سیما علی

لائبریرین
ا ب پ ت ٹ ث ج چ ح خ د ڈ ذ‌ ر‌ ڑ ز ژ س ش ص
ض ط‌ ظ ع غ ف ق ک گ ل م ن و ہ ھ ء ی ے
ی۔ ہ۔ و ۔۔ نئی لڑی نمبر ۔20

سیما علی صاحبہ ، یہ شعر میاں محمد بخش کا نہیں ہے۔
متعلقہ:
سیف الملوک
غم ہے ہمیں کہ یہ غلطی ہوئی ہم تصدیق کئے بغیر لکھ گئے
بہت شکریہ نظامی صاحب تصیح کے لئے
سلامت رہیے ۔۔
 
آخری تدوین:

سید عاطف علی

لائبریرین
عاطف بھیا آج کل بہت غیر حاضر ہیں۔ چائے پینے بھی نہیں آتے۔
میاں محمدبخش کی مثنوی سیف الملوک کا اقتباس ''میری ڈاچی دے گل وچ ٹلیاں''
شام سے طبیعت کچھ ٹھیک نہیں تھی ،،،
آپا کی بات کھینچ لائی ۔ اور ڈاچی کے گلےمیں لٹکتی ٹلیوں سے مریدنی صاحبہ سے پیر صاحب کی ناراضگی تازہ ہو گئی ۔کوئی یہ معمہ حل کرے ۔
اربش علی آپ ہی کچھ بتائیے ۔
 

اربش علی

محفلین
سب کو السلام علیکم۔
ژاژ گوئی سے بہتر ہے کہ و علیکم السلام کہا جائے۔
شام سے طبیعت کچھ ٹھیک نہیں تھی ،،،
آپا کی بات کھینچ لائی ۔ اور ڈاچی کے گلےمیں لٹکتی ٹلیوں سے مریدنی صاحبہ سے پیر صاحب کی ناراضگی تازہ ہو گئی ۔کوئی یہ معمہ حل کرے ۔
اربش علی آپ ہی کچھ بتائیے ۔
ڈاچی کہتے ہیں جوان اونٹنی کو، اور ڈاچی والا اس کا ساربان۔
پیر کو منانے جایا جا رہا ہے کہ راستے میں ڈاچی والا مل جاتا ہے، اسے کہا جاتا ہے کہ مجھے بھی اپنے ساتھ لے چل۔ "تیری ڈاچی دے گلے وچ ٹلیاں" اور "وے پیر مناونڑ چلیاں" ان دونوں مصرعوں میں کوئی معنوی ربط نہیں ہے۔ پہلے مصرعے میں ڈاچی کی تعریف کی جا رہی ہے کہ اس کے گلے میں یہ گھنٹیاں اچھی لگ رہی ہیں، اور پھر دوبارہ درخواست کی جا رہی ہے کہ میں نے پیر منانا ہے، سو مجھے ساتھ لے چل۔ اسی طرح آگے بھی ہے کہ:
تیری ڈاچی دی سوہنی چال وے
ڈاچی والیا! لے چل نال وے
 

سیما علی

لائبریرین
ا ب پ ت ٹ ث ج چ ح خ د ڈ ذ‌ ر‌ ڑ ز ژ س ش ص
ض ط‌ ظ ع غ ف ق ک گ ل م ن و ہ ھ ء ی ے
ی۔ ہ۔ و ۔۔ نئی لڑی نمبر ۔20

شام سے طبیعت کچھ ٹھیک نہیں تھی ،،،
آپا کی بات کھینچ لائی ۔ اور ڈاچی کے گلےمیں لٹکتی ٹلیوں سے مریدنی صاحبہ سے پیر صاحب کی ناراضگی تازہ ہو گئی ۔کوئی یہ معمہ حل کرے ۔
اربش علی آپ ہی کچھ بتائیے ۔
دعا ہے کہ پیر صاحب مریدنی سے مان جائیں
 

سیما علی

لائبریرین
آپا کی بات کھینچ لائی ۔ اور ڈاچی کے گلےمیں لٹکتی ٹلیوں سے مریدنی صاحبہ سے پیر صاحب کی ناراضگی تازہ ہو گئی ۔کوئی یہ معمہ حل کرے ۔
@اربش علی آپ ہی کچھ بتائیے ۔
خیر آپا کی بھی نہیں ہے تین دن سے نزلہ بخار ہے۔
آج دوا لی ہے دو دن سے اسٹیم لے رہی اورادرک کی چائے پر آج ڈاکٹر کے پاس جانا پڑا
 

سید عاطف علی

لائبریرین
ژاژ گوئی سے بہتر ہے کہ و علیکم السلام کہا جائے۔

ڈاچی کہتے ہیں جوان اونٹنی کو، اور ڈاچی والا اس کا ساربان۔
پیر کو منانے جایا جا رہا ہے کہ راستے میں ڈاچی والا مل جاتا ہے، اسے کہا جاتا ہے کہ مجھے بھی اپنے ساتھ لے چل۔ "تیری ڈاچی دے گلے وچ ٹلیاں" اور "وے پیر مناونڑ چلیاں" ان دونوں مصرعوں میں کوئی معنوی ربط نہیں ہے۔ پہلے مصرعے میں ڈاچی کی تعریف کی جا رہی ہے کہ اس کے گلے میں یہ گھنٹیاں اچھی لگ رہی ہیں، اور پھر دوبارہ درخواست کی جا رہی ہے کہ میں نے پیر منانا ہے، سو مجھے ساتھ لے چل۔ اسی طرح آگے بھی ہے کہ:
تیری ڈاچی دی سوہنی چال وے
ڈاچی والیا! لے چل نال وے
حیرت پھر بھی ساری اس بات پر تھی کہ پیر صاحب روٹھے کیوں بھلا ۔ اس کا جواب نہ ملا ۔
 
Top