تعلیم کے ساتھ ساتھ تربیت پر بھی اتنا ہی زور دینا ہے ۔
ویسے بھی دنیا کی تاریخ گواہ ہے کہ وہی قومیں کامیابی کی سیڑھیاں سرعت کے ساتھ چڑھتی ہیں
جنکی توجہ تعلیم کے ساتھ تربیت پر بھی ہے ۔۔۔
مولاناروم فرماتے ہیں کہ اگر میرا علم مجھے ادب نہیں سکھاتا تو ایک جاہل مجھ سے ہزار درجہ بہتر ہے۔اسی طرح کے خیالات کا اظہار ارسطو بھی کرتے ہیں کہ ان سے ایک بار کسی نے پوچھا کہ آپ نے ادب کن سے سیکھا،تو انہوں نے جواب دیا کہ بے ادبوں سے۔سوال کرنے والے نے پھر سوال کیا کہ وہ کیسے؟تو ارسطو نے جواب دیا کہ جو بری حرکات وسکنات بے ادب لوگ کرتے میں وہ چھوڑ دیتا۔اس طرح عمل کشید سے جو علم اور ادب میرے پاس آیا وہ ادب ہی ادب تھا۔