، جو جفا بھی آپ نے کی قاعدے سے کی! ہاں، ہم ہی کاربندِ اصولِ وفا نہ تھے (فیض)
شمشاد لائبریرین اگست 11، 2007 #141 ، جو جفا بھی آپ نے کی قاعدے سے کی! ہاں، ہم ہی کاربندِ اصولِ وفا نہ تھے (فیض)
عمر سیف محفلین اگست 12، 2007 #142 سکوں محال ہے امجد وفا کے رستے میں کبھی چراغ جلے ہیں ہَوا کے رستے میں ؟
الف عین لائبریرین اگست 13، 2007 #144 صلہ ملا تو نہیں کچھ مجھے وفا کر کے مگر میں خوش ہوں یہی جرم بار ہا کر کے اعجاز عبید
شمشاد لائبریرین اگست 13، 2007 #145 گلے فضول تھے عہدِ وفا کے ہوتے ہوئے سو چُپ رہے ستمِ ناروا کے ہوتے ہوئے (احمد فراز)
شمشاد لائبریرین اگست 27، 2007 #146 ہو چکا روز جزا اب اے شہیدانِ وفا چونکتے ہیں خونِ خفتہ کب تمہارے دیکھیے (میر)
شمشاد لائبریرین اگست 27، 2007 #148 بے عیب ذات ہے گی خدا ہی کی اے بُتاں تم لوگ خوبرو جو کیے بے وفا کیے (میر)
عمر سیف محفلین ستمبر 1، 2007 #149 گلے فضول تھے عہد و وفا کے ہوتے ہوئے سو چپ رہے ستمِ ناروا کے ہوتے ہوئے
عمر سیف محفلین ستمبر 12، 2007 #151 تنگ آ کے ہم جو بیچنے نکلے وفا فراز لوگوں نے پھر خلوص کے بھاؤ گرا دئیے
شمشاد لائبریرین ستمبر 12، 2007 #152 سو ملک پھرا لیکن پائی نہ وفا اک جا جی کھا گئی ہے میرا اس جنس کی نایابی (میر)
عمر سیف محفلین ستمبر 12، 2007 #153 وہ دل کا برا نہ بےوفا تھا بس مجھ سے یونہی بچھڑ گیا تھا ہر سمت اسی کا تذکرہ تھا ہر دل میں جیسے وہ بس رہا تھا
وہ دل کا برا نہ بےوفا تھا بس مجھ سے یونہی بچھڑ گیا تھا ہر سمت اسی کا تذکرہ تھا ہر دل میں جیسے وہ بس رہا تھا
شمشاد لائبریرین ستمبر 12، 2007 #154 اظہار وفا تم کیا سمجھو ، اقرار وفا تم کیا جانو ہم ذکر کریں گے غیروں کا اور اپنی کہانی کہہ دیں گے
نوید صادق محفلین ستمبر 15، 2007 #155 جنسِ وفا اب ایسی گراں بھی نہیں رہی وہ مسکرا کے پوچھتے تھے مدعائے دل شاعر: حیدر قریشی
شمشاد لائبریرین ستمبر 15، 2007 #156 قریب تھا تو کسے فُرصت محبّت تھی ہُوا ہے دُور تو اُس کی وفائیں یادآئیں (نوشی گیلانی)
شمشاد لائبریرین ستمبر 15، 2007 #158 قریب تھا تو کسے فُرصت محبّت تھی ہُوا ہے دُور تو اُس کی وفائیں یادآئیں (نوشی گیلانی)
شمشاد لائبریرین ستمبر 15، 2007 #160 اُداس چہرے‘ سوال آنکھیں یہ میرا شہر وفا نہیں ہے یہ بستیاں جس نے راکھ کر دیں چراغ تھا وہ‘ ہَوا نہیں ہے (نوشی گیلانی)
اُداس چہرے‘ سوال آنکھیں یہ میرا شہر وفا نہیں ہے یہ بستیاں جس نے راکھ کر دیں چراغ تھا وہ‘ ہَوا نہیں ہے (نوشی گیلانی)