رہے نام اللہ کا ۔ دنیا رنگ بدلتے بدلتے اور ترقی کی راہ پرچلتے چلتے آج جہاں ہے، دیکھ کر حیرت ہوتی ہے ۔ یہ دنیا آدم کو مفلس و قلاش کے تکلیف دہ (کوری زمین یا زیادہ سےزیادہ گھاس پھوس پرمبنی) بچھونے کی صورت ملی تھی مگر واہ رے آدمی تو نے اپنی محنت، کوشش اور لگن سے اِسے کسی رئیس زادے کے گہوارے میں بدل کر رکھ دیا ۔ چنانچہ کہیں نیویارک جیسا آسائشوں سے بھرا شہر ہے تو کہیں خوشیوں اور مسرتوں کا نگر لندن ہے۔یہ جاپان کا ٹوکیو اور یہ چین کا شنگھائی ہے جن کے ناموں میں ہی عیش و آرام کے سارے مفہوم سماگئے ہیں۔ اِدھر ہمارا کراچی ہے اور اُدھر اُن کا ممبئی ہے ۔ دونوں شہربحیرۂ عرب کےنیلگوں پانیوں سے خراج ِ محبت و عقیدت لیتے ترقی کی راہ پر گامزن ہیں۔ عنقریب اِنھیں بھی دنیا کے ہائی فائی دیار و امصار میں گنا جائے گا، ان شاء اللہ۔​
 

سیما علی

لائبریرین
اب پ ت ٹ ث ج چ ح خ د ڈ ذ‌ ر‌ ڑ ز ژ س ش ص
ض ط‌ ظ ع غ ف ق ک گ ل م ن و ہ ھ ء ی ے
ی۔ ہ۔ و ۔۔ نئی لڑی نمبر 20
ذرا ذرا سی کھلی طبیعت ذرا سی غمگین ہو گئ ہے۔ -
 

سیما علی

لائبریرین
خدا را یہ کیا کیا بولنے لگے ہیں !!!!ابھی ہم سن رہے تھے سرکاری ٹیلی وژن پر کہ میزبان فرمارہے تھے کہ آپ اپنے میسجز زار و قطار بھیجیں اب ہم تو اردو داں نہیں ہیں ذرا سید عاطف علی بھیا بتائیں گے یہ صحیح ہے یا نہیں


اب پ ت ٹ ث ج چ ح خ د ڈ ذ‌ ر‌ ڑ ز ژ س ش ص
ض ط‌ ظ ع غ ف ق ک گ ل م ن و ہ ھ ء ی ے

ی۔ ہ۔ و ۔۔ نئی لڑی نمبر 20
 

سیما علی

لائبریرین
حیرت اس بات پر ہے کہ ایک زمانہ تھا پی ٹی وی پر اداکار تک اتنی اچھی اردو بولتے تھے کہ بندہ سنتا رہتا اور اب تو جو منہ میں آتا ہے بول دیتے ہیں بغیر سوچے سمجھے پھر بات وہی ہوئی ڈگری تو ڈگری ہے اب جعلی ہو یا اصلی ۔۔۔۔۔۔۔۔


اب پ ت ٹ ث ج چ ح خ د ڈ ذ‌ ر‌ ڑ ز ژ س ش ص
ض ط‌ ظ ع غ ف ق ک گ ل م ن و ہ ھ ء ی ے

ی۔ ہ۔ و ۔۔ نئی لڑی نمبر 20
 

سیما علی

لائبریرین
IMG-4494.jpg
چائے صبح کی حاضر ہے
 

سیما علی

لائبریرین
ثمرین آجائیے کیا کر رہی ہیں ۔۔ٌ

اب پ ت ٹ ث ج چ ح خ د ڈ ذ‌ ر‌ ڑ ز ژ س ش ص
ض ط‌ ظ ع غ ف ق ک گ ل م ن و ہ ھ ء ی ے

ی۔ ہ۔ و ۔۔ نئی لڑی نمبر 20
 
تاریخ عالم اب جو مرتب ہوگی تو اُس کا بنیادی ٹُول کیمرہ ہوگا قلم نہیں یعنی یہ تصویری ہوگی اور فلم کہلائے گی تحریری شاید نہ ہوکہ کتاب کہلائے ۔مگر یہ ایک بودا ساخیال ہے جو کسی کے بھی ذہن میں آسکتا ہے اور کوئی بھی یہ قیاس کرسکتا ہے ۔یوٹیوب پر جو زبردست گہماگہمی،زورو شور ، دھوم دھام اور گرم بازاری ہر طرح کی ویڈیوز کی ہے تو اُسے دیکھ کر یہ گمان خیال بن کر ذہن میں آیا اور سوال بن کے زبان پرچھایاکہ اب تاریخ ِ عالم فلموں کے ٹکڑے جوڑ کر مرتب کی جائےگی کیا۔۔۔۔۔؟
ہے غنیمت کے اَسرارِ ہستی سے ہم۔۔۔۔۔بے خبر آئے ہیں بے خبر جائیں گے
 
آخری تدوین:
بھئی پُرکھوں نے ، اگر گن کر سات پُشت پیچھے چلے جائیں تو ،کیا دیکھااُنھوں نے سائنس دانوں ،ماہرینِ فن، علماءِکرام اور اساتذہ کو دیکھا اور یہ دیکھا کہ وہ ابھی سوچ رہے ہیں یا زیادہ سے زیادہ خواب دیکھ رہے ہیں یا صرف گمان کررہے ہیں اُن چیزوں کا جنھیں ہم اور آپ استعمال کررہے ہیں۔
اب پھر گن کر سات پُشت آگے مستقبل میں چلے جائیں آپ دیکھیں گےسائنس دان ، ماہرینِ فن ، عالم ،فاضل اور دانااِس فکر میں ہیں کہ روبوٹ نامی مشین سے کیسے پیچھا چھڑائیں جس کے پاس معاش کے ہر دروازے کی چابی ہے ۔
مجھے میرامن کا وہ بادشاہ یاد آتا ہے جسے حاتم طائی کی سخاوت کا قصہ سنایا گیا تو دل میں یہ ٹھان کر اُٹھا کہاں حاتم ایک قبیلے کا محض سردار اور کہاں میں پورے ملک کابادشاہِ وقت و زماں ۔ابھی دکھاتاہوں دنیاکو کہ سخاوت کیا ہوتی ہے۔پس بنوایا ایک محل چالیس دروازوں والا اور شروع کیا داد و دہش کا سلسلہ ہر ہر دروازے سے اور دیکھا ایک فقیر کو جو ہر دروازے سے آکر ایک اشرفی مانگتاہے اور اشرفی لیکر دوسرے دروازے سے پھر آکر ایک اشرفی کا سوال کرتا ہے تویہ ہواجُز بُز اور ڈانٹا اُس فقیرکو کہ پہلے اِن اشرفیوں کو خرچ کر اور پھر آ اور مزید لے جا یہ کیا کرتا ہے کہ جھولی پہ جھولی بھرے جاتا ہے۔تو وہ فقیربھی جلال میں آیا اور بادشاہ کی دی ہوئی تمام اشرفیاں زمین پر پھینک کر بولا :’’بس رہنے دے ، کرچکا سخاوت ۔۔۔۔۔۔۔۔۔فیاضی ، جودو سخا اور کرم گستری کا تجھےکیا علم کیا ہے ۔۔۔۔۔۔اور جو جاننا چاہے تو بصرہ کی شہزادی کی بخشش وخیرات دیکھ ۔۔۔۔۔‘‘​
 
آخری تدوین:

سیما علی

لائبریرین
اب یہ نعتیہ شعر سنانے کا محل ہے:
واہ کیا جود و کرم ہے شہ بطحا تیرا
نہیں سنتا ہی نہیں مانگنے والا تیرا
یہ لیجیے پھر پرو فیسر اقبال عظیم کی نعت کے اشعار ؀
بصارت کھو گئی لیکن بصیرت تو سلامت ہے
مدینہ ہم نے دیکھا ہے مگر نادیدہ نادیدہ

وہی اقبالؔ جس کو ناز تھا کل خوش مزاجی پر
فراق طیبہ میں رہتا ہے اب رنجیدہ رنجیدہ
 
آخری تدوین:

سیما علی

لائبریرین
ہمارا سلام قبول کیجیے
ہمیں اللہ کی نعمتوں کو سوچنے کی عادت ڈالنی چاہیے۔ اگر ہم میں فکر پیدا ہو گئی تو ہم دینے والے محسن کا شکریہ بھی ادا کیا کریں گے اور دل سے نعمتوں کی قدر بھی کریں گے۔ ان کے دینے والی ذات سے بھی پیار بڑھ جائے گا۔ ہم زبان سے بھی الحمدللہ کہیں گے، اعضاء سے بھی اس نعمتوں کا شکر اس کی عبادت کر کے کریں گے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ
“وہ اللّٰہ ہی تو ہے جس نے تمہارے لیے کان اور آنکھیں اور دل پیدا کیا مگر تم بہت کم شکر ادا کرتے ہو”(سورت النحل=7
اب پ ت ٹ ث ج چ ح خ د ڈ ذ‌ ر‌ ڑ ز ژ س ش ص
ض ط‌ ظ ع غ ف ق ک گ ل م ن و ہ ھ ء ی ے

ی۔ ہ۔ و ۔۔ نئی لڑی نمبر 20
 
Top