سیما علی

لائبریرین
’’قیلولہ‘‘ دوپہر کے وقت زوال سے پہلے یا زوال کے بعد سونے کا نام ہے، ابنِ اثیر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ: ’’قیلولہ‘‘ نصف النہار کے وقت آرام کرنے کا نام ہے، اگرچہ نیند نہ کی جائے۔
رسول اللہ ﷺ کے دور میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا معمول ظہر کی نماز سے پہلے کھانے اور قیلولہ کا تھا، البتہ جمعے کے دن نماز کے بعد کھانے اور سونے کا معمول تھا۔ چناں چہ صحیح بخاری میں حضرت سہل رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ فرماتے ہیں:

”ہم نبی کریم ﷺ کے ساتھ جمعہ کی نماز پڑھتے اور پھر قیلولہ ہوتا تھا۔“

حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
”اس روایت میں اس بات کا اشارہ ہے کہ یہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی روز کی عادت تھی۔“


ا ب پ ت ٹ ث ج چ ح خ د ڈ ذ‌ ر‌ ڑ ز ژ س ش ص
ض ط‌ ظ ع غ ف ق ک گ ل م ن و ہ ھ ء ی ے
ی۔ ہ۔ و ۔۔ نئی لڑی نمبر ۔20
 

عظیم

محفلین
فی الحال مصروفیات ایسی ہیں کہ قیلولہ کے لیے وقت نہیں ملتا، سیما علی جانتی ہی ہوں گی شہروں میں رہنے والوں کی مصروفیات، مگر کبھی کبھی فرصت بھی نصیب ہوتی ہی ہے
 

سیما علی

لائبریرین
دوپہر کے وقت زوال سے پہلے یا زوال کے بعد سونے کا نام ہ
فائدے قیلولہ
1-سارہ میڈنِک، نیند پر تحقیق کرنے والی اپنی کتاب 'ٹیک اے نیپ! چینج یور نیپ' میں کہتی ہیں کہ 'اگر ہم جس چیز کی تلاش کر رہے ہیں وہ یاد داشت، تخلیقی صلاحیتوں، اپنے ادراک کے افعال یا علمی کے حصول کے عمل کو بہتر بنانا ہے، تو 90 منٹ تک طویل آنکھ لگنی چاہیے۔'
فی الحال مصروفیات ایسی ہیں کہ قیلولہ کے لیے وقت نہیں ملتا، سیما علی جانتی ہی ہوں گی شہروں میں رہنے والوں کی مصروفیات، مگر کبھی کبھی فرصت بھی نصیب ہوتی ہی ہے
ہم نے بھی زندگی میں قیلولہ بہت کم کیا کیونکہ صبح سے شام تک دفتر میں ہوتے تو ممکن ہی نہیں تھا البتہ اب
ریٹائر منٹ کے بعد کچھ وقت مل جاتا ہے۔۔۔
 
Top