سیما علی

لائبریرین
ضروری ہے جو سیکھنا وہ ہے
سقراط کی درس گاہ کا صرف ایک اصول
برداشت
سقراط کا کہنا تھا برداشت سوسائٹی کی روح ہوتی ہے۔ سوسائٹی میں جب برداشت کم ہوجاتی ہے تو مکالمہ کم ہوجاتا ہے اور جب مکالمہ نہیں ہوتا ہے تو معاشرے میں وحشت بڑھ جاتی ہے۔
 

سیما علی

لائبریرین
صاد ہے
سقراط کا مشہور قول ہے: “اور عالم اُس وقت تک عالم نہیں ہوسکتا جب تک اس میں برداشت نہ آجائے، وہ جب تک ہاتھ اور بات میں فرق نہ رکھے۔”
 

سیما علی

لائبریرین
سقراط کا کہنا ہے !!!! اختلاف، دلائل اور منطق پڑھے لکھے لوگوں کا کام ہے۔ یہ فن جب تک پڑھے لکھے عالم اور فاضل لوگوں کے پاس رہتا ہے اُس وقت تک معاشرہ ترقی کرتا ہے۔ لیکن جب مکالمہ یا اختلاف جاہل لوگوں کے ہاتھ آجاتا ہے تو پھر معاشرہ انارکی کا شکار ہوجاتا ہے۔
سید عاطف علی
بھیا
کیا یہ ہمارے معاشرے
کا حال نہیں ہے
 

سیما علی

لائبریرین
روفی بھیا پھر مصروف ہوگئے ۔۔

اب پ ت ٹ ث ج چ ح خ د ڈ ذ‌ ر‌ ڑ ز ژ س ش ص
ض ط‌ ظ ع غ ف ق ک گ ل م ن و ہ ھ ء ی ے
ی۔ ہ۔ و ۔۔ نئی لڑی نمبر۔۔۔۔ ۔20
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
ضروری ہے جو سیکھنا وہ ہے
سقراط کی درس گاہ کا صرف ایک اصول
برداشت
سقراط کا کہنا تھا برداشت سوسائٹی کی روح ہوتی ہے۔ سوسائٹی میں جب برداشت کم ہوجاتی ہے تو مکالمہ کم ہوجاتا ہے اور جب مکالمہ نہیں ہوتا ہے تو معاشرے میں وحشت بڑھ جاتی ہے۔
دل اور دماغ دونوں متفق ہیں اس بات پہ۔
سکون اور کامیابی کے لیے برداشت بہت ضروری ہے۔
 
Top