“ وفا “

شمشاد

لائبریرین
، جو جفا بھی آپ نے کی قاعدے سے کی!
ہاں، ہم ہی کاربندِ اصولِ وفا نہ تھے
(فیض)
 

الف عین

لائبریرین
صلہ ملا تو نہیں کچھ مجھے وفا کر کے
مگر میں خوش ہوں یہی جرم بار ہا کر کے
اعجاز عبید
 

شمشاد

لائبریرین
گلے فضول تھے عہدِ وفا کے ہوتے ہوئے
سو چُپ رہے ستمِ ناروا کے ہوتے ہوئے
(احمد فراز)
 

شمشاد

لائبریرین
ہو چکا روز جزا اب اے شہیدانِ وفا
چونکتے ہیں خونِ خفتہ کب تمہارے دیکھیے
(میر)
 

عمر سیف

محفلین
وہ دل کا برا نہ بےوفا تھا
بس مجھ سے یونہی بچھڑ گیا تھا
ہر سمت اسی کا تذکرہ تھا
ہر دل میں جیسے وہ بس رہا تھا
 

شمشاد

لائبریرین
اظہار وفا تم کیا سمجھو ، اقرار وفا تم کیا جانو
ہم ذکر کریں گے غیروں کا اور اپنی کہانی کہہ دیں گے
 

شمشاد

لائبریرین
قریب تھا تو کسے فُرصت محبّت تھی
ہُوا ہے دُور تو اُس کی وفائیں یادآئیں
(نوشی گیلانی)
 

شمشاد

لائبریرین
قریب تھا تو کسے فُرصت محبّت تھی
ہُوا ہے دُور تو اُس کی وفائیں یادآئیں
(نوشی گیلانی)
 

شمشاد

لائبریرین
اُداس چہرے‘ سوال آنکھیں
یہ میرا شہر وفا نہیں ہے
یہ بستیاں جس نے راکھ کر دیں
چراغ تھا وہ‘ ہَوا نہیں ہے
(نوشی گیلانی)
 
Top