شاید اتنی ساری باتیں ایک ساتھ جو دماغویسے ہم سب بھلکڑ کیوں ہوجاتے ہیں ؟
ژالہ باری ہو گئی تو ؟فضاء میں تو نہیں رکھ دی۔۔۔
زندہ ہیں کتنے لوگ فالودہ کھائے وغیرہژوبی فالودہ لائے ہیں ہم آپکے لئے
ڑے ابھی بھیجتے ہم سقراطی فالودہزندہ ہیں کتنے لوگ فالودہ کھائے وغیرہ
ظاہر ہے
اتھینز میں
گل
سقراط کو سمجھ رہی
ہیں
ڑے آپا طوطے سے توطرٹا لگا کر ہم آئے ہیںطوطے کو فلسفہ پڑھائیں گی
رہنے دیجئیے ورنہ ہمیں فلسفہ کی بجائے فالودہ جھاڑنا پڑ جائے گاڑے ابھی بھیجتے ہم سقراطی فالودہ
ذراعیدی اور عید مبارک دینے میں مصروف ہوں گے اہل و عیال کو۔روفی بھیا پھر مصروف ہوگئے ۔۔
اب پ ت ٹ ث ج چ ح خ د ڈ ذ ر ڑ ز ژ س ش ص
ض ط ظ ع غ ف ق ک گ ل م ن و ہ ھ ء ی ے
ی۔ ہ۔ و ۔۔ نئی لڑی نمبر۔۔۔۔ ۔20
ذرا بتائیے تو علیشا بھی آئیں ہیںرہنے دیجئیے ورنہ ہمیں فلسفہ کی بجائے فالودہ جھاڑنا پڑ جائے گا
دوری انکی آپکے لئے بھی صبر آزما ہے ۔ڈنمارک میں ہے علیشا۔ آپ کو اندازہ نہیں ہوا کہ آزادی کی قیمت سائیکل کی صورت ادا کر کے آئےبہیں۔
دل اور دماغ دونوں متفق ہیں اس بات پہ۔ضروری ہے جو سیکھنا وہ ہے
سقراط کی درس گاہ کا صرف ایک اصول
برداشت
سقراط کا کہنا تھا برداشت سوسائٹی کی روح ہوتی ہے۔ سوسائٹی میں جب برداشت کم ہوجاتی ہے تو مکالمہ کم ہوجاتا ہے اور جب مکالمہ نہیں ہوتا ہے تو معاشرے میں وحشت بڑھ جاتی ہے۔
خیر جو منانے لگ گئی ہیں بکروں کی مائیں اپنی۔ بکرے تو رسیاں تڑوائیں گے۔ڈوری پھر ایک بکرا تڑا کا بھاگا محلے کا آخر یہ بکرے بھاگ کیوں رہے ہیں
حیران ہیں کہ تین دن گزر بھی گئے اور ذرا سی بات ہوئیدوری انکی آپکے لئے بھی صبر آزما ہے ۔