الف نظامی

لائبریرین
اللہ تعالی ہمارے حکمرانوں کو بابائے اُردو ڈاکٹر مولوی عبدالحق ؒ کی جدوجہد سے سبق حاصل کر کے عمل کرنے اور قائدِ اعظم محمد علی جناحؒ کے فرمان کے مطابق پاکستان بھر میں اُردو کو قومی و سرکاری سطح پر رائج کرکے” قومی یکجہتی ‘‘کو مضبوط بنانے کی توفیق عطا فرمائے آمین اور بابائے اُردوڈاکٹر مولوی عبدالحقؒ کے درجات بلند فرمائے۔ آمین۔
ٹ ت اور پھر پ:
پنجاب میں پنجابی کی جگہ اردو رائج ہے اور پنجابی مر چکی ہے اسی طرح ہر جگہ اردو رائج کر دیں گے تو صوبائی زبانوں کا کیا ہوگا؟
 
آخری تدوین:

الف نظامی

لائبریرین
بہتر ہے کہ میں یہ شعر یہاں لکھ دوں:

خلل پذیر بود ہر بنا کہ می بینی
بجز بنائے محبت کہ خالی از خلل است
 
ہمیں تو بس یہی کہنا ہےکہ ایک عام خیال ہے کہ ٹوکنے سے بچے ببیرا (ببیرا)ہوجاتے ہیں ، ایسا نہیں ہے ،البتہ احسن طریقے سے روک ٹوک سے وہ بنتے اور سنورتے چلے جاتے ہیں پھر جب خود بچوں والے ہوجاتے ہیں تو یہی خوبصورت طریقے اپنے بچوں پر آزماتے ہیں یوں چراغ سے چراغ جلتا اور دنیا کو روشن کرتا چلا جاتا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔​
 
آخری تدوین:

سیما علی

لائبریرین
نیک نیتی سے بھول جانا بھی کچھ باتوں کا بہتر ہے ۔۔۔۔

اب پ ت ٹ ث ج چ ح خ د ڈ ذ‌ ر‌ ڑ ز ژ س ش ص
ض ط‌ ظ ع غ ف ق ک گ ل م ن و ہ ھ ء ی ے

ی۔ ہ۔ و ۔۔ نئی لڑی نمبر 20


Quote Reply
 
قابلِ توجہ اور لائقِ اعتنا ہے یہ بات؛ گو ہے تفریحِ طبع سے متعلق مگر ہے عجیب و غریب ، قابلِ توجہ اور لائقِ اعتنا کہ1960ء میں ایک فلم بنی تھی، نام اُس فلم کا ’’بسنت‘‘تھا۔ مرکزی کرداروں میں شمی کپور اور نوتن تھے اور بدرالدین قاضی معروف بہ جانی واکرنے مزاحیہ رول ادا کیاتھا، اِس خالصتاً رومانی تصویر میں ایک گیت تھا:’’میرے لہنگے میں گھنگھرو لگادے تو پھر میری چال دیکھ لے‘‘شاعر قمرجلال آبادی، موسیقار اوپی نیراور گائیک کلاکار محمد رفیع اور آشابھوسلے تھیں۔یہ گیت نوتن اور شمی کپور پہ پکچرائز ہوا تھا: میرے لہنگے میں گھنگھرولگادے تو پھر میری چال دیکھ لے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔تیکھی ۔نظروں ۔سے بجلی گرادے تو پھر میراحال دیکھ لے
ٹھیک آٹھ سال بعد ایک اور فلم بنی ’’سنگھرش‘‘اِس میں دلیپ کمار، وجنتی مالا، بلراج ساہنی ، سنجیوکمار،افتخار وغیرہم تھے۔اِس فلم کا وہ مشہور گانا : میرے پیروں میں گھنگھرو بندھادے تو پھرمیری چال دیکھ لے،موہے لالی چنر موہے لالی چنریا اُڑادے تو پھر میری چال دیکھ لے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یہ گیت ’’بسنت‘‘کے اُس گانے سے اِس قدر ملتا جلتا تھا کہ حیرت ہوئی اور پتا چلا ایجاد ہرکسی کے بس کی بات نہیں اختراع کوئی بھی کرلے ۔’’سنگھرش ‘‘کا یہ گیت محمدرفیع نے گایا،شکیل بدایونی نے لکھا اور موسیقارِ اعظم نوشاد نے سنگیت دیاپھر دلیپ کمار پر پکچرائز ہوا۔
اِس فلم کا ایک کردارافتخار صاحب نے اداکیاتھا ۔یہ اُن کے فلمی کیریر کے اُس زمانے کی فلم ہے جب وہ پے بہ پے کریکٹر ایکٹر کے رول ادا کرکے خوب خوب منجھ چکے تھے اور اُس دَور کی تقریباًہر فلم میں دکھی باپ، شفیق چچا، سنجیدہ اور بردبار بڑے بھیا،فرض شناس پولیس افسر،دبنگ اور جیدار پولیس کمشنر،بارعب اور متین جج اور دکھتی رگ پکڑ کر دوائے دردِدل دینے والے ڈاکٹر کے روپ میں اکثر نظر آتے تھے۔اُن کا اُردُو لب ولہجہ ایسا صاف ،صحیح ، دلکش اور خوشنما تھا کہ کوئی کہہ نہیں سکتا کہ وہ پنجاب کے شہرجالندھر کی پیدائش ہیں۔وہ اعلیٰ تعلیم یافتہ تھے یہ بات اُن کے بُشرے سے عیاں اور حرکات وسکنات سے مترشح تھی۔شعروادب سے اُن کے لگاؤ کی تصدیق حسبِ حال کوئی شعرپڑھنے سے ہوتی۔۔۔۔۔۔۔۔ذاتی زندگی میں بلاکے سگرٹ نوش تھے اور ممکن ہے پینے پلانے کا شغف بھی رکھتے ہوں مگر بے حد سنبھلے ہوئے ، سلجھے ہوئے کلچرڈ اور وضع دار انسان تھے۔۔۔۔۔۔۔۔​
افتخار احمدشریف
 
آخری تدوین:

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
میرے لہنگے میں گھنگھرولگادے تو پھر میری چال دیکھ لے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔تیکھی ۔نظروں ۔سے بجلی گرادے تو پھر میراحال دیکھ لے
فوراً سے یاد آیا

کالی کگھری لوا دے گوٹا جے توں میری ٹور ویکھنی
بلے بلے بھئی بلے بلے
 
ظاہر میں۔ تجارت ہے حقیقت میں جوا ہے
سود ایک کا لاکھوں کے لیے مرگ مفاجات
یہ علم ۔یہ حکمت۔ یہ تدبر۔۔۔ یہ حکومت
پیتے۔ ہیں۔ لہو ۔دیتے۔ ہیں تعلیم مساوات
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔گِرجو ں سے کہیں بڑھ کے ہیں بنکوں کی عمارات
 
طیارہ ہاے عہدِ رواں ہیں صدا شگاف
مثلِ شعاعِ نُور ۔۔۔۔۔۔۔۔خلا میں سفر کرو
رئیس صاحب! عنقریب آپ کے اِرشاد اورخواہشات کے مطابق روشنی کی رفتار سےچلنے والی ہوائی مشینیں اور خلائی جہاز دنیا میں آیا چاہتے ہیں ۔ پہلے پہل ستاروں کی سیروتفریح کی غر ض سے اور پھروہاں آباد ہونے کے لیے اور پھر اِس سے آگے کی منزلیں سرکرنے سے پہلے دم لینے کے لیے ، انسان کا سفر شروع ہونیوالا ہے مگر صدا شگافی کی شرط ہٹالیجیے کیونکہ وہ تو اِن سے زیادہ سمع خراش، دل دوز اور ہیبت ناک آواز لگاتے ہوئے آئیں گے جائیں گے۔ اللہ تعالیٰ ارحم الراحمین ہے اپنے بندوں کو قیامت کے غوغا سے مانوس کرنے کے لیے شاید اِن کی یہ جگر خراش آوازیں سنوائے۔۔۔۔​
کہاں لے چلے ہو بتادومسافر ستاروں سے آگے یہ کیسا جہاں ہے
خیالوں کی منزل یہ خوابوں کی محفل سمجھ میں نہ آئے یہ دنیا کہاں ہے​
 
آخری تدوین:
Top