الف عین

لائبریرین
گرمی اب بالکل نہیں رہی یہاں، آج کل اشد ترین درجہ حرارت بھی 24،25 اور اقل ترین بھی 6،7 چل رہا ہے، کل صبح تو 4 ڈگری سیلسئس متوقع ہے ڈیوس کیلیفورنیا میں
 

سیما علی

لائبریرین
کراچی کی گرمیاں تو ختم ہونے کا نام ہی نہیں لے رہیں
یہاں
جاری شدید گرمی اس پورے ہفتے تو محکمہ موسمیات کے حساب سے اسی طرح رہے گی لیکن اگلے ہفتے کی شروعات سے درجہ حرارت اور گرمی میں کمی متوقع ہے ان شاء اللہ۔


ا ب پ ت ٹ ث ج چ ح خ د ڈ ذ‌ ر‌ ڑ ز ژ س ش ص
ض ط‌ ظ ع غ ف ق ک گ ل م ن و ہ ھ ء ی ے
ی۔ ہ۔ و ۔۔ نئی لڑی نمبر ۔20
 

سیما علی

لائبریرین
قرینے سے آپ سب کی خدمت میں السلام علیکمُ
؀
خاموش لب ہیں دلوں سے کلام ہوتے ہیں
محبتوں میں نظر سے سلام ہوتے ہیں
الشفاء
بھیا کیا بات ہے یہ تو ہم نے آج ہی پڑھا
جیتے رہیے
 
ظاہر ہے اِس موقع پر فیاض ہاشمی اور سنی بین جمن جان (ایس بی جان)ایک ساتھ یاد آئیں گے جن کا معروف گیت گل بی بی کو حوالہ دئیے بغیر ہی یاد آگیا ہوگا مگر یہ بات ہے کہ بینجمن سسٹرز اُن کی نہیں بلکہ وکٹر بینجمن کی دُختران تھیں جنھوں نے نورجہاں کے گانے گا گا کرہماری پیاری میڈم نورجہاں کو ناراض کیا تھا۔۔۔۔۔۔۔۔جو اُنھوں نےتلخ لہجے میں پوچھا تھا:’’کیا میں نے اِنہیں گانے میں کمی کی تھی؟‘‘
اور پھر تو ایک تانتا سابندھ گیا محمد رفیع کی نقل کرنیوالوں کا ، مکیش بنتے بنتے نہ تھکنے والوں کا ، مہدی حسن کی شاگردی کیے بغیر اُن کی بھاری بھرکم آواز کاویٹ کم بتانے والوں کا اور تو اور ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔کشور کمار کی نخواستہ ، ناشائستہ، نوزائیدہ پیروی کرنیوالوں کا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔​
 
آخری تدوین:

عظیم

محفلین
طریقہ تو ٹھیک نہیں کہا جا سکتا کسی کی نقل کرنے کا، مگر یہ بات بھی سچ ہے کہ یہ ایک نیچرل پراسیس ہے، یعنی کسی معروف شخصیت جیسا بننے کی کوشش کرنا، کرکٹرز بھی ارادی یا غیر ارادی طور پر کسی مشہور کرکٹر جیسا اسٹائل اپنا لیتے ہیں، حالانکہ ہونا تو یہ چاہیے کہ ہر کوئی اپنا ایک الگ مقام اپنی ایک الگ پہچان بنانے کی کوشش کرے
 

سیما علی

لائبریرین
حالانکہ ہونا تو یہ چاہیے کہ ہر کوئی اپنا ایک الگ مقام اپنی ایک الگ پہچان بنانے کی کوشش کرے
ضروری ہے اپنا منفرد انداز مگر ہم غیر ارادی طور پر جس کو پسند کرتے ہیں اُس جیسا بننے کی کوشش کرتے ہیں ۔۔۔۔
لیکن مثل مشہور ہے کہ
کوا چلا ہنس کی چال اور اپنی بھی بھول گیا۔
تو جناب کوشش کرنا چاہیے ہم جیسے ہیں ویسا ہی بننیں کیونکہ وہی آپکی پہچان ہے ہے وہی آپکی شان ہے ہم سب اپنے اپنے لفظوں میں نظر بھی آتے ہیں اور یہی ہماری پہچان ہے ۔۔
 

سیما علی

لائبریرین
شدید نا امیدی اور یاسیت کے اس عالم میں
دل چاہا کہ
ایک
عہد ساز نام
ڈاکٹر علی شریعتی 23 نومبر 1933 کو” صوبہ خراسان ‘‘کے ایک گاؤں ”مازنیان ‘‘میں پیدا ہوئے۔ ان کے آبا و اجداد کی علمیت و فلسفہ کا شہرہ تہران، مشہد، اصفہان، بخارا اور نجف تک پھیلا ہوا تھا۔
اُنھوں
نے اپنے عہد کے یزیدیوں سے بطریقِ حسینیت جنگ کی اور بالآخر ایک دن جب انکی عمر محض 44 برس تھی اور وہ سال تھا 1977 کا۔ ان روشن خیال، جیالے، انقلابی اور عہد ساز شخص کا نام ہے ڈاکٹر علی شریعتی۔ جنہوں نے بحیثیت مفکر جدید علم کی روشنی میں اسلام کے پیغام کو ایران میں انقلاب کی روح پھونکی اور شہنشاہ آریامیر کی تاراجی میں اہم کردار ادا کیا۔
ان کی پہلی کتاب عربی سے ترجمہ، حضرت ابو ذر غفاریؓ کی سوانح عمری تھی کہ جن کے افکار سے ڈاکٹر علی شریعتی کو عشق تھا۔ حضرت ابو ذر غفاریؓ کی نظر میں بھی سماجی تفریق اور سامراجیت برائی کی جڑ تھی۔ حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ اسلام کو غریب نواز سمجھتے تھے اور پیغمبرِ اسلام صل اللہ علیہ وسلم کو ان کی سچائی اور غریب نوازی سے عشق تھا۔



ا ب پ ت ٹ ث ج چ ح خ د ڈ ذ‌ ر‌ ڑ ز ژ س ش ص
ض ط‌ ظ ع غ ف ق ک گ ل م ن و ہ ھ ء ی ے
ی۔ ہ۔ و ۔۔ نئی لڑی نمبر ۔20
 
صحن میں بیٹھی
طوطوں کی دیکھ بھال میں مصروف ہیں
۔۔
۔
۔
ساتھ ہی اُنھیں یہ بھی بتا رہی ہیں کہ اچھے طوطے اچھی اچھی باتیں سیکھنے ، اُن پر عمل کرنے ،اُنھیں دنیا میں پھیلانے اور خاص طور پر اُن تک پہنچانے میں جو کسی بھی معذوری کے سبب اِن تک آنہیں سکتے ،کبھی سستی ، بخل اور غفلت کا مظاہرہ نہیں کرتے ۔۔۔۔۔۔طوطوں کایہ سبزخرقہ اِسی بات کی علامت ہے کہ اِس جامے /وردی میں یہ ہمیشہ اچھے کام ہی کریں گے،خود بھی اور اگر عیال دار ہیں تو اہل وعیال کو بھی اچھی باتوں کا خُوگر بنائیں گے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔گل بی بی یہ لیکچر دے کرتھوڑی سی چُوری لینے اسٹورمیں گئیں اور ہاتھ میں چُوری کا باؤل لیے واپس آئیں تو دیکھا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔دو سبز پوش غائب تھے۔۔۔۔۔​
 
آخری تدوین:

سیما علی

لائبریرین
گل بی بی یہ لیکچر دے کرتھوڑی سی چُوری لینے اسٹورمیں گئیں اور ہاتھ میں چُوری کا باؤل لیے واپس آئیں تو دیکھا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔دو سبز پوش غائب تھے۔۔
ژولیدہ فکر دیکھ طوطوں نے تو
اُونچی اُڑان بھری
؀
اور بولے
اونچی اڑان کے لیے پر تولتے تھے ہم
اونچائیوں پہ سانس گھٹے گی پتا نہ تھا
 

سیما علی

لائبریرین
زبان سے محسن نقوی صاحب کہ اشعار یاد آئے ؀
برا نہ مان میرے حرف زہر زہر سہی
میں کیا کروں کہ یہی ذائقہ زبان کا ہے

یہ اور بات عدالت ہے بے خبر ورنہ
تمام شہر میں چرچہ میرے بیان کا ہے

قفس تو خیر مقدر میں تھا مگر محسن
ہوا میں شور ابھی تک میری اڑان کا ہے
 

الف عین

لائبریرین
راز کی بات تو نہیں ہے اس لئے اطلاع دے دیتا ہوں کہ پرسوں ہندوستان کے لئے روانگی ہے ان شاء اللہ، 2نومبر کی علی الصبح پہنچوں گا
 
’’ذکر اُس پری وش کا‘‘عنوان قائم کرکے جی چاہتاہے اُستادِمحترم کی حیاتِ ہمہ جہات کا قصہ لکھاہوا کتابی صورت میں ملے،جس میں:
1۔طالبِ علمی کازمانہ ( اسکول ،مدرسہ، کالج مابعد)زیر ِ بحث آئے
2۔محلے کے دوست، اسکول کے ساتھی، کالج کے رفقاء اور علمی سفرمیں ہم سفر ، ہم قدم ، ہم جلیس،ہمدم و ندیم ہستیوں کا تذکرہ ہو
3۔طلبِ علمی کے ساتھ دیگر شوق اور مشاغل کا حال ملے
4۔فارغ التحصیل ہوکر معاش اختیار کرنے کی روداد ہو
5۔تصنیف و تالیف کے ضمن میں سعی و عمل کی کہانی سنیں
6۔والدین ، برادران وہمشیرگان۔۔۔۔۔ننھیال اور ددھیال کی باتیں ہوں
7۔شادی کے لیے سلسلہ جنبانی کا احوال رقم ہو
8۔استادِ محترم بطور شوہرِ نامدار، بحیثیت والدِ بزرگوار اور اب خیر سے جدِّ امجداور مُورثِ اعلیٰ کے طورپر
9۔وہ کون سی علمی مہمات ہیں جن کی تکمیل کی دُھن اب بھی سوار ہے
10۔اور وہ کون سےفکری اور فنّی معرکے ہیں جنھیں انجام دینے کے لیے طبیعت مچل رہی ہے​
 
آخری تدوین:

سیما علی

لائبریرین
راز کی بات تو نہیں ہے اس لئے اطلاع دے دیتا ہوں کہ پرسوں ہندوستان کے لئے روانگی ہے ان شاء اللہ، 2نومبر کی علی الصبح پہنچوں گا
ڈھیر ساری دعائیں آپکے لئے اُستاد محترم آپ سے جو نسبت ہمیں ہے وہ آپ ہی سمجھ سکتے ہم چاہیں بھی تو کسی کو سمجھا نہیں سکتے !!!! پہلا حوالہ ریاست محمود آباد ہے اور دوسرا حوالہ علی گڑھ یونیورسٹی ہے ۔۔
اتوار کو ہم عاطف بھیا ،ظفری اور فہیم ناشتے پر ملے تو بڑی دیر آپکا ذکر رہا ۔۔پروردگار کے حضور دعا ہے
اللہ تعا لیٰ خیر و عافیت سے آپکے انڈیا
کے سفر کو آسان بنائے ۔۔
 
آخری تدوین:
خدایا!مصنوعی ذہانت کا آوازہ بلند ہے اور اتنا بلند ہے کہ دوسری کوئی آواز سنائی نہیں دیتی یہ پبلسٹی کا جدیداندازہے تشہیرکا نیاڈھنگ ہے یا تجارت پیشہ ذہنیت کا انوکھا پینترا کہ یہ باور کرایا جارہا ہے کہ اِس ٹیکنالوجی سے:
1۔انسان کو انسانوں کی طرح سوچتی ،
2۔فیصلے کرتی،
3۔راہ دکھاتی،
4۔منزل پر پہنچاتی،
5۔پرانی جگہوں کو نیا بناکر،
6۔نت نئی دنیائیں پیداکرتی،
7۔خواہشات کی تکمیل،
8۔ تصورات کی تجسیم،
9۔مشکلات کی تحلیل اور
10۔چاندستاروں کی تسخیر
میں مدددینے والی ایک مشین ہاتھ آنے والی ہے۔۔۔۔۔


 
آخری تدوین:
Top