سیما علی

لائبریرین

سیما علی

لائبریرین
فراوانی بھی ایک آزار ہے اب وہ اشیا کی ہو یا خیالات کی یا آسائشیں کی ؀
یہ جو حاصل ہمیں ہر شے کی فراوانی ہے
یہ بھی تو اپنی جگہ ایک پریشانی ہے
 

اربش علی

محفلین
عادت کے بعد درد بھی دینے لگا مزہ
ہنس ہنس کے آہ آہ کیے جا رہا ہوں میں​
میں بھی درد آشنا تو ہوں، مگر ابھی تک ثمرین کون ہیں، اس بات سے ناآشنا ہوں۔ اس لڑی میں ثمرین نام پڑھنے کی عادت ہو ہی گئی ہے تو مجھے کوئی بتانا پسند کرے گا ثمرین کے بارے میں؟
 
کیا خوبصورت جملے بنائے
ہیں
شکیل بھیا
ڈھیروں
داد و تحسین
میں بھی درد آشنا تو ہوں، مگر ابھی تک ثمرین کون ہیں، اس بات سے ناآشنا ہوں۔ اس لڑی میں ثمرین نام پڑھنے کی عادت ہو ہی گئی ہے تو مجھے کوئی بتانا پسند کرے گا ثمرین کے بارے میں؟​
1۔ظرفِ نظر ،خوش گمانی اور خواہرانہ محبت و خلوص کا ثمرہ ہیں آپابی ،آپ کے یہ تعریفی کلمات ، جنھیں پڑھ کر ہمت بڑھتی اور دل باغ باغ ہوجاتاہے
2۔ثمرین ،ایک خیالی اور تصوراتی کردار ہے جو ث سے جملہ پیش کرنے کے لیے ظہور میں آیا ۔زبان وادب میں کردار نگاری ایک مستقل فن ہے چنانچہ افسانے کی صنف میں منشی پریم چند کی کہانی ’’نادان دوست‘‘ کے کیشو اور شیاما آپ کو یاد ہوں گے یا پھر اُن کے عالمی شہرت یافتہ افسانے ’’کفن ‘‘ کے گھیسو اور مادھو بھولنے والی چیزیں نہیں،ناولوں میں ڈپٹی نذیراحمد کے تخیل کا شہکار مرزا ظاہردار بیگ اور کچھ آگے بڑھیں تو محمد ہادی رسوا کی ’’امراؤجانِ ادا‘‘اِسی طرح اور اور ، اور وغیرہ وغیرہ۔
مزے کی بات یہ ہے کہ وقت اور تاریخ نے بھی طرح طرح کے کردار تشکیل دئیے جن میں سے بعض انسانیت کے محسن ہیں اور بعض کو انسان دشمنی کے ضمن میں یاد رکھا جاتا ہےاور اِس سے بھی زیادہ مزے کی بات یہ کہ خود وقت اور تاریخ کی حیثیت بھی لوحِ جہاں پہ لکھی کہانی میں ایک کردار کی ہی ہے ،اچھا وقت ، بُرا وقت ،زوال کی تاریخ کمال کا زمانہ ۔۔۔۔۔۔​

یہ کس نے فُون پے دی سالِ نو کی تہنیت مجھ کو۔۔۔۔۔تمنا رقص کرتی ہے تخیل گنگناتا ہے​

ا ب پ ت ٹ ث ج چ ح خ د ڈ ذ‌ ر‌ ڑ ز ژ س ش ص
ض ط‌ ظ ع غ ف ق ک گ ل م ن و ہ ھ ء ی ے
ی۔ ہ۔ و ۔۔ نئی لڑی نمبر 20
 
آخری تدوین:

سیما علی

لائبریرین
ظالم ہو گئی ہےثمرین، محفل میں چائے پلانے کی ڈیوٹی دی گئی تھی اسے مگر شکیل احمد خان23 کی صحبت میں ایسی پڑھاکو ہو گئی کہ کتاب سے سر ہی نہیں اٹھاتی!
طوطے کی ٹیں ٹیں اور بکری کی میں میں بھی نہیں سنتی اور تو اور اُستاد محترم بیچاری گُل بٹیا آوازیں دے دے ہاریں پر کان پر جوُں نہ رینگی
ایسی پیاری ہوئیں
شکیل احمد خان23
بھیا کو کہ ہم سب کو بھولیں ۔۔۔
اب یا تو وہ شاعرہ بن کر اُردو محفل پر جگمگائیں گی یا مصنفہ بن کر شاہکار تخلیق کریں گی ۔۔۔۔
 

اربش علی

محفلین
ضروری تو نہیں کہ کوئی شخص ویسا بن جائے جیسا اسے چاہا جائے، اور وہ شخصیت پا لے جو اس کے لیے تراشی جائے۔ شاید ثمرین کے خمیر ہی میں ندرت اور اچھوتا پن تھا۔ شکیل بھیا نے بس ثمرین کو اس کی ازل سے متعین راہ دکھلائی اور اب دیکھیے، کیسے کیسے جلوہ ہاے ادب دیکھنے کو ملیں!
 
صاحبِ علم و فضل ہونا ایک بات ہے اور فرائض منصبی کا پاس و لحاظ رکھنا ایک اور بات ہے ۔ میں نے ثمرین سے کہا اور یہ بھی کہا کہ گھر کے ضروری کام اول ہیں انہیں انجام دیکر پڑھنے میں ہرج نہیں اور جو پڑھو اُس پر اپنا نکتہ نظر لکھنے کی مشق بھی کرتی رہو۔ایک طریقہ میں نے یہ بھی بتایاکہ جب گھر کے کاموں میں مصروف ہوتو زیرِ مطالعہ کتاب کے متن پر غوروفکر، مندرجات پر سوچ بچار اور واقعات کا تجزیہ بھی کرتی رہنا ، یوں کام دوبھر نہیں لگیں گے اور پڑھا ہوا بھی یاد رہ جائیگامگر بی بی خدا کے لیے اپنے خیالوں میں ایسی گم بھی نہ ہوجانا کہ ہمیں جلے ہوئے ٹوسٹ، بگھاری چائے ، کوئلہ فرائی انڈے ناشتے میں اور کھانے میں کھیوڑا کی پہاڑی زہر مار کرنی پڑے۔۔۔۔​
 

سیما علی

لائبریرین
مگر بی بی خدا کے لیے اپنے خیالوں میں ایسی گم بھی نہ ہوجانا کہ ہمیں جلے ہوئے ٹوسٹ، بگھاری چائے ، کوئلہ فرائی انڈے ناشتے میں اور کھانے میں کھیوڑا کی پہاڑی زہر مار کرنی پڑے۔۔۔
شکیل بھیا یہ تو سراسر زیادتی ہوئی وہ بھی صبح صبح آپ کے ساتھ
 

سیما علی

لائبریرین
شکیل بھیا یہ تو سراسر زیادتی ہوئی وہ بھی صبح صبح آپ کے ساتھ
سیما نے اپنے بھیا کے لئے لسی بھی بنائی ہے اور گرم گرم لچھے دار پراٹھے حاضر ہیں نوش فرمائیے اور کچھ دیر کو ثمرین بٹیا کو بھول جائیے ۔۔۔۔
 

سیما علی

لائبریرین
ضروری تو نہیں کہ کوئی شخص ویسا بن جائے جیسا اسے چاہا جائے، اور وہ شخصیت پا لے جو اس کے لیے تراشی جائے۔ شاید ثمرین کے خمیر ہی میں ندرت اور اچھوتا پن تھا۔ شکیل بھیا نے بس ثمرین کو اس کی ازل سے متعین راہ دکھلائی اور اب دیکھیے، کیسے کیسے جلوہ ہاے ادب دیکھنے کو ملیں!
ژرف نگاہی کے ساتھ اور سادہ بیانی سے
شکیل بھیا نے ثمرین کو کندن بنانے کا ارادہ باندھ لیاُہے۔۔

ا ب پ ت ٹ ث ج چ ح خ د ڈ ذ‌ ر‌ ڑ ز ژ س ش ص
ض ط‌ ظ ع غ ف ق ک گ ل م ن و ہ ھ ء ی ے

ی۔ ہ۔ و ۔۔ نئی لڑی نمبر 20
 

سیما علی

لائبریرین
صاحبِ علم و فضل ہونا ایک بات ہے اور فرائض منصبی کا پاس و لحاظ رکھنا ایک اور بات ہے ۔ میں نے ثمرین سے کہا اور یہ بھی کہا کہ گھر کے ضروری کام اول ہیں انہیں انجام دیکر پڑھنے میں ہرج نہیں اور جو پڑھو اُس پر اپنا نکتہ نظر لکھنے کی مشق بھی کرتی رہو۔ایک طریقہ میں نے یہ بھی بتایاکہ جب گھر کے کاموں میں مصروف ہوتو زیرِ مطالعہ کتاب کے متن پر غوروفکر، مندرجات پر سوچ بچار اور واقعات کا تجزیہ بھی کرتی رہنا ، یوں کام دوبھر نہیں لگیں گے اور پڑھا ہوا بھی یاد رہ جائیگامگر بی بی خدا کے لیے اپنے خیالوں میں ایسی گم بھی نہ ہوجانا کہ ہمیں جلے ہوئے ٹوسٹ، بگھاری چائے ، کوئلہ فرائی انڈے ناشتے میں اور کھانے میں کھیوڑا کی پہاڑی زہر مار کرنی پڑے۔۔۔۔​
زبردست زبردست زبردست شکیل بھیا اتنا خوبصورت لکھتے کے بار بار پڑھتے ہیں اور ہر بار وہی مزا آتا ہے ۔۔۔لیکن شاید ہم سے الفاظ کے معاملے میں انصاف نہیں ہوتا
 

سیما علی

لائبریرین
عادت کے بعد درد بھی دینے لگا مزہ
ہنس ہنس کے آہ آہ کیے جا رہا ہوں میں​
میں بھی درد آشنا تو ہوں، مگر ابھی تک ثمرین کون ہیں، اس بات سے ناآشنا ہوں۔ اس لڑی میں ثمرین نام پڑھنے کی عادت ہو ہی گئی ہے تو مجھے کوئی بتانا پسند کرے گا ثمرین کے بارے میں؟
ڑے اگر آپکوُثمرین کے بارے میں معلومات درکار ہیں تو آپکو ہم درست راستہ دکھاتے ہیں اور وہ ہیں ہمارے
سید عاطف علی
بھیا!!!!! وہ اُنکی سب سے زیادہ چہیتی اور لاڈلی ہے سب کو ڈانٹ پڑتی ہے اگر ثمرین بٹیا کی شان میں کوئی بھی گستاخی سرزد ہوجائے ۔۔۔
 

سیما علی

لائبریرین
کھانے میں کھیوڑا کی پہاڑی زہر مار کرنی پڑے۔۔۔۔
رک نہیں رہی ہماری ہنسی آپکی اس بات پہ
کیا خوبصورت بات کی ہے صرف صاحبِ ذوق کی سمجھ میں ہر بار پڑھ کے۔ اتنا مزا آرہا ہے
آپ بہت اعلیٰ مزاح لکھتے ہیں
کیا بات ہے شکیل بھیا ۔۔۔۔۔
کچھ بال برابر ہنر ادھر بھی سرکائیے
عین نوازش ہوگی ۔۔۔۔۔۔
 
آخری تدوین:

عظیم

محفلین
ذکر ثمرین کا ہو رہا ہے تو ہم بھی اس کی ایک شکایت لگائیں گے، بہن سیما علی بھی شاید گواہی دیں کہ اب ثمرین کی بنائی ہوئی چائے میں وہ لطف نہیں رہا جو کبھی ہوا کرتا تھا!
 

سیما علی

لائبریرین
ذکر ثمرین کا ہو رہا ہے تو ہم بھی اس کی ایک شکایت لگائیں گے، بہن سیما علی بھی شاید گواہی دیں کہ اب ثمرین کی بنائی ہوئی چائے میں وہ لطف نہیں رہا جو کبھی ہوا کرتا تھا!
ڈونگرے داد و تحسین کے نہیں برسائے جاسکتے بد مزہ چائے پر ویسے کہہ آپ سچ ہی رہے
کہاں مزا رہا اب رہا اب ثمرین کی چائے میں
 

اربش علی

محفلین
ڈونگرے داد و تحسین کے نہیں برسائے جاسکتے بد مزہ چائے پر ویسے کہہ آپ سچ ہی رہے
کہاں مزا رہا اب رہا اب ثمرین کی چائے میں
دلی لگن اور محبت اگر چاے میں گھُل جاتی تو کیا ہی مزہ اور راحت دیتی۔ خلوص سے خالی چاے حلق کے نیچے تو اتر سکتی ہے، مگر دل میں نہیں اتر سکتی۔ اور ثمرین کا تمام خلوص اور جملہ محبت اب شاید ادب و شاعری ہی کے لیے موقوف ہے۔ گویا انسان کو واماندہ ٹھہرا کےثمرین انسانی خیال اور جذبات کی تخلیق سے محبت کر بیٹھی ہے۔
 

سیما علی

لائبریرین
دلی لگن اور محبت اگر چاے میں گھُل جاتی تو کیا ہی مزہ اور راحت دیتی۔ خلوص سے خالی چاے حلق کے نیچے تو اتر سکتی ہے، مگر دل میں نہیں اتر سکتی۔ اور ثمرین کا تمام خلوص اور جملہ محبت اب شاید ادب و شاعری ہی کے لیے موقوف ہے۔ گویا انسان کو واماندہ ٹھہرا کےثمرین انسانی خیال اور جذبات کی تخلیق سے محبت کر بیٹھی ہے۔
خدائے بزرگ و برتر آپکے علم و فضل میں اضافہ فرمائے!!!! ماشاء اللہ خوب لکھتے ہیں
جیتے رہیے


ا ب پ ت ٹ ث ج چ ح خ د ڈ ذ‌ ر‌ ڑ ز ژ س ش ص
ض ط‌ ظ ع غ ف ق ک گ ل م ن و ہ ھ ء ی ے
ی۔ ہ۔ و ۔۔ نئی لڑی نمبر ۔20
 

اربش علی

محفلین
حیراں ہے بُو علی کہ میں آیا کہاں سے ہوں
رُومی یہ سوچتا ہے کہ جاؤں کدھر کو میں
دیکھا جائے تو سائنسی تحقیقات اور مذہبی اذہان ایک ہی منزل کے لیے سرگرداں ہیں۔ سائنس اگر طبیعیات سے انسانی تاریخ اور زندگی کے ماخذ کا کھوج لگاتی ہے، تو مذہب ما بعد الطبیعیات لا کر اس فانی حیات کے انجام اور منتہا کو بیان کر کے دنیوی سفر کے لیے رختِ سفر فراہم کرتا ہے۔ مگر سوچنے کی بات یہ ہے کہ یہ مبتدا اور منتہا ایک ہی مقام پر جا ملتے ہیں، اور وہ الوہیت کا مقام ہے۔ انسان خدا کی طرف سے آیا ہے، اور خدا ہی کی طرف لوٹا دیا جائے گا۔ ارواح کو روزِ حشر وہ وعدۂ الست یاد کروایا جائے گا، جو انھوں نے روزِ ازل خداوند کے ساتھ کیا تھا۔ ہم ماضی کے جھروکوں میں نگاہ ڈالیں، یا نیرِ استقبال کی ان کرنیں کو ملاحظہ کریں جنھیں ایک صاحبِ بصیرت اپنی چشمِ بینا سے پا سکتا ہے، عکسِ ذات نظر آتا ہے۔ گویا ماضی کا سفر ہو یا مستقبل کا دونوں کی منزل و انتہا خدا ہے۔ اور اس پر حیرت کی بات یہ کہ خدائی سفر کی فقط منزل ہی وصلِ ذات نہیں، بلکہ بذاتِ خود یہ تمام تگ و دو اور ساری راہ اس قوتِ مطلق کے قرب سے تعبیر ہے، جو بعید از نظر تو ہے، مگر اقرب من حبل الورید بھی ہے۔ گویا منزل سے مہم و گراں قدر شے یہ شوقِ سفر اور طریقِ حق ہے، یہ احساس ہے کہ ہماری منزل ماوراے امکان ہوتے ہوئے بھی ماوراے احساس نہیں۔​
 
آخری تدوین:
Top