سیما علی
لائبریرین
ذوق و شوق
(ان اشعار میں سے اکثر فلسطین میں لکھے گئے)
قلب و نظر کی زندگی دشت میں صبح کا سماں
چشمہَ آفتاب سے نور کی ندیاں رواں
مطلب: اس شعر میں علامہ اقبال کا اشارہ فلسطین کی جانب ہے کہ اس کے صحرا میں صبح کا ایسا منظر نظر آیا جو قلب و نظر کو منور کر گیا ۔ پھر جب آفتاب طلوع ہوا اور اس کی کرنیں فضائے بسیط پر رقص کرنے لگیں تو یوں محسوس ہوا جیسے نور کی ندیاں رواں ہوں ۔
(ان اشعار میں سے اکثر فلسطین میں لکھے گئے)
قلب و نظر کی زندگی دشت میں صبح کا سماں
چشمہَ آفتاب سے نور کی ندیاں رواں
مطلب: اس شعر میں علامہ اقبال کا اشارہ فلسطین کی جانب ہے کہ اس کے صحرا میں صبح کا ایسا منظر نظر آیا جو قلب و نظر کو منور کر گیا ۔ پھر جب آفتاب طلوع ہوا اور اس کی کرنیں فضائے بسیط پر رقص کرنے لگیں تو یوں محسوس ہوا جیسے نور کی ندیاں رواں ہوں ۔