ہیں مگر ہماری بدقسمتی یہ ہے کہ ہمارے نوجوان اُس ذوق و شوق کے ساتھ ان اداروں میں فنی و عملی تربیت حاصل کرنے کے خواہش مند نظر نہیںآتے جتنی تگ و دو وہ او لیول یا اے لیول میں داخلے کے لیے کرتے ہیں۔اس میں بہت سا قصور والدین کا بھی ہے جو اپنے بچوںکو مہنگی سے مہنگی اکیڈمک تعلیم تودلوانا چاہتے ہیں لیکن فنی و عملی تعلیم اُن کی ترجیحات میں کہیں شامل نظر نہیں آتی۔اپنے بچوں کے روشن مستقبل کے لیے فکر مند والدین کو چاہیئے کہ وہ آنے والے زمانے کی درست ترجیحات کا بروقت ادراک کریں اور اپنے بچوں کو اکیڈمک تعلیم کے ساتھ ساتھ فنی و عملی تعلیم کی طرف بھی راغب کریں تاکہ ہمارے اعلی تعلیم یافتہ ہنر مند نوجوان دنیا بھر میں کامیابیوں کے نئے جہان فتح کر سکیں۔
چینی زبان کی ایک مشہور ضرب المثل ہے کہ ’’آدمی کو مچھلی نہ دو بلکہ اسے مچھلی پکڑنے کا طریقہ سکھاؤ‘‘۔کاش چین کے نوجوانوں کی طرح ہمارے نوجوان بھی اس مقولہ کو حرزِ جاں بنالیں تو اُن پر دنیا بھر میںکامیابی کے ان گنت دروازے کھل جائیں گے۔
حضرت علی علیہ السلام نے کیا خوب صورت حکمت آموز بات فرمائی تھی کہ’’ہر شخص کی قیمت وہ ہنر ہے جو اس شخص میں ہے‘‘۔اگر ہمارے نوجوان بھی اپنے اس ہنر کو بروقت دریافت کرلیں تو پھر یقین سے کہا جاسکتا ہے کہ آنے والے زمانے میں ہمارے نوجوان اس کرہ ارض کا سب سے زیادہ قیمتی اثاثہ تصور کیے جائیں گے۔
منقول

اب پ ت ٹ ث ج چ ح خ د ڈ ذ‌ ر‌ ڑ ز ژ س ش ص
ض ط‌ ظ ع غ ف ق ک گ ل م ن و ہ ھ ء ی ے
ی۔ ہ۔ و ۔۔ نئی لڑی نمبر۔۔۔۔20
 

سیما علی

لائبریرین
محنت کش و ہنر مند پوری دنیا کے لیے مثال ہیں ۔
ہنر ہر دور میں کامیاب رہا ہے۔ تعلیم چاہے کسی بھی سطح اور کسی بھی درجے کی ہو‘ انسان کو وہ سب کچھ نہیں دے سکتی جو ہنر کے ذریعے ملتا ہے۔ ہنر مندی سے قومیں پنپتی ہیں۔ یورپ اور امریکا کی تاریخ گواہ ہے کہ ہنر مندی ہی نے دونوں خطوں کو باقی دنیا پر فوقیت بخشی۔
 

سیما علی

لائبریرین
کوکو رینا ۔۔ کوکو رینا
میرے خیالوں پہ چھائی ہے اک صورت متوالی
نازک سی شرمیلی سی معصوم سی بھولی بھالی سی
رہتی ہے وہ دور کہیں اتا پتا معلوم نہیں
کوکو رینا ۔۔ کوکو رینا
کیسے کیسے اداکار تھے ہمارے
 
Top