محمد عبدالرؤوف
لائبریرین
اس مذکورہ واقعہ کو جس نے سانحہ بننے سے روکے رکھا وہ سب سے پہلے ایک مولوی تھا پھر یقیناً وہ پولیس والی آئی جس نے بہادری دکھائی اور لوگوں کو قائل کیا۔
یہ بالکل درست بات ہے۔ والدین کو ہر صورت تعلیم وتربیت کی ذمہ داری خود اٹھانی چاہئے کہ یہی پہلی درسگاہ ہے بچے کی۔بھائی، میرے خیال میں تعلیم و تربیت کرنے والے اور ان جیسے نظر آنے والے بظاہر اس قدر مماثلت اختیار کر گئے ہیں کہ ان میں فرق کرنا دشوار ہو گیا ہے۔
اس ماحول میں ہر والد اور والدہ کا فرض ہے کہ اپنے بچوں کی تعلیم و تربیت کی خود ذمہ داری اٹھائیں۔
ہمارے معاشرے کا المیہ بھی تو یہ ہے کہ لوگ آگے بڑھنے سے ڈرتے ہیں۔ اللہ بھلا کرے ان کا جنھوں نے ایسی ہمت دکھائی۔اس مذکورہ واقعہ کو جس نے سانحہ بننے سے روکے رکھا وہ سب سے پہلے ایک مولوی تھا پھر یقیناً وہ پولیس والی آئی جس نے بہادری دکھائی اور لوگوں کو قائل کیا۔
ہمارے بچپن میں تو ہمیں تو کمال کے لوگ ملے۔یہ بالکل درست بات ہے۔ والدین کو ہر صورت تعلیم وتربیت کی ذمہ داری خود اٹھانی چاہئے کہ یہی پہلی درسگاہ ہے بچے کی۔
ویسے کئی لوگ آج بھی ہوں گے لیکن شاید سیکھنے کی طلب کم ہو گئی ہے یا ایسے لوگوں کی تلاش ۔ہمارے بچپن میں تو ہمیں تو کمال کے لوگ ملے۔
ایک کالج کا لڑکا تھا (اللّٰہ اس کی قبر کو جنت کا باغ بنائے کچھ عرصہ قبل فوت ہو گیا) جو مسجد کا موذن ہوا کرتا تھا۔ اس نے ہمیں بچپن میں وہ وہ باتیں سکھائیں جو عموماً والدین بھی نہیں سکھاتے، اس ایک لڑکے کی وجہ سے محلے کے اکثر بچے دین کی معلومات اور عام معمولات جیسی باتیں سیکھے
نام خوب روشن ہوا ان کا۔ اللہ پاک انھیں اس کا اجر عطا فرمائیں آمینوہ لڑکا پھر ہمارے شہر کے آرمی پبلک سکول کا پرنسپل بنا۔
لوگوں کی ترجیحات واقعی بہت بدل گئی ہیں۔ آج ایک بھائی صاحب کو کسی خاتون سے یہ کہتے سنا کہ وہ گھرُمیں زیادہ خرچہ نہ کیا کریں اور اپنے لیے سنبھال کر رکھیں دولت۔ اللہ اللہ سن کر دھچکا سا لگا کہ ہمارے والدین تو ایسے نہ تھے۔ اب کیوں ایسا ہو گیا ہے۔ شاید یہی نفسا نفسی تباہی کی طرف لے جا رہی ہے۔ حسب عادت ہم بولنے سے نہ رہ سکے۔نہایت عجیب مزاج ہو گئے ہیں۔ لوگوں کی ترجیحات حد سے زیادہ بدل گئیں۔ اور آئے روز ہونے والے عجیب و غریب واقعات سے جی گھبراتا ہے ۔ کسی اجنبی کو تو چھوڑیئے اب جان پہچان کے لوگوں سے بھی خوف آتا ہے کب خدا جانے کیا کر بیٹھے ۔
قربان جائیں ہم اپنی بھتیجی کے۔۔۔ سلامت رہے ہمیشہ۔ آمینگل بہن، کچھ دن پہلے ہادیہ نے مجھے کہا بابا تم پیسے امی کو نہ بھیجا کرو بلکہ دادی کو بھیجو، امی ہمیں پیسے دینے میں تنگ کرتی ہے۔ 😂
فی زمانہ تو کبھی کبھی ہمیںکبھی زمانہ ایک سا نہیں رہتا، کبھی ماں باپ ہی ساری دنیا ہوتے ہیں، اور کبھی محض عضو معطل