فاروق احمد بھٹی
محفلین
میں نے سوالیہ نشان نہیں ڈالا تھا مطلب میرا جملہ سوال نہیں تھا بلکہ آپ کی تائید تھی۔ اب تدوین بھی کردی پریشانی کے لئے معذرتجی واقعی ایسا ہو رہا ہے آپ خود لکھ کر دیکھ لیں
میں نے سوالیہ نشان نہیں ڈالا تھا مطلب میرا جملہ سوال نہیں تھا بلکہ آپ کی تائید تھی۔ اب تدوین بھی کردی پریشانی کے لئے معذرتجی واقعی ایسا ہو رہا ہے آپ خود لکھ کر دیکھ لیں
مجھے پتہ تھا کہ آپ نے تائید کی ہے میں تو "مخول" کی تھیمیں نے سوالیہ نشان نہیں ڈالا تھا مطلب میرا جملہ سوال نہیں تھا بلکہ آپ کی تائید تھی۔ اب تدوین بھی کردی پریشانی کے لئے معذرت
1۔ شاعروں ادیبوں کو بھی اس سے کیا لینا دینا کہ عربی میں کیا تھااور فارسی میں کیا تھا۔یہ پہلو ایک عام صارف کے لیے بے معنی ہے۔ وہ اردو کا اہل زبان ہے۔ اس کے الفاظ کہاں سے آئے یہ تاریخی لسانیات کا موضوع ہے۔ یا شعراء اور ادباء کا۔
ان کا حل سپیلنگ یاد رکھنے میں ہی ہے۔ لفظ کی ایٹمولوجی سب کو یاد نہیں رہ سکتی۔ اردو جتنی باقاعدگی سے لکھتے رہیں گے اتنی ہی غلطیاں کم ہوں گی۔
جمیل نوری نستعلیق کے لگیچرز میں مسئلہ ہوتا تو دیگر پروگرامز مثلاً ایم ایس ورڈ وغیرہ میں بھی دونوں یکساں نظر آتے لیکن ایسا نہیں۔۔۔ اس لیے یقیناً اردو کی یہ خدمت کسی محفل کے ایڈمن نے ہی کی ہو گی۔جمیل نستعلیق کے لگیچرز کا مسئلہ ہو سکتا ہے۔
ادھر تو زیادہ زیادہ ہی ہے۔
تدوین میں یہ غلط لیکن پیغام پوسٹ ہونے کے بعد یکساں نظر آتا ہے۔ کوئی مسئلہ تو ہے۔
ظَہِیر۔ اسے قافیے۔ فقیر۔ سے سمجھ لیں۔ظ۔ پر زبر ہے اور ۔ہ ۔ پہ زیر۔ظہیرکاصحیح تلفظ کیا ہو گا
ظہیر یا زہیریا ذہیر
میں ویسے صحیح تلفظ کو نیلے رنگ میں لکھا کروں گا۔
ذ ، ز، ظ، ض
اجی رہنے دیں ہمیں آپ کی بات پر یقین ہےجی واقعی ایسا ہو رہا ہے آپ خود لکھ کر دیکھ لیں
میرے خیال میں یہ آوازیں اردو کی آبائی زبانوں میں اب بھی موجود ہیں ۔ البتہ اردو میں بھی ان کی بازگشت علمی حلقوں تک محدود ہے اور" عوام و خواص" میں تحدید و تقریر کر نے والی اقدار میں سے ایک ہیں۔اردو کی آبائی زبانوں میں یہ آوازیں موجود تھیں۔ اب املاء کے ساتھ حروف تو چلے آئے لیکن ان کی آوازیں وہیں رہ گئیں ہیں۔
"زیادہ" لگیچر تو نہیںجمیل نستعلیق کے لگیچرز کا مسئلہ ہو سکتا ہے۔
ادھر تو زیادہ زیادہ ہی ہے۔
تدوین میں یہ غلط لیکن پیغام پوسٹ ہونے کے بعد یکساں نظر آتا ہے۔ کوئی مسئلہ تو ہے۔
ہاہاہا۔ ضرورت سے زیادہ خدمتجمیل نوری نستعلیق کے لگیچرز میں مسئلہ ہوتا تو دیگر پروگرامز مثلاً ایم ایس ورڈ وغیرہ میں بھی دونوں یکساں نظر آتے لیکن ایسا نہیں۔۔۔ اس لیے یقیناً اردو کی یہ خدمت کسی محفل کے ایڈمن نے ہی کی ہو گی۔
کیسی آوازیں؟ ہمیں تو آج تک کسی نے ذ اور ز کی آواز میں کوئی فرق نہیں بتایا۔ البتہ ض اور ظ کی آواز میں فرق واضح ہے۔اردو کی آبائی زبانوں میں یہ آوازیں موجود تھیں۔ اب املاء کے ساتھ حروف تو چلے آئے لیکن ان کی آوازیں وہیں رہ گئیں ہیں۔
ہمم۔ لیکن یہ آوازیں ہمیں کیسے معلوم ہوں گی؟میرے خیال میں یہ آوازیں اردو کی آبائی زبانوں میں اب بھی موجود ہیں ۔ البتہ اردو میں بھی ان کی بازگشت علمی حلقوں تک محدود ہے اور" عوام و خواص" میں تحدید و تقریر کر نے والی اقدار میں سے ایک ہیں۔
در اصل یہ ناظمین کے علاقے کی چیزیں ہیں اس لئے اس سے متعلقہ کنٹرول مدیران کو نظر نہیں آتے۔ اس کی مختصر تفصیل یوں جان لیں کہ نئے نظام میں "سینسرنگ" کی خصوصیت شامل کی گئی ہے جس کا استعمال بے ہودہ الفاظ وغیرہ کی روک تھام کے لئے کیا جا سکتا ہے۔ مثلاً بھونڈی گالیاں اور بازاری الفاظ کو کسی متبادل لفظ سے تبدیل کیا جا سکتا ہے یا اس کے تمام حروف کو * یا ایسے ہی کیسی دوسرے کیریکٹر سے تبدیل کیا جا سکتا ہے۔ اس کی ضرورت عموماً انگریزی فورمز میں زیادہ ہوتی ہے کیوں کہ انگریز، خصوصاً امریکی قدرے زیادہ "خوش زبان" واقع ہوئے ہیں۔ لہٰذا یہ نظام کسی موڈریٹر کے درست کرنے سے پہلے ہی اس بات کو یقینی بنا دیتا ہے کہ تمام الفاظ جو نظام کے حافظے میں شامل کر دیے گئے ہیں ان کا خیال رکھا جائے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اصلی پیغام جوں کا توں محفوظ رہتا ہے اور اس کی تدوین کی کوشش کی جائے تو پہلے لکھے گئے الفاظ ہی نظر آئیں گے لیکن نمائش کے وقت ان میں تبدیلی ہو جائے گی۔
ہم نے اس فیچر کو قدرے دوسرے انداز میں استعمال کرنے کا سوچا۔ الحمد للہ محفل میں بیہودہ الفاظ کے استعمال کے واقعات عام نہیں ہیں اس لئے ان کو سینسر کرنے کا سوال ہی نہیں اٹھتا۔ لہٰذا ہم نے اسے املا کی فاش اور بے حد متواتر کی جانی والی غلطیوں کی درستگی کے لئے استعمال کرنا شروع کر دیا۔ مثلاً کئی احباب "السلام علیکم" میں الف لام کا لام لکھنا بھول جاتے ہیں، لیکن اب یہ چیز محفل میں کہیں بھی نظر نہیں آئے گی۔ حالانکہ لوگ اب بھی یہ غلطی دہراتے ہیں لیکن نظروں سے اوجھل رہتی ہے اور اس کی جگہ درست فقرہ نظر آتا ہے۔ آپ چاہیں تو آزما کر دیکھ لیں۔ اس کے علاوہ ہم یوں ہی کسی کا مراسلہ پڑھ رہے تھے تو بقول آپ کے نستعلیقی سیڑھی نظر آئی تو سوچا کہ اس کا بھی کچھ علاج کر دیں۔ اور ہم نے یہ کیا کہ چند ایسے حروف جیسے م کو لگاتار ٹائپ کیا جائے تو وہ زینہ بناتے ہوں اور ان کو احباب بہت زیادہ استعمال کرتے ہوں ان میں سے کوئی بھی حرف تین دفعہ ایک ہی لفظ میں بغیر کسی اسپیس کے ملے تو اس کے بعد ایک عدد اسپیس شامل کر دیا جائے تاکہ لفظ ٹوٹ جائے اور نستعلیقی زینہ زمیں بوس ہو جائے۔ اس کے علاوہ بعض احباب فل اسٹاپ کی طویل زنجیر بھی بکثرت استعمال کرتے پائے گئے ہیں، ہم نے اس کے ساتھ بھی یہی حشر کیا کیوں کہ اس کی موجودگی میں کئی دفعہ سطر براؤزر کی چوڑائی کی حدوں کو پار کر جاتی تھی اور تھیم کو بد نما کرتی تھی۔