طارق شاہ

محفلین
عاجز ، غریب کی زندگی بگڑ گئی کتابی چہرے کے چکر میں ، آپ ترتیب کی بات کر رہے ہیں صاحب !
دیوان غالب کی ہیت کا چہرہ ہوتا تو کوئی بات نہ تھی ، میر کا دیوان بھی مقابل ضخیم نہیں
 

ابن رضا

لائبریرین
عجیب بات ہے جناب اس سے مجھے راولپنڈی ریلوے سٹیشن کا ایک واقعہ یاد آگیا۔ اجازت تو شریک کروں
 

ابن رضا

لائبریرین
ظاہر ہے عجیب بات تو ہے ، کیا وہاں اسٹیشن پر بھی کچھ ایسا ہی ہوا تھا؟
طارق صاحب ہم کراچی سے کسی آنے والے مہمان کے لیے راولپنڈی ریلوےسٹیشن پر منتظر تھے کے دریں اثنا اچانک ایک ٹی ٹی برآمد ہوا، سفید وردی میں ملبوس، سر پر ٹوپی سجائی ہوئی، اور ہاتھ میں سیٹی ، دو چار سیٹیاں بجائیں ، کچھ لوگوں کو ہٹایا اور کچھ ٹرینز کو آگے پیچھے کیا اور ٹرینز بھی وہ جو پٹری پر سرے سے موجود ہی نہیں تھیں، پھر موصوف جدھر سے آئے تھے فوری طور پر ادھر ہی کہیں غائب ہو گئے، ہم سے رہا نہ گیا تو ساتھی مسافر سے پوچھا کہ بھائی یہ کیا تھا، فرمانے لگے آپ کو غلط فہمی ہوئی ہے موصوف ٹی ٹی نہیں بلکہ ٹی ٹی کے روپ میں کوئی دیوانہ ہے جو اپنی یہ کاروائی اچانک دہرا کے کونا نشین ہو جاتا ہے۔ روزانہ روزا نہ۔
 

ابن رضا

لائبریرین
صبرتو کریں اتنی عجلت میں بات کہاں سمجھ آئے گی۔ بات کے تسلسل کو جاری رکھنے کی فکر میں یہ واقعہ پیش کیا ہے کیوں شمشاد بھائی۔ کیا اب بھی فکر نہ کریں ہم؟؟
 
آخری تدوین:

طارق شاہ

محفلین
رمتا جوگیوں نے وہ مال کمایا ہے کہ اچھے خاصے گھر گھر ہستی والے لوگوں نے بھی
انہی کی طرح غلیظ رہ کر لوگوں کی پریشانیاں دور کرنے کا دھندہ شروع کردیا ہے ،
وہ الگ بات ہے کہ پریشانیاں کم ہونے کے بجائے اور بڑھ جاتی ہیں ، جتنی بڑی پریشانی
اتنی بڑی فیس ۔۔۔۔
ہر روز معرض وجود آنے والے ، گھر سے فٹ پاتھ منتقل ہونے والے ، وہی جی یعنی یہی جی
رمتا جوگی
 

طارق شاہ

محفلین
دم ، پُھونک، تعویذ گنڈہ
دین اور اعتقاد سے دُوری نے اور کہیں نا مساعد حالات نے
حوصلے کھو دینے والوں کو رمتا جوگیوں، فقیروں کے چکر
میں پھنسا دیا ہے ، اوپر سے اخبار اور ٹی وی پر اشتہاروں
نے خلاصیِ غم کو اِن ہی کی توسط اور تعویذ سے مشروط
کردیا ہے۔ کِس کِس اور ڈال ڈال والی بات ، ہر شہر، قصبہ
ہر گلی ، ہی کی طرح صادق آتی ہے
 
آخری تدوین:
Top