“ وفا “

سارہ خان

محفلین
ساحل کے انتظار میں چکرا گیا ہوں میں‌
مجھ کو مری وفا کے بھنور سے نکا لیے

(قتیل شفائی)
 

عمر سیف

محفلین
جّدت سے مجھے انکار نہیں، یاروں سے مگر یہ پوچھنا ہے
یہ کون سا معیارِ وفا، اُمید گئی تو وفا بھی گئی
 

شمشاد

لائبریرین
قریب تھا تو کسے فُرصت محبّت تھی
ہُوا ہے دُور تو اُس کی وفائیں یاد آئیں
(نوشی گیلانی)
 

سارہ خان

محفلین
موسم بھی تیرے ساتھ ہی کیسے بدل گئےَ
سورج کی دھوپ ، جسم سے سائے نکل گئے
چھیڑی ہے اب کے داستاں اپنی وفا کی جو
لفظ و حروف اشک کے پانی میں ڈھل گئے
(نعیم رضا)
 

شمشاد

لائبریرین
وَفا گُمنام ہونے دو، جفا کو عام کرنے دو
ہواؤں کو یہ سارا کام کرنے دو
(فاخرہ بتول)
 

شمشاد

لائبریرین
کوئی حرفِ وفا ناں حرفِ سادہ
میں خاموشی کو سُننا چاہتی ہوں
(نوشی گیلانی)
 

عمر سیف

محفلین
بے وفا کہ کر تمہیں ہم خود بھی پچھتائے مگر
بےرخی حد سے سِوا ہو جائے تو ہم کیا کریں
 

شمشاد

لائبریرین
بہ فریبِ آشنائی بہ خیالِ بے وفائی
نہ رکھ آپ سے تعلق مگر ایک بدگمانی
(غالب)
 

ظفری

لائبریرین

بے ترتیبی میں ترتیب ڈھونڈتے ہیں
جینے کی کوئی ترکیب ڈھونڈتے ہیں
اس سے بے وفائی کا گلہ کوئی نہیں ہے
ہم تو فقط اپنا رقیب ڈھونڈتے ہیں‌​
 

شمشاد

لائبریرین
نہ وفا کو آبرو ہے، نہ جفا تمیز جو ہے
چہ حسابِ جانفشانی، چہ غرورِ دلستانی
(غالب)
 

شمشاد

لائبریرین
اس جنم میں ہو ترا ساتھ ، کہاں ممکن ہے
اور وفا کی کوئی سوغات ، کہاں ممکن ہے
(فاخرہ بتول)
 

شمشاد

لائبریرین
پُوچھ لو پُھول سے کیا کرتی ہے
کبھی خوشبو بھی وفا کرتی ہے
(نوشی گیلانی)
 

شمشاد

لائبریرین
تھا مجھ کو خار خارِ جنونِ وفا اسد
سوزن میں تھا نہفتہ گلِ پیرہن ہنوز
(غالب)
 
Top