رنگ پیرہن کا خوشبو ، زلف لہرانے کا نام موسمِ گل ہے تمہارے بام پر آنے کا نام (فیض)
شمشاد لائبریرین ستمبر 20، 2007 #81 رنگ پیرہن کا خوشبو ، زلف لہرانے کا نام موسمِ گل ہے تمہارے بام پر آنے کا نام (فیض)
عمر سیف محفلین اکتوبر 14، 2007 #82 خراں کی آہٹوں پر کانپتی ہیں پتیاں گل کی بکھرنے کو ہے اب زلفِ بہاراں ہم نہ کہتے تھے
شمشاد لائبریرین اکتوبر 17، 2007 #83 قسمتوں پر کبھی دیکھا نہیں کیا ان کا اثر سادگی سے جنہیں وہ زلف کے خم کہتے ہیں (سرور)
شمشاد لائبریرین اکتوبر 21، 2007 #85 وہ حلقۂ ہائے زلف، کمیں میں ہیں اے خدا رکھ لیجو میرے دعوۂ وارستگی کی شرم (چچا)
شمشاد لائبریرین اکتوبر 28، 2007 #87 جسم دمکتا، زلف گھنیری، رنگیں لب، آنکھیں جادو سنگِ مرمر، اودا بادل، سرخ شفق، حیراں آہو (جاوید اختر)
نوید صادق محفلین نومبر 8، 2007 #88 زُلف ہوتا تو کسی دوشِ سکوں پر کھلتا میں تو وہ زخمِ وفا ہوں کہ مہک بھی نہ سکوں شاعر: سید آلِ احمد
شمشاد لائبریرین نومبر 8، 2007 #89 نیند اُس کی ہے، دماغ اُس کا ہے، راتیں اُس کی ہیں تیری زلفیں جس کے بازو پر پریشاں ہو گئیں* (چچا)
نوید صادق محفلین نومبر 9، 2007 #90 ہے ترا سلسلہء زلف بھی کتنا دل بند پھنسنے سے پہلے بھی مشکل تھا چھٹانا دل کا شاعر: شیفتہ
شمشاد لائبریرین نومبر 9، 2007 #91 بانبی ناگن، چھایا آنگن، گنگھرو چھن چھن، آشا من آنکھیں کاجل، پربت بادل، وہ زلفیں اور یہ بازو (جاوید اختر)
بانبی ناگن، چھایا آنگن، گنگھرو چھن چھن، آشا من آنکھیں کاجل، پربت بادل، وہ زلفیں اور یہ بازو (جاوید اختر)
نوید صادق محفلین نومبر 27، 2007 #92 ہے یہ سامان صفائی کا عدو سے کیوں کر دستِ مشاطہ سے یوں زلفِ گرہ گیر نہ کھینچ شاعر: شیفتہ
شمشاد لائبریرین نومبر 28، 2007 #93 کئی چاند تھے سر آسماں کہ چمک چمک کے پلٹ گئے نہ لہو مرے ہی جگر میں تھا نہ تمھاری زلف سیاہ تھی
نوید صادق محفلین دسمبر 3، 2007 #94 رام نے شبنم موتی چننے چھوڑ دئیے جب سے تری زلفوں سے مالا مال ہوا شاعر: رام ریاض
شمشاد لائبریرین دسمبر 4، 2007 #95 رام کسی کی صبحِ جوانی اتنی تو ہے یاد ہمیں زلفوں سے کچھ دُھواں اُٹھا اور آگ لگی رُخساروں کو (رام ریاض)
رام کسی کی صبحِ جوانی اتنی تو ہے یاد ہمیں زلفوں سے کچھ دُھواں اُٹھا اور آگ لگی رُخساروں کو (رام ریاض)
ع عیشل محفلین دسمبر 17، 2007 #96 حرم والوں تمہیں سجدوں کا کیوں کر ہوش رہتا ہے درِ جاناں پہ ہم تو سر جھکانا بھول جاتے ہیں تیری زلفوں کا جب کوئی فسانہ چھیڑ دیتا ہے ستارے رات سے دامن چھڑانا بھول جاتے ہیں
حرم والوں تمہیں سجدوں کا کیوں کر ہوش رہتا ہے درِ جاناں پہ ہم تو سر جھکانا بھول جاتے ہیں تیری زلفوں کا جب کوئی فسانہ چھیڑ دیتا ہے ستارے رات سے دامن چھڑانا بھول جاتے ہیں
شمشاد لائبریرین دسمبر 18، 2007 #97 بھرم کھل جائے گا ان سب کے قامت کي درازي کا جو ان کي سيٹ شدہ زلفوں کا کچھ بھي پيچ و خم نکلے
ع عیشل محفلین جنوری 12، 2008 #98 تُو نے چھیڑا تو یہ کچھ اور بِکھر جائے گی زندگی زلف نہیں ہے کہ سنور جائے گی
شمشاد لائبریرین جنوری 13، 2008 #99 جو دیکھتے تری زنجیر زلف کا عالم اسیر ہونے کی آزاد آرزو کرتے (خواجہ حیدر علی آتش)
نوید صادق محفلین اپریل 20، 2008 #100 ہم ہیں جبین و زلف کی سرحد پہ خیمہ زن اپنی گرفت میں ہمیں لائے گا شانہ کیا شاعر: آتش