نہیں یہ رباعی کہ اوزان اس کے
برابر نہیں ہیں، برابر نہیں ہیں
یہ ہےبس "دو بیتی" عجب اک زباں میں
خدا کی قسم مجھ کو اس کا یقیں ہے۔
سمجھ میں نہیں آئی مجھ کو یہ باتیں
ہو تفصیل اگر اس کی بہتر رہے گا
 
ن

نامعلوم اول

مہمان
کہاں ہو اسامہ؟ کہاں کھو گئے تم؟
اکیلے یہ دل میرا گھبرا رہا ہے
چلو آؤ باتیں کریں چار کہ اب
مجھے ان میں کچھ کچھ مزہ آ رہا ہے
 
کہاں ہو اسامہ؟ کہاں کھو گئے تم؟
اکیلے یہ دل میرا گھبرا رہا ہے
چلو آؤ باتیں کریں چار کہ اب
مجھے ان میں کچھ کچھ مزہ آ رہا ہے
مزے کے لیے ہی تو کھولا تھا دھاگا
جو آیا ، ذرا کھیلا ، پھر جھٹ سے بھاگا
 
ن

نامعلوم اول

مہمان
سمجھ میں نہیں آئی مجھ یہ باتیں
ہو تفصیل اگر اس کی بہتر رہے گا

"دو بیتی" بھی ہے صنف اک شاعری کی
کیا جس کو مقبول "عریاں" نے پہلے
کہ وہ تھا عظیم ایک شاعر جہاں میں
مگر شعر کہتا "زبانِ دَری" میں
"دو بیتی" کا دو ہے وہی تم جو سمجھے
جو "بیتی" ہے مشتق ہے بس "بیت" سے ہی
سمجھ میں کچھ آیا کہ میں اور لکھوں
تفاصیلِ و تشریحِ صنف ِ "دو بیتی"
 
"دو بیتی" بھی ہے صنف اک شاعری کی
کیا جس کو مقبول "عریاں" نے پہلے
کہ وہ تھا عظیم ایک شاعر جہاں میں
مگر شعر کہتا "زبانِ دَری" میں
"دو بیتی" کا دو ہے وہی تم جو سمجھے
جو "بیتی" ہے مشتق ہے بس "بیت" سے ہی
سمجھ میں کچھ آیا کہ میں اور لکھوں
تفاصیلِ و تشریحِ صنف ِ "دو بیتی"
کہا تم نے قطعہ نہیں ہے، مگر کیوں؟
 
مجھے فلسفہ ہے بحث کا سمجھنا۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔
جزاک اللہ آپ آئے اس دھاگے میں جو
کہے میں نے دو شعر قطعہ سمجھ کر
مگر کوئی کہتا ہے قطعہ نہیں یہ
بتاتا ہوں تم کو وہ دو شعر یہ ہیں:
عجیبًا عجیبًا عجیبًا عجیبًا
غریبًا غریبًا غریبًا غریبًا
رباعی یہ دیکھو مری بن گئی اک
قریبًا قریبًا قریبًا قریبًا
 
ن

نامعلوم اول

مہمان
میں اتنا بھی ماہر نہیں میرے بھائی
یہاں ھوں فقط دل کو بہلانے آیا
بہت خوب، دل کی بھی اچھی سنائی
یہ دل ہی تو ہے جس کے ہاتھوں سے شاعر
تڑپتے ہیں، مرتے ہیں، کھاتے ہیں دھوکے
مگر پھر بھی کرتے نہیں کوئی شکوہ
یہ سادہ دلانِ جہانِ ستم گر
کوئی ان سے دل ان کا لے لے تو بہتر
 

مانی عباسی

محفلین
کاشف عمران
بہت خوب، دل کی بھی اچھی سنائی
یہ دل ہی تو ہے جس کے ہاتھوں سے شاعر
تڑپتے ہیں، مرتے ہیں، کھاتے ہیں دھوکے
مگر پھر بھی کرتے نہیں کوئی شکوہ
یہ سادہ دلانِ جہانِ ستم گر
کوئی ان سے دل ان کا لے لے تو بہتر

میں تعریف کرنا نہیں چاہتا تھا
مگر قرض تو اب چکانا پڑے گا
کہوں گا فقط اتنا مجھکو یقیں ہے
کہ تجھ سا ملا مجھکو کوئی نہیں ہے
 
ن

نامعلوم اول

مہمان
چلو تھک گئے اب بہت رات بیتی
رہی زندگی تو ملیں گے دوبارہ
 
ش

شہزاد احمد

مہمان
فعولن کی مشقوں میں مصروف ہیں سب
بڑی رونقیں ہیں ۔۔۔۔ بڑی رونقیں ہیں
 
ن

نامعلوم اول

مہمان
کاشف عمران
بہت خوب، دل کی بھی اچھی سنائی
یہ دل ہی تو ہے جس کے ہاتھوں سے شاعر
تڑپتے ہیں، مرتے ہیں، کھاتے ہیں دھوکے
مگر پھر بھی کرتے نہیں کوئی شکوہ
یہ سادہ دلانِ جہانِ ستم گر
کوئی ان سے دل ان کا لے لے تو بہتر

میں تعریف کرنا نہیں چاہتا تھا
مگر قرض تو اب چکانا پڑے گا
کہوں گا فقط اتنا مجھکو یقیں ہے
کہ تجھ سا ملا مجھکو کوئی نہیں ہے

مرے حرف تم نے کچھ اس طرح لکھے
کہ لگتے تمہارے ہیں، میرے نہیں ہیں
مگر خیر دنیا میں ہوتا ہے یوں بھی
جہاں تک تعلق ہے تعریف کا تو
بہت شکریہ آپ کا اس میں بھائی
 
Top