ساقی۔
محفلین
بہت خوب ساقی! لکھا ٹھیک سب کچھ
مگر تجربہ اور پیارا غلط ہیں
پھر ٹھیک تو نہ ہوا۔
بہت خوب ساقی! لکھا ٹھیک سب کچھ
مگر تجربہ اور پیارا غلط ہیں
ہے ناکام ساقی یہ کوشش ابھی تکاسامہ نے کھولا ہے دھاگہ پیارا
چلو ہم بھی کر لیں تجربہ اسی میں
هے ناکام ساقی یه کوشش تمھاری
که پیارا فعولن نهیں باندھا جاتا
نه هی تجربه هے فعولن په شاید
ہے کس نے کہا آپ کو ہار مانیںاجی ہار مانیں گے نہ ہم کبھی بھی
سدا مشق ہم بھی تو جاری رکھیں گے
ذرا چیک کرنا یہ مصرع ہماراہے کس نے کہا آپ کو ہار مانیں
مگر یاد رکھیں یہ باتیں ہماری
'نہ' کوتاہ ہے مانا جاتا
یہ 'رکھیں گے' ہوتا نہیں ہے فعولن
مشدد ہے رکھیں کی بھی کاف ساقی
حضور آپ کا پہلا مصرعذرا چیک کرنا یہ مصرع ہمارا
کیا ہم نے غلطی یہاں پھر سے کی ہے؟
ارے آپ یہ کیا بتانے لگے ہیںہے کس نے کہا آپ کو ہار مانیں
مگر یاد رکھیں یہ باتیں ہماری
'نہ' کوتاہ ہے مانا جاتا
یہ 'رکھیں گے' ہوتا نہیں ہے فعولن
مشدد ہے رکھیں کی بھی کاف ساقی
'رکھیں گے' فعولن ہے گر میرے بھائیارے آپ یہ کیا بتانے لگے ہیں
رکھیں گے فعولن بھی باندھا ہے جاتا
مزید ایک بات اور کہنی ہے مجھ کو
فعولن کی تعداد رکھا کریں چار
یہی اس لڑی کا ہے عنوان بھائی!
فعولن فعولن فعولن فعولن
اجی بڑکیں تو خوب ماریں تھی ساقیفعولن سے یارو ہے توبہ ہماری
ہمارا تو سر درد کرنے لگا ہے
جواب اس کا لازم ہے ہم پر تو دیں گےاجی بڑکیں تو خوب ماریں تھی ساقی
اکھڑ کیوں گئے ہیں قدم آپ کے اب
نہ ہمت یوں ہاریں، اور مشق کریں
ہے سردرد تو ڈسپریں ایک لے لیں
توجه مطلوب. استاد محترمجواب اس کا لازم ہے ہم پر تو دیں گے
ہیں غالب کے شعروں میں کچھ رہنمائی
- یہ کیا وحشت ہے! اے دیوانے، پس از مرگ واویلا۔۔۔ ۔رکھی بے جا بنائے خانۂ زنجیر شیون پر
- کیوں کر اس بت سے رکھوں جان عزیز!۔۔۔ ۔ کیا نہیں ہے مجھے ایمان عزیز!
- کب سے ہُوں کیا بتاؤں جہانِ خراب میں۔۔۔ ۔ شب ہائے ہجر کو بھی رکھوں گر حساب میں
- قاصد کے آتے آتے خط اک اور لکھ رکھوں۔۔۔ ۔ میں جانتا ہوں جو وہ لکھیں گے جواب میں
- حیراں ہوں، دل کو روؤں کہ پیٹوں جگر کو مَیں۔۔۔ ۔ مقدور ہو تو ساتھ رکھوں نوحہ گر کو مَیں
- مزا ملے کہو کیا خاک ساتھ سونے کا۔۔۔ ۔ رکھے جو بیچ میں وہ شوخِ سیم تن تکیہ
- ہوا ہے کاٹ کے چادر کو ناگہاں غائب۔۔۔ ۔ اگر چہ زانوئے نل پر رکھے دمن تکیہ
- یہ رات بھر کا ہے ہنگامہ صبح ہونے تک۔۔۔ ۔ رکھو نہ شمع پر اے اہلِ انجمن تکیہ
- روا رکھو نہ رکھو، تھا جو لفظ تکیہ کلام۔۔۔ ۔ اب اس کو کہتے ہیں اہلِ سخن "سخن تکیہ"
- منتشر ہو کے بھی دل جمع رکھیں گے یعنی۔۔۔ ۔ ہم بھی اب پیروئے گیسو ئے پریشاں ہوں گے
توجه مطلوب. استاد محترم
پہلے کوئی استاد تلاش کیجئے، اور وہ بھی ایسا کہ جسے لغاتوں کے لغات حفظ ہوں۔ اس سے پوچھیں گے۔زبانِ فعولن میں یوں ہم کہیں گے
کہ دونوں ہیں جائز ، ”رکھیں“ ہوں کہ ”رکھیں“
ہے استادوں سے میری درخواست یہ اب
ہیں ”رکھیں“ کی مانند الفاظ کیا کیا؟
بتادیں ہمیں گر تو ہوگی نوازش