سرزمینِ جہان آباد میں اِس وقت انسانوں کی تعداد آٹھ ارب سے متجاوز ہے اور کچھ اِتنی ہی تعداد جنوں کی بھی فرض کرلیتے ہیں ۔قیامت کے دن یہ دونوں لشکر ایک جگہ جمع ہوں گے ۔ یہی نہیں ازل سے تابہ ابد جتنے انسان اور جن دنیا میں آئے ہیں وہ سب میدانِ حشر میں یکجا ہوں گے تو اِن کی سمائی اور یکجائی کااک ذرا تصورتو کیجیے یہ تصورہی قیامت سے کم نہیں تو قیامت کیا ہوگی۔۔۔۔اللہ تعالیٰ اُس دن کی ہولناکیوں سے پناہ میں رکھے ، آمین۔
 
ژے بھی کیا ڑے ہے کہ بیجا یونہی خاموش رہوں، نالے میں اِس کے سُنو ں اور ہمہ تن گوش رہوں چنانچہ کبھی کبھی ژالہ باری کی طرح خیال پر مضامین کی بارش سی ہوتی ہے ۔جیسے ژالہ باری بے موسم نہیں ہوتی تو یہ بھی بے وجہ نہیں اُترتے ۔۔۔۔۔​

الف ب پ ت ٹ ث ج چ ح خ د ڈ ذ‌ ر‌ ڑ ز ژ س ش ص
ض ط‌ ظ ع غ ف ق ک گ ل م ن و ہ ھ ء ی ے
ی۔ ہ۔ و ۔۔ نئی لڑی نمبر 20
 

سیما علی

لائبریرین
ژے بھی کیا ڑے ہے کہ بیجا یونہی خاموش رہوں، نالے میں اِس کے سُنو ں اور ہمہ تن گوش رہوں چنانچہ کبھی کبھی ژالہ باری کی طرح خیال پر مضامین کی بارش سی ہوتی ہے ۔جیسے ژالہ باری بے موسم نہیں ہوتی تو یہ بھی بے وجہ نہیں اُترتے ۔۔۔۔۔​

الف ب پ ت ٹ ث ج چ ح خ د ڈ ذ‌ ر‌ ڑ ز ژ س ش ص
ض ط‌ ظ ع غ ف ق ک گ ل م ن و ہ ھ ء ی ے
ی۔ ہ۔ و ۔۔ نئی لڑی نمبر 20
رُکے ہم آپکی باتوں سے پر
؀
نہیں ہے چیز نِکمّی کوئی زمانے میں
کوئی بُرا نہیں قدرت کے کارخانے میں
اسی طرح ڑے اور ژے کا اپنا مصرف ہے ۔۔۔۔
 

سیما علی

لائبریرین
ا ب پ ت ٹ ث ج چ ح خ د ڈ ذ‌ ر‌ ڑ ز ژ س ش ص
ض ط‌ ظ ع غ ف ق ک گ ل م ن و ہ ھ ء ی ے
ی۔ ہ۔ و ۔۔ نئی لڑی نمبر 20
ذرا سا اس چیز کا خیال بھی رکھا جائے کہ سیما علی گُلِ یاسمیں اور شکیل احمد خان23 بھی اگر ڑ اور ژ کے اسٹیشنوں پر گاڑی نہ روکیں تو ان لڑیوں میں ایسا کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے! وجہ یہ ہے کہ ان حروف سے محض کچھ ہی الفاظ بنتے ہیں جن کو دوہراتے رہنا پڑتا ہے
ڈر گئے ہم شکیل بھائی کہ لال کراس سے کیوں بھیاُکیوں غصہ آیا آپ تو انتہائی نرم خو ہیں ۔!!!
🤔🤔🤔🤔🤔🤔🤔🤔
 
آخری تدوین:

سیما علی

لائبریرین
ژے بھی کیا ڑے ہے کہ بیجا یونہی خاموش رہوں، نالے میں اِس کے سُنو ں اور ہمہ تن گوش رہوں چنانچہ کبھی کبھی ژالہ باری کی طرح خیال پر مضامین کی بارش سی ہوتی ہے ۔جیسے ژالہ باری بے موسم نہیں ہوتی تو یہ بھی بے وجہ نہیں اُترتے ۔۔۔۔۔​

الف ب پ ت ٹ ث ج چ ح خ د ڈ ذ‌ ر‌ ڑ ز ژ س ش ص
ض ط‌ ظ ع غ ف ق ک گ ل م ن و ہ ھ ء ی ے
ی۔ ہ۔ و ۔۔ نئی لڑی نمبر 20
دعائیں ہماری آپکے لئے پروردگار یونہی آپ پر نت نئے مضامین کی بارش ہو۔۔۔۔۔آمین
 

سیما علی

لائبریرین
خیر ہوُآپ سب کی اور خاص طور پر ہمارے
سید عاطف علی
بھیا کے دنوا دنوا جلد ی کم ہوں اور اپنے پیاروں کے پاس جلد از جلد آ ملیں اور انتظار کی گھڑیاں ختم ہوں ۔۔۔۔۔۔۔

کثرت امید بھی عیش آفریں ہونے لگی
انتظار یار بھی راحت فزا ہونے لگا
 

سیما علی

لائبریرین
حال کی کیفیت میں بھیا ہمیں یہ یا د آرہا ہے ؀
نہ آئیں گے وہ حسرتؔ انتظار شوق میں یو نہیں
گزر جائیں گے ایام بہار آہستہ آہستہ
 

سیما علی

لائبریرین
چائے کےوقت، مراد ٰچٰ کے وقت تو بس چائے ہی یادآتی ہے
جلدی سے آپکے لیے حاضر کرتےہیں ہم !!!!
اُستادِ محترم
IMG-4578.jpg
 

سیما علی

لائبریرین
تو کچھ ذکر ہوجائے
راجہ محمد امیر احمد صاحب 1914ء میں محمود آباد میں پیدا ہوئے۔ 59 برس عمر پائی اور 1973ء میں لندن میں فوت ہوئے جہاں وہ 1967ء کے بعد مستقل طو رپر رہنے لگے تھے۔ تعلیم کے تمام مدارج لکھنؤ ہی میں ہوئے۔ اگر لیاقت علی خاں قائد اعظم کا ایک بازو تھے تو راجہ صاحب محمود آباد دوسرا۔ وثوق سے کہا جا سکتا ہے کہ محمود آباد اتنی خوشحال ریاست تھی کہ اُس کے حکمران کا شمار بڑے دولتمند افراد میں ہوتا تھا۔ راجہ صاحب نے مسلم لیگ کے خزانہ کو اپنی دولت کا اتنا بڑاحصہ برس ہا برس بطور عطیہ دیا کہ وہ بالکل قلاش ہو گئے۔ جب پاکستان بن گیا تو راجہ صاحب کے ہاتھ سے محمود آباد کی ریاست بھی جاتی رہے۔ کمال کی بات یہ ہے کہ انہوں نے پاکستان میں ایک انچ زمین الاٹ نہ کرائی نہ کوئی کارخانہ لگایا‘ نہ کسی قسم کا مالی فائدہ اُٹھایا‘نہ کوئی پرمٹ حاصل کیا‘ نہ کوئی سرکاری عہدہ لیا‘ نہ سفارت و وزارت۔ وہ سیاست سے ریٹائر ہو کر گوشہ نشین ہو گئے۔ وہ ملک جس کے بنانے میں اُن کا کردار ہر اول دستے کے چوٹی کے رہنمائوں میں تھا‘ بن گیا تو وہ اپنے خواب اور ٹوٹا ہوا دل اور پُرنم آنکھوں سے پاکستان سے رضا کارانہ جلا وطن ہو کر برطانیہ جا بسے اور دیارِ غیر میں ابدی نیند سوگئے۔
 

سیما علی

لائبریرین
پاکستان کے بانی قائد اعظم محمد علی جناح صاحب کے لاڈلے تھے
راجہ امیر احمد خان
والئ
محمود آباد


ا ب پ ت ٹ ث ج چ ح خ د ڈ ذ‌ ر‌ ڑ ز ژ س ش ص
ض ط‌ ظ ع غ ف ق ک گ ل م ن و ہ ھ ء ی ے

ی۔ ہ۔ و ۔۔ نئی لڑی نمبر 20
 
Top