سیما علی

لائبریرین
فرصت ملی تو سوچیں گے کیا بُرا تھا کیا بھلا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔زندگی خواب ہے ، خواب میں جھوٹ کیا اور بھلا سچ ہے کیا!
غور و خوص نہ کیجیے بس سکون کیجیے سکون بڑی نعمت ہے ہم بچوں کے لیے دعا کرتے ہیں تو سب سے پہلے صحت وُسکون کی ۔۔۔

ا ب پ ت ٹ ث ج چ ح خ د ڈ ذ‌ ر‌ ڑ ز ژ س ش ص
ض ط‌ ظ ع غ ف ق ک گ ل م ن و ہ ھ ء ی ے
ی۔ ہ۔ و ۔۔ نئی لڑی نمبر ۔20
 

سیما علی

لائبریرین
عافیت کی دعائیں کثرت سے مانگنی چاہیے —-
عافیت کے مقابلے میں دنیا کی ساری دولتیں ہیچ ہیں، کوئی حیثیت ہی نہیں رکھتیں۔عافیت دل و دماغ کے سکون کو کہتے ہیں، اور یہ سکون اللہ تعالیٰ کی طرف سے حاصل ہوتا ہے۔ عافیت کوئی آدمی خرید نہیں سکتا، نہ روپے پیسے سے عافیت خریدی جا سکتی ہے نہ سرمائے سے، اور نہ ہی منصب سے کوئی عافیت حاصل کرسکتا ہے۔ عافیت کا خزانہ صرف اور صرف اللہ تعالیٰ کے پاس ہے۔ اس کی ذات کے سوا کوئی عافیت نہیں دے سکتا۔

 
ظہر کی نماز کا وقت تمام سال یکساں ہے یعنی کہیں ایک بجے ہے تو ایک بجے ہے ،کہیں ڈیڑھ بجے ہے تو پورے سال یہی ہے اور کہیں پونے دو بجے ہے تو سارا سال وہاں اِسی وقت جماعت ہوتی ہے ۔باقی نمازوں کے اوقات میں تبدیلی سارا سال ہوتی رہتی ہے ۔آج کل موسم بدل رہا ہے تو صبح کی جماعت چھ بجے ہوتی ہے اور عشاء کی جماعت ہوتے ہوتے پونے آٹھ بجے شب پر آگئی ہے اور بالآخرساڑھے سات بجے شب ہوا کرے گی۔
ہرنماز اپنے مقرروقت پر فرض ہے ۔اللہ تعالیٰ رب العالمین نے اپنے بندوں کی فلاح و بہبود میں جن باتوں کو فرض قراردیا ہے اُن کے دنیاوی فائدے دیکھنے والی آنکھ کو فوراً نظر آجاتے ہیں اور آخرت کے ثمرات کا امکان بھر اندازہ اِن سے بھی لگایا جاسکتا ہے مگر حتمی طور پر اُن کا تعین ہمارے لیے ممکن نہیں کیونکہ اللہ تعالیٰ ایسا ربِ کریم ہےجس کےلطف و کرم کی حد ہے نہ انتہا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 
طوطا تلوار چلانا جانتا تو بڑا جاں باز ہوتا لوگ اُسے فیّاض ٹکر کی طرح اپنے دشمنوں سے لڑانے کے لیے کرائے پر لے جاتے اور کبھی سیکیورٹی گارڈ کے طور پر ساتھ رکھتے ۔اِس کی تنخواہ معقول ہوتی ، چُوری کے لیے اضافی الاؤنس مقررہوتا اور رہائش کے لیے ایسا پنجرہ دیا جاتا جس میں الکوپ کے دروازے لگے ہوتے ۔دروازے پر آسٹریلین طوطوں کی مودب ٹیم آتے جاتے اِسے کورنش بجالاتی اور یہ بے اعتنائی سے اُنھیں دیکھتا اپنی تلوار پر ناز کرتا ، اپنی جاں باز فطرت کو داد دیتا اور مقابلے میں ڈٹ جانے کی اپنی خُوبُو پر اِتراتااُس پنجرے کا مطلب سمجھنے میں غلطاں نظر آتا جس کے دروازے الکوپ کے ہیں۔۔۔۔۔۔
 
آخری تدوین:

سیما علی

لائبریرین
صائب تبریزی کے کچھ اشعار پیش خدمت ہیں
سید عاطف علی
بھیا
؀
رنگِ شکستہ را بہ زباں احتیاج نیست
صائب عبث چہ دردِ خود اظہار می کُنی

اُڑے ہوئے رنگ کو زبان سے اظہار کی ضرورت نہیں ہے، صائب تُو کیوں عبث ہی اپنے درد کا اظہار کرتا ہے۔
----------
صائب از گردِ خجالت، شدہ در خاک نہاں
موجۂ رحمتِ دریائے عطائے تو کجاست

صائب شرمندگی کی گرد سے خاک میں جا چُھپا ہے، تیری عطا کے دریا کی موجِ رحمت کہاں ہے؟


گر ببینی ناکساں بالا نشیند صبر کن
روئے دریا کف نشیند، قعرِ دریا گوہر است

اگر تُو دیکھے کہ نااہل اور نالایق لوگ رتبے میں تجھ سے بلند ہیں تو صبر کر، کیونکہ سمندر کے اوپر جھاگ ہوتی ہے اور گوہر سمندر کی تہہ میں ہوتا ہے۔




ا ب پ ت ٹ ث ج چ ح خ د ڈ ذ‌ ر‌ ڑ ز ژ س ش ص
ض ط‌ ظ ع غ ف ق ک گ ل م ن و ہ ھ ء ی ے
ی۔ ہ۔ و ۔۔ نئی لڑی نمبر ۔20

 

الف نظامی

لائبریرین
سلطان باہو علیہ الرحمۃ فرماتے ہیں:
چوں تیغ لا بدست آری بیا تنہا چہ غم داری
مجو از غیر حق یاری کہ لا فتاح الا ھُو

تو جب نفی (لا الہ الا اللہ) کی تلوار ہاتھ میں رکھتا ہے تو اکیلے ہی آجا پھر تمہیں کیا فکر ہے ، تُو حق تعالی کے بغیر کسی میں وفا تلاش نہ کر کیوں کہ اس ذات پاک کے بغیر کوئی کارساز نہیں۔
 

سیما علی

لائبریرین
ساری کی ساری اُردو محفل اُنکی گرویدہ تھی اخلاق ہی ایسا پایا تھا دو منٹ میں آپنا بنانے کا ہنر آتا تھا شمشاد بھیا تو کل بھابھی
بھی ماہی احمد کو یاد کر رہی تھیں کہہ رہی ماہی کتنے ہی کام بغیر شمشاد بھائی کے مشورے کے نہیں کرتیں تھیں ۔۔۔۔اور یہ اردو محفل کا ہی
اعجاز ہے
 

سیما علی

لائبریرین
ژولیدگی
وقت نامی پیڑ پر
سکون کے پتے رفتہ رفتہ
مکمل جھڑ چکے ہیں
زندگی کی چادر پر
میری عمر کی سلوٹیں
ایک روز خدا سیدھی کر دے گا
غریب کے بوسیدہ پیرہن پر
فطرت نے پھپھوندی سے
پیوند لگا دئے
حنوط شدہ لاشیں
تاریخ بدلنے کے احتجاج میں
تا ابد سوئے رہنے کا اعلان کر چکی ہیں
وقت کی سنہری زنجیر میں مقید حسرتیں کسی روز کباڑ خانے میں سستے داموں مل جاتی ہیں
عبید اللہ عبدی
 

اربش علی

محفلین
ڈرم کی بڑی زور دار آواز آرہی ہے آج کی ہماری نیند گئی پولیس کلب میں کوئی شادی ہے ۔۔۔۔
دل کا دروازہ کھول کر اپنے اندر داخل ہو جائیں، یہ شور غوغا آہستہ آہستہ پست پڑتا جائے گا۔ اور اگر آپ خوش نصیب ہوئیں تو سب آوازیں محو ہو جائیں گی۔ پھر آپ ہی کی آواز گونجے گی کہ:
کسی در سینہ می گوید کہ ہستم
 
Top