محمد اسامہ سَرسَری
لائبریرین
سمجھ میں نہیں آئی مجھ کو یہ باتیںنہیں یہ رباعی کہ اوزان اس کے
برابر نہیں ہیں، برابر نہیں ہیں
یہ ہےبس "دو بیتی" عجب اک زباں میں
خدا کی قسم مجھ کو اس کا یقیں ہے۔
ہو تفصیل اگر اس کی بہتر رہے گا
سمجھ میں نہیں آئی مجھ کو یہ باتیںنہیں یہ رباعی کہ اوزان اس کے
برابر نہیں ہیں، برابر نہیں ہیں
یہ ہےبس "دو بیتی" عجب اک زباں میں
خدا کی قسم مجھ کو اس کا یقیں ہے۔
مزے کے لیے ہی تو کھولا تھا دھاگاکہاں ہو اسامہ؟ کہاں کھو گئے تم؟
اکیلے یہ دل میرا گھبرا رہا ہے
چلو آؤ باتیں کریں چار کہ اب
مجھے ان میں کچھ کچھ مزہ آ رہا ہے
سمجھ میں نہیں آئی مجھ یہ باتیں
ہو تفصیل اگر اس کی بہتر رہے گا
کہا تم نے قطعہ نہیں ہے، مگر کیوں؟"دو بیتی" بھی ہے صنف اک شاعری کی
کیا جس کو مقبول "عریاں" نے پہلے
کہ وہ تھا عظیم ایک شاعر جہاں میں
مگر شعر کہتا "زبانِ دَری" میں
"دو بیتی" کا دو ہے وہی تم جو سمجھے
جو "بیتی" ہے مشتق ہے بس "بیت" سے ہی
سمجھ میں کچھ آیا کہ میں اور لکھوں
تفاصیلِ و تشریحِ صنف ِ "دو بیتی"
"دو بیتی" سے یہ فائدہ تو ہوا ہےکہا تم نے قطعہ نہیں ہے، مگر کیوں؟
جزاک اللہ آپ آئے اس دھاگے میں جومجھے فلسفہ ہے بحث کا سمجھنا۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔
جو پوچھا ہے تم نے سوال ایک مانیمجھے فلسفہ ہے بحث کا سمجھنا۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔
بہت خوب، دل کی بھی اچھی سنائیمیں اتنا بھی ماہر نہیں میرے بھائی
یہاں ھوں فقط دل کو بہلانے آیا
خبردار پھر بحر کی ناک ٹوٹیمحمد اسامہ سَرسَری
بجاہی کہا ہوگا کامل نے یار
خدا خیر فرمائے ہم سب کی اب تو
کاشف عمران
بہت خوب، دل کی بھی اچھی سنائی
یہ دل ہی تو ہے جس کے ہاتھوں سے شاعر
تڑپتے ہیں، مرتے ہیں، کھاتے ہیں دھوکے
مگر پھر بھی کرتے نہیں کوئی شکوہ
یہ سادہ دلانِ جہانِ ستم گر
کوئی ان سے دل ان کا لے لے تو بہتر
میں تعریف کرنا نہیں چاہتا تھا
مگر قرض تو اب چکانا پڑے گا
کہوں گا فقط اتنا مجھکو یقیں ہے
کہ تجھ سا ملا مجھکو کوئی نہیں ہے
کہاں عشق ہے؟ دونوں جانب ہیں مونچھیں۔خدا خیر فرمائے ہم سب کی اب تو
ہوا چاہتا ہے شروع ایک عشق اب