سیما علی

لائبریرین
ڈرتے نہیں نظیر اکبر آبادی
وصل‘ فراق‘ دکھ سکھ‘ آنسو‘ قہقہے۔ یہ زندگی ہے
اور زندگی یک رنگ‘ یک رخ کہاں ہوتی ہے۔
نظیر اکبر آبادی ایسے شاعر ہیں کہ اس نے خیالی دنیاؤں کے بجائے عملی اور عوامی زندگی کے رنگ پیش کیے ہیں۔
زندگی پینٹ کرنے والے کا نام بھی اسی لیے زندہ و تابندہ ہے۔
 

سیما علی

لائبریرین
دعائیں
سب کے لئے ؀

اے ہمارے رب! اب ہمارے گناہ بخش دے اور ہماری خطاؤں کو ہمارے (نوشتۂ اعمال) سے محو فرما دے​

اے ہمارے رب! اور ہمیں وہ سب کچھ عطا فرما جس کا تو نے ہم سے اپنے رسولوں کے ذریعے وعدہ فرمایا ہے اور ہمیں قیامت کے دن رسوا نہ کر، بیشک تو وعدہ کے خلاف نہیں​

کرتا
آمین

اب پ ت ٹ ث ج چ ح خ د ڈ ذ‌ ر‌ ڑ ز ژ س ش ص

ض ط‌ ظ ع غ ف ق ک گ ل م ن و ہ ھ ء ی ے

ی۔ ہ۔ و ۔۔ نئی لڑی نمبر 20

 

سیما علی

لائبریرین
خیر خواہی کا عظیم نظام
اسلام نے قائم کیا
حسن سلوک اور معافی، پُرامن بقائے باہمی، یکساں حقوق اور احترام انسانیت کو فروغ دیا
انسان تو اشرف المخلوقات ہیں، اسلام نے جانوروں کے حقوق کا بھی تحفّظ کیا ہے۔
ایک صحابیؓ چڑیا کے گھونسلے سے اس کے بچے اٹھا لایا تو آپؐ نے ناراضی کا اظہار کیا اور اسے حکم دیا کہ انہیں واپس گھونسلے میں رکھ کر آؤ۔
ایک اونٹ نے بارگاہ نبوی ﷺ میں شکایت کی تو آپؐ نے اس کے مالک کو بلوا کر سمجھایا کہ اسے پورا چارا ڈالا کرو۔
ایسے کئی واقعات سے تاریخ اسلام بھری ہوئی ہے۔
آپؐ نے فتح مکہ کے موقعے پر اپنے جانیں دشمنوں کو عام معافی دی۔ اپنے محبوب چچا کے قاتل کو معاف کر دیا۔ واقعہ طائف میں دشمنوں کو بَد دُعا تک نہیں دی، بل کہ ان کے لیے دعا فرمائی۔ آپؐ نے اپنی پوری زندگی میں کسی سے ذاتی بدلہ نہیں لیا۔
شہر علمؐ کے باب العلم حضرت علی کرم اﷲ وجہہ نے نصیحت کی کہ میرے قاتل سے بھی حسن سلوک کیا جائے۔ اسلام میں خیر خواہی پر انتہائی زور دیا ہے۔ کسی کی بھی دل آزاری سے اسلام نے سختی سے منع فرمایا ہے۔
 

سیما علی

لائبریرین
حالیہ بے امنی کا سبب
دین سے دوری ہے۔۔۔ اُن میں وہ جذبۂ خیر خواہی نظر نہیں آتا جو اسلام کی اصل روح ہے۔ اسلام، دین خیر خواہی ہے، دین ہے تو سلامتی ہے، خیر ہے، امن ہے اور انصاف ہے۔ لادینیت ہو تو دہشت گردی ہے، تباہی ہے، بے امنی ہے۔ دراصل انسانیت کی مکمل خیر خواہی اس دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی صرف دین اسلام میں پوشیدہ ہے۔ دین اسلام خیر خواہی کا مکمل ضابطۂ حیات ہے۔
 
چند روزکی اِس زندگی کے مقابلے میں یوم الدین کا تصورکیجے جس کی طوالت کم سے کم ایک ہزار سال کے برابر ہے۔۔

 
آخری تدوین:

سیما علی

لائبریرین
ترتیب کا خاص خیال رکھنا ہے
مگر یہ تو معلوم کیجیے سب کہاں مصروف ہیں آخر کہ لڑی میں
غیر حاضری لگ گئی
عظیم
سید عاطف علی بھیا
گُلِ یاسمیں
اور
استاد محترم

اب پ ت ٹ ث ج چ ح خ د ڈ ذ‌ ر‌ ڑ ز ژ س ش ص
ض ط‌ ظ ع غ ف ق ک گ ل م ن و ہ ھ ء ی ے

ی۔ ہ۔ و ۔۔ نئی لڑی نمبر 20

 

ظفری

لائبریرین
چند روزکی اِس زندگی کے مقابلے میں یوم الدین کا تصورکیجے جس کی طوالت کم سے کم ایک ہزار سال کے برابر ہے۔۔

جناب ہم چلے نماز ظہر ادا کرنے
لیجیئے آپ کے وعظ نے وجی کو مسجد کی طرف دوڑا دیا ۔ :praying:
 

ظفری

لائبریرین
برقرار رکھنی چاہیے ترتیب بہر حال ظفری

خیر، میں تو کل بھی یہاں آیا تھا نا!
استادِ محترم ۔۔۔ یہ غلطی مجھ سے ہمیشہ ہوجاتی ہے ۔ اس لیئے میں ان دھاگوں میں کم ہی آتا ہوں ۔دھاگے پر جب فوکس ہوتا ہے کہ یہاں کیسے جواب دینا ہے تو اس دوران کوئی اور اگلا حرف لیکر مراسلہ ارسال کر چکا ہوتا ہے ۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
استادِ محترم ۔۔۔ یہ غلطی مجھ سے ہمیشہ ہوجاتی ہے ۔ اس لیئے میں ان دھاگوں میں کم ہی آتا ہوں ۔دھاگے پر جب فوکس ہوتا ہے کہ یہاں کیسے جواب دینا ہے تو اس دوران کوئی اور اگلا حرف لیکر مراسلہ ارسال کر چکا ہوتا ہے ۔
یہی تو ان دھاگوں کی خاص بات ہے۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
استادِ محترم ۔۔۔ یہ غلطی مجھ سے ہمیشہ ہوجاتی ہے ۔ اس لیئے میں ان دھاگوں میں کم ہی آتا ہوں ۔دھاگے پر جب فوکس ہوتا ہے کہ یہاں کیسے جواب دینا ہے تو اس دوران کوئی اور اگلا حرف لیکر مراسلہ ارسال کر چکا ہوتا ہے ۔
ہم تو دوسرے دھاگوں میں لکھتے بھی اوپر والا مراسلہ دیکھتے ہیں اب۔
کیوں بھئی ۔ سیما علی آپا بتائیے نا۔
 
وثیقہ نویس عموماًدفتروں کے باہر، عدالتوں کے احاطے میں یا سڑک کنارے چھوٹی سی میزپر تھوڑا ساسامان لیے ایک پرانی کرسی پر بیٹھے نظر آتے ہیں ۔عام طور پر کاغذپرجھکے لکھنے میں مصروف ہوتے ہیں اور فارغ وقت میں چشمے کے فریم کو ناک کی نوک پر جمائے اِس کے موٹے موٹے شیشوں کے اُوپر سے آتے جاتوں کو گھورتے دکھائی دیتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔​
 
آخری تدوین:
مگر جدیدٹیکنالوجی اور ذرائع مواصلات نے بھی کیسے کیسے سربستہ رازاور درپردہ واقعات کھولے ہیں کہ حیراں ہوں دل کو روؤں کہ پیٹو ں جگر کو میں ،مقدورہوتو ساتھ رکھوں لُولُو مچھندر کو میں۔یوٹیوب پر کتنے ہی چینلز آن ہیں کہ آپ اصلی جن بھوتوں کی طوفانی اور ہنگامہ خیز مگر خاموش وبے مہر سرگرمیاں آرام سے دیکھیں ۔۔۔۔۔۔
 
آخری تدوین:

سید عاطف علی

لائبریرین
مگر جدیدٹیکنالوجی اور ذرائع مواصلات نے بھی کیسے کیسے سربستہ رازاور درپردہ واقعات کھولے ہیں کہ حیراں ہوں دل کو روؤں کہ پیٹو ں جگر کو میں ،مقدورہوتو ساتھ رکھوں لُولُو مچھندر کو میں۔یوٹیوب پر کتنے ہی چینلز آن ہیں کہ آپ اصلی جن بھوتوں کی طوفانی اور ہنگامہ خیز مگر خاموش وبے مہر سرگرمیاں آرام سے دیکھیں ۔۔۔۔۔۔
لولومچھندر کون ہے۔
 
گریز کا مطلب ویسے تو اجتناب برتنایا پرہیز کرنا ہے؛ مگر اُردُو قصائد میں اِس کا مطلب نظم کہنے کے اصل مقصد یعنی قصیدہ خوانی کی طرف پلٹنا ہے ۔۔۔۔۔میں نے قصیدے کے اجزائے ترکیبی کو یاد رکھنے کے لیے اِسے ایک لفظ میں قیدکر لیا ہے اور وہ لفظ ’’۔تگمد۔‘‘ہے۔یعنی ت +گ+م+د ۔۔۔۔۔۔۔۔تگمد ۔اِس کی شرح یہ ہوگی:ت سے تشبیب جس سے قصیدے کا آغاز ہوتا ہے گ سے گریز جو تشبیب سے قصیدے کے اصل مقصد یعنی مدح کی طرف آنے کو کہتے ہیں اور م کا مطلب مدح ہے جس کے لیے تشبیب سے گریزکی راہ پہنچے اور آخر میں د یعنی دعا۔۔۔۔۔۔۔۔۔​
 
آخری تدوین:
Top