محمد اسامہ سَرسَری
لائبریرین
خدا خوش رکھے تم کو اے کاشف عمراںمجھے خامشی توڑنی ہی پڑے گی
کہ اچھا بہت ہی یہ دھاگا لگا ہے
مگر بحر پر ہی توجہ میں دوں گا
معانی میں الجھوں یہ فرصت نہیں ہے
بلایا نہیں تھا کسی نے بھی مجھ کو
مگر اتفاقاً یہ دھاگا جو دیکھا
تو سوچا کہ میں بھی نہ کیوں ٹانگ اڑاؤں
کہ مجھ کوبھی شاعر تو سب مانتے ہیں
ہے از بسکہ آساں یہ بحرِ فعولن
کوئی خاص محنت نہیں کرنی پڑتی
لکھوں گا وہ باتیں جو پنہاں ہیں دل میں
لٹا دوں گا موتی سرِ بزمِ یاراں
تمھیں مرحبا مرحبا مرحبا ہے
یہ دھاگا ہمارا تمھارا ہی گھر ہے
جو کہنا ہے لکھنا ہے کہہ لکھ لو بالکل
الجھنا معانی میں بے شک نہیں تم
جو باتیں ہیں دل میں فعولن میں کرلو
یہ دھاگا بھی ہے حاضرِ خدمت اب تو
http://www.urduweb.org/mehfil/threads/آؤ-قافیے-بنائیں.59917