محمد عبدالرؤوف
لائبریرین
گُل کے گُل کھلانے کا کچھ پتا تو چلتا نہیں، سوچاگُل کی گَل (بات) کی گُل سے ہی تصدیق کرا لی جائے۔
کیا ہی گل ہے آپ کی روفی بھیا۔گُل کے گُل کھلانے کا کچھ پتا تو چلتا نہیں، سوچاگُل کی گَل (بات) کی گُل سے ہی تصدیق کرا لی جائے۔
فولادی قینچی کا کیا مقابلہ گوشت کی زبان سے۔قینچی کا سناؤ، کیا ابھی بھی وہ آپ کی زبان سے مقابلہ کرنے میں مصروف ہے؟
سیما علی صاحبہ ، یہ شعر میاں محمد بخش کا نہیں ہے۔میاں محمدبخش کی مثنوی سیف الملوک کا اقتباس ''میری ڈاچی دے گل وچ ٹلیاں''
غم ہے ہمیں کہ یہ غلطی ہوئی ہم تصدیق کئے بغیر لکھ گئے
ظلم تو یہ ہے کہ کراس آپی پورے شد و مد سے کاٹے لگائی جا رہی ہیں۔عاطف بھیا آج کل بہت غیر حاضر ہیں۔ چائے پینے بھی نہیں آتے۔
طبیعت بھر جائے گی تو چھوڑ دیں گی۔ظلم تو یہ ہے کہ کراس آپی پورے شد و مد سے کاٹے لگائی جا رہی ہیں۔
عاطف بھیا آج کل بہت غیر حاضر ہیں۔ چائے پینے بھی نہیں آتے۔
شام سے طبیعت کچھ ٹھیک نہیں تھی ،،،میاں محمدبخش کی مثنوی سیف الملوک کا اقتباس ''میری ڈاچی دے گل وچ ٹلیاں''
ژاژ گوئی سے بہتر ہے کہ و علیکم السلام کہا جائے۔سب کو السلام علیکم۔
ڈاچی کہتے ہیں جوان اونٹنی کو، اور ڈاچی والا اس کا ساربان۔شام سے طبیعت کچھ ٹھیک نہیں تھی ،،،
آپا کی بات کھینچ لائی ۔ اور ڈاچی کے گلےمیں لٹکتی ٹلیوں سے مریدنی صاحبہ سے پیر صاحب کی ناراضگی تازہ ہو گئی ۔کوئی یہ معمہ حل کرے ۔
اربش علی آپ ہی کچھ بتائیے ۔
دعا ہے کہ پیر صاحب مریدنی سے مان جائیںشام سے طبیعت کچھ ٹھیک نہیں تھی ،،،
آپا کی بات کھینچ لائی ۔ اور ڈاچی کے گلےمیں لٹکتی ٹلیوں سے مریدنی صاحبہ سے پیر صاحب کی ناراضگی تازہ ہو گئی ۔کوئی یہ معمہ حل کرے ۔
اربش علی آپ ہی کچھ بتائیے ۔
خیر آپا کی بھی نہیں ہے تین دن سے نزلہ بخار ہے۔آپا کی بات کھینچ لائی ۔ اور ڈاچی کے گلےمیں لٹکتی ٹلیوں سے مریدنی صاحبہ سے پیر صاحب کی ناراضگی تازہ ہو گئی ۔کوئی یہ معمہ حل کرے ۔
@اربش علی آپ ہی کچھ بتائیے ۔
حیرت پھر بھی ساری اس بات پر تھی کہ پیر صاحب روٹھے کیوں بھلا ۔ اس کا جواب نہ ملا ۔ژاژ گوئی سے بہتر ہے کہ و علیکم السلام کہا جائے۔
ڈاچی کہتے ہیں جوان اونٹنی کو، اور ڈاچی والا اس کا ساربان۔
پیر کو منانے جایا جا رہا ہے کہ راستے میں ڈاچی والا مل جاتا ہے، اسے کہا جاتا ہے کہ مجھے بھی اپنے ساتھ لے چل۔ "تیری ڈاچی دے گلے وچ ٹلیاں" اور "وے پیر مناونڑ چلیاں" ان دونوں مصرعوں میں کوئی معنوی ربط نہیں ہے۔ پہلے مصرعے میں ڈاچی کی تعریف کی جا رہی ہے کہ اس کے گلے میں یہ گھنٹیاں اچھی لگ رہی ہیں، اور پھر دوبارہ درخواست کی جا رہی ہے کہ میں نے پیر منانا ہے، سو مجھے ساتھ لے چل۔ اسی طرح آگے بھی ہے کہ:
تیری ڈاچی دی سوہنی چال وے
ڈاچی والیا! لے چل نال وے
چائے ضرور پیجیے اور اپنی صحت کا بھی خیال رکھیے۔خیر آپا کی بھی نہیں ہے تین دن سے نزلہ بخار ہے۔
آج دوا لی ہے دو دن سے اسٹیم لے رہی اورادرک کی چائے پر آج ڈاکٹر کے پاس جانا پڑا
جواب اس کا مریدنی ہی دے سکتی ہے۔حیرت پھر بھی ساری اس بات پر تھی کہ پیر صاحب روٹھے کیوں بھلا ۔ اس کا جواب نہ ملا ۔
ثقالت ذہنی کا باعث ہے یہ راز ایک مدت سے ۔نہ جانے کب اس سے پردہ اٹھے گا۔جواب اس کا مریدنی ہی دے سکتی ہے۔