شدید نا امیدی اور یاسیت کے اس عالم میں
دل چاہا کہ
ایک
عہد ساز نام
ڈاکٹر علی شریعتی 23 نومبر 1933 کو” صوبہ خراسان ‘‘کے ایک گاؤں ”مازنیان ‘‘میں پیدا ہوئے۔ ان کے آبا و اجداد کی علمیت و فلسفہ کا شہرہ تہران، مشہد، اصفہان، بخارا اور نجف تک پھیلا ہوا تھا۔
اُنھوں
نے اپنے عہد کے یزیدیوں سے بطریقِ حسینیت جنگ کی اور بالآخر ایک دن جب انکی عمر محض 44 برس تھی اور وہ سال تھا 1977 کا۔ ان روشن خیال، جیالے، انقلابی اور عہد ساز شخص کا نام ہے ڈاکٹر علی شریعتی۔ جنہوں نے بحیثیت مفکر جدید
علم کی روشنی میں اسلام کے پیغام کو ایران میں انقلاب کی روح پھونکی اور شہنشاہ آریامیر کی تاراجی میں اہم کردار ادا کیا۔
ان کی پہلی کتاب عربی سے ترجمہ، حضرت ابو ذر غفاریؓ کی سوانح عمری تھی کہ جن کے افکار سے ڈاکٹر علی شریعتی کو عشق تھا۔ حضرت ابو ذر غفاریؓ کی نظر میں بھی سماجی تفریق اور سامراجیت برائی کی جڑ تھی۔ حضرت
ابوذر رضی اللہ عنہ اسلام کو غریب نواز سمجھتے تھے اور پیغمبرِ اسلام صل اللہ علیہ وسلم کو ان کی سچائی اور غریب نوازی سے عشق تھا۔
ا ب پ ت ٹ ث ج چ ح خ د ڈ ذ ر ڑ ز ژ س ش ص
ض ط ظ ع غ ف ق ک گ ل م ن و ہ ھ ء ی ے
ی۔ ہ۔ و ۔۔ نئی لڑی نمبر ۔20