“ وفا “

شمشاد

لائبریرین
وہ پھُول اُگاتی زمیں اور گیت گاتی زمیں
وفا کے رنگ محبت سے مُسکراتی زمیں
(نوشی گیلانی)
 

شمشاد

لائبریرین
یہ دستِ قتل وفا جتنا بڑھتا جائے گا
ترے وقار کی گردن تلک بھی آجائے گا
(نوشی گیلانی)
 

عمر سیف

محفلین
قضا ہوگیا ہوں قضا کرتے کرتے
فقط بےوفا سے وفا کرتے کرتے
جسے زندگی بھر دعاؤں میں مانگا
وہ گھر چل پڑا ہے دعا کرتے کرتے
 

شمشاد

لائبریرین
زعم کیوں ہے آپ کو اپنی وفاؤں پر حضور
بے نیازی کی یہ اپنی خُو مٹا کر دیکھیئے
(ناہید ورک)
 

عمر سیف

محفلین
وفا کے باب میں الزامِ عاشقی نہ لیا
کہ تیری بات کی اور تیرا نام بھی نہ لیا
فراز ظلم ہے اتنی خود اعتمادی بھی
کہ رات بھی اندھیری، چراغ بھی نہ لیا
 

عمر سیف

محفلین
مجھے خلا میں بھٹکنے کی آرزو ہی سہی
کہ تو ملے نہ ملے تیری جستجو ہی سہی
بڑے خلوص سے ملتا ہے جب بھی ملتا ہے
وہ بے وفا تو نہیں ہے بہانہ خو ہی سہی
 

عیشل

محفلین
ہمیں بھی شوق نہیں تھا داستاں سنانے کا
پوچھا تھا اس نے بھی حال ویسے ہی
ذکر چل رہا تھا زمانے کی بے وفائی کا
آگیا تمہارا خیال ویسے ہی
 
Top