وجی بھائی ہوتا ہمارے کھلاڑیوں کے ساتھ بھی ایسا ہی ہے۔ جب کوئی بڑی سیریز جیت کر آتے ہیں تو اکٹھے آتے ہیں اور ائیر پورٹ پر ہی پھولوں کے ہار اور انٹرویو شروع ہو جاتے ہیں اور اگر ہار کر آتے ہیں تو دو کراچی میں لینڈ کرتے ہیں، تین لاہور میں اترتے ہیں، کچھ پنڈی اور کچھ پشاور آتے ہیں۔
آجکل مہنگائی کی وجہ سے انڈے و ٹماٹر بمشکل دستیاب ہوتے ہیں ورنہ اگر کھلاڑی انفرادی طور بھی لینڈ ہوں تو تب بھی انسے نہ بچیں!
میچ فکسنگ کے الزام کے بعد 99 کا ورلڈ کپ فائنل ہارنے والی پاک ٹیم کو انڈے ٹماٹر پڑتے ہمنے خود دیکھا ہے! اس زمانے میں یہ اشیاء کافی سستی ہوتی تھیں
بات گھوم پھر کر وہی آ جاتی ہے کہ ہماری قوم میں ہارنے کا حوصلہ نہیں ہے۔
جیتے گا وہی جو محنت کرے گا اور اچھا کھیلے گا۔
گیم صرف گیم کے طور پر ہونی چاہیےانڈیا کے ہارنے کے بعد سے مجھے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ پاکستان جیتے یاں ہارے۔ لیکن انڈیا کا ہارنا انتہائی ضروری ہے۔
انڈینز کیسے سوچ سکتے ہیں۔ کہ پاکستان میچ ہار جائے اور وہ جیت جائیں۔ ناممکن۔ ساری پاکستانی قوم کی آہ جا کر لگتی ہے انڈیا کو۔ آجکل تو اور بھی زیادہ کیونکہ ہمارے ہاں مظلوموں کی تعداد زیادہ ہو گئی ہے۔