رسائی کمپیوٹر کی دیکھیں ذرا ،مندرجہ ذیل تختی کوجب پوسٹنگ کی جگہ سے نقل کرنے کے لیے سلیکٹ کیا تو آل سلیکٹ اور کاپی کے آپشنس تو آئے کٹ کا اختیا رنہیں آیا۔میں نے سوچا پوسٹنگ کے مقام پر یہ اختیار دیناگویا کسی کے لکھے کو مٹانے کے برابر تھا سواِس لیے نہیں آیا۔۔۔۔۔


اب پ ت ٹ ث ج چ ح خ د ڈ ذ‌ ر‌ ڑ ز ژ س ش ص
ض ط‌ ظ ع غ ف ق ک گ ل م ن و ہ ھ ء ی ے
ی۔ ہ۔ و ۔۔ نئی لڑی نمبر 20
 
آخری تدوین:

سید عاطف علی

لائبریرین
کسی کے لکھے کو تقدیر کے لکھے کی طرح ادل بدل نہیں کرنا ہے ، کمپیوٹر یہ بات خوب اچھی طرح جانتا ہے۔
ذرا غور کیجیے ۔ یہ سب بھی ممکن ہوجاتا ہے بس ایک سیڑھی چڑھ جائیں ایڈمن والی۔ اور پھر دیکھیں ۔
یعنی کچھ فیصلے کہیں اور ہوتے ہیں ۔
 

سیما علی

لائبریرین
ڈوری لڑی کی بٹیا کے ہاتھ آئی تو لڑی میں تیزی آئی

اب پ ت ٹ ث ج چ ح خ د ڈ ذ‌ ر‌ ڑ ز ژ س ش ص
ض ط‌ ظ ع غ ف ق ک گ ل م ن و ہ ھ ء ی ے
ی۔ ہ۔ و ۔۔ نئی لڑی نمبر 20
 

سیما علی

لائبریرین
ٹر، ٹر، ٹر۔۔۔۔۔۔کی آوازیں فضائوں میں ایک عجیب کیفیت طاری کر تی ہیں
بس، بارش ہونی چاہیے۔ مینڈکوں کی بارات تیار ہو جاتی ہے اور یہ بارات فوراً ہی نمودار ہو کر اپنا مخصوص راگ شروع کر دیتی ہے
لیکن وا حیرت گلوبل تغیرات
کہ مینڈک بھی غائب اور ٹر ٹر بھی غائب ۔۔
مینڈک تو شریف النفس اورکمزور جسم کے مالک ہوتے ہیں ۔ان سے عوام الناس کوکیا خطرہ ہو سکتاہے ایسا کوئی جرم سرزد نہیں ہُوا ۔ وہ زیادہ سے زیادہ ’’ٹر، ٹر، ٹر‘‘کا شور کیا کرتے ہیں۔ اس شور کا نقصان بھی واضح نہیں ہوتا کہ لوگوں نے مینڈکوں کے ٹر ٹرانے کو ذہنی طور پر قبول کر رکھا ہے
پھر ایسا کیا ہوا کہ یہ ایکدم غائب ہوگئے
 

سیما علی

لائبریرین
تین بچے صابرہ بیگم کے ہلٹن سینیئر سیکنڈری سکول میں پڑھتے ہیں۔ بڑا بیٹا چھٹی کلاس میں ہے، وائرل ویڈیو میں نظر آنے والا بیٹا تیسری جماعت میں ہے اور سب سے چھوٹا بیٹا پہلی جماعت کا طالبعلم ہے۔
کانونٹ سکول کے پرنسپل پر مذہبی بنیادوں پر طالب علم کے ساتھ امتیازی سلوک کا الزام ہے۔
سکول کے پرنسپل کے سات سالہ طالبعلم پر سنگین الزامات، بچے کی ماں کی پرنسپل سے تکرار اور پرنسپل کی بچے کو سکول سے نکالنے کی دھمکیاں، یہ مناظر انڈین ریاست اتر پردیش کے مغربی ضلعے امروہہ کے ایک پرائیویٹ سکول کی وائرل ہونے والی ان دو ویڈیوز کے ہیں جنھوں نے ضلع میں ایک بڑے تنازعے کو جنم دیا ہے۔
وائرل ویڈیو میں، ہلٹن سینیئر سیکنڈری سکول، امروہہ کے پرنسپل اونیش شرما سات سالہ طالب علم پر ’سکول کو بم سے اڑانے، ٹفن میں نان ویجیٹیرئن کھانا لانے اور مندروں کو منہدم کرنے کا منصوبہ بنانے‘ کے الزامات لگاتے دیکھے جا سکتے ہیں۔
کیپشنصابرہ بیگم کا کہنا ہے کہ وہ انصاف کے لیے سپریم کورٹ جائیں گی!!!!!
پرنسپل اونیش شرما نے امتیازی سلوک کے الزامات کو مسترد کیا ہے
تنازعے کی وجہ بتاتے ہوئے اونیش شرما کا کہنا ہے کہ ’بچے کی کلاس کے کئی طالب علموں کے گھر والوں نے شکایت کی تھی کہ وہ سکول میں نان ویج ٹفن لاتا ہے اور کلاس کے بچوں کو مسلمان بنانے کی بات کرتا ہے۔‘
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
پہلے شمالی ہندوستان کے ہندؤوں کی ذہنیت اتنی خراب نہیں تھی جتنی بی جے پی کی حکومت بن جانے کے بعد سے ذہنوں میں زہربھر دیا گیا ہے۔ اردو اخبارات میں تو روزانہ دو چار ایسی خبریں آنے لگی ہیں
 

الف نظامی

لائبریرین
بات یاد آگئی سیما علی کی پوسٹ سے، ڈاکٹر تصدق حسین کی کتاب متاع فقیر صفحہ 221 سے ، یہاں لکھ رہا ہوں:

وہ لوگ جن کی عمریں پچاس ساٹھ سال سے زائد ہیں ، وہ آسمان پر دیکھ کر بتائیں کبھی وہاں بڑے اور خوبصورت ستارے ہوا کرتے تھے اب وہ کہاں گئے؟ ہوا میں رنگ برنگے پرندے اڑا کرتے تھے۔ آپ نے پچھلے پچیس تیس برسوں میں وہ کیوں نہیں دیکھے؟ سڑکوں پر کیڑوں اور جانوروں کی بہتات ہوا کرتی تھی، اب کیوں نہیں؟ بارش کے بعد آسمان پر فلائنگ کائیٹس اڑا کرتی تھیں۔ اب وہ کیوں نظر نہیں آتیں؟ صبح کی خوبصورتی ، دوپہر کی تپش اور شام کی رنگینی کہاں چلی گئی؟ ویرانوں میں اب کوندر (پانی مرا نامی ایسا پودا جس میں پرندے سو رہتے ہیں) زیادہ کیوں پیدا ہوتا ہے؟

لوگو یہ سب بے مقصدیت کی نشانیاں ہیں۔
یہ آپ لوگوں کا المیہ ہے ، بے خبر لوگوں کا المیہ۔ جو ٹچ سسٹم کی اس سائنسی دنیا میں ہر اس واردات کو پاگل پن سمجھتے ہیں جس میں بجلی تیل اور گیس صرف نہیں ہوتی۔
 
آخری تدوین:

سیما علی

لائبریرین
اب پ ت ٹ ث ج چ ح خ د ڈ ذ‌ ر‌ ڑ ز ژ س ش ص
ض ط‌ ظ ع غ ف ق ک گ ل م ن و ہ ھ ء ی ے
ی۔ ہ۔ و ۔۔ نئی لڑی نمبر 20

پہلے شمالی ہندوستان کے ہندؤوں کی ذہنیت اتنی خراب نہیں تھی جتنی بی جے پی کی حکومت بن جانے کے بعد سے ذہنوں میں زہربھر دیا گیا ہے۔ اردو اخبارات میں تو روزانہ دو چار ایسی خبریں آنے لگی ہیں
بیس کڑور مسلمان جو کہ
آبادی کا 2۔14فیصد بنتا ہے ۔۔
لیکن انڈیا میں سیاسی ماہرین کا کہنا ہے کہ انڈیا کی تاریخ میں یہ پہلا موقع ہے کہ کسی بھی مسلم رکن اسمبلی نے بطور وزیر حلف نہیں اٹھایا۔
یہی نہیں بلکہ انڈیا کی لوک سبھا میں این ڈی اے کے 293 ممبران پارلیمنٹ میں سے ایک بھی مسلمان، سکھ یا مسیحی نہیں ہے۔
🥲🥲🥲🥲🥲🥲
 

سیما علی

لائبریرین
آج جانے کیوں کچھ کہنے کو جی نہیں چاہتا۔
جی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔!!!
نہیں اداس نہیں بس ایک چُپ سی لگی ہے
یہ تو بھیا بتا نا ہے کہ جی کیوں اُداس ہے بھابھی کی کوئی بات بُری لگ گئی کیا
ہمیں تو جب آپکے بھیا کی کوئی بات بُری لگ جاتی ہے تو دو تین دن یہی کیفیت رہتی ہے ۔۔۔پھر خود بخود اپنے آپ کو تسلی دینا پڑتی ہے کہ کوئی بات نہیں
 
Top