کے دماغ میں یہ خبط سمایا ہے کہ صرف ٹوٹی پھوٹی انگریزی پڑھ لینے سے ہم بھی یورپینز کی طرح کے ادمی ہیں اور ہمارے ساتھ بھی یورپینز کی طرح کی ان میں تیشنیلٹی نہیں، پبلک اوپیٹین نہیں، آزادی نہیں، روشن ضمیری نہیں، جفا کشی نہیں، استقلال نہیں، جرات نہیں، سچائی نہیں، سچ کی تلاش نہیں، یک دِلی نہیں، اتفاق نہیں۔
حجتہ الاسلام: یہ آپ کا فرمانا بالکل درست ہے مگر لوگوں میں انگریزیت چلی آتی ہے اور گورنمنٹ بھی آہستہ آہستہ ہندوستانیوں کو اختیارات دیتی جاتی ہے۔ ابھی غدر کو کے دن ہوئے، گورنمنٹ کی شان ہی دوسری ہوگئی ہے۔
اس کے بعد شارپ صاحب نے سامنے میز پر ٹائم یس کو دیکھا تو حجت الاسلام نے کہا میں آپ سے معافی چاہتا ہوں کہ آج میں نے آپ کا بہت سا قیمتی وقت صرف کرا دیا۔
شارپ: مجھ کو آپ کی ملاقات سے بڑی خوشی ہوئی اور جیسا کہ وکٹر ساحب نے لکھا ہے آپ بڑی معلومات اور بڑی عمدہ رائے کے آدمی ہیں اور مجھ کو ہمیشہ آپ کی ملاقات سے خوشی ہوگی۔ میں وکٹر صاحب کو بڑی شکرگزاری لکھوں گا اور میں آپ کا بھی شکریہ ادا کرتا ہوں کہ آپ نے اپنے بھائی ابن الوقت کے بارے میں بالکل سچی سچی خبردی ورنہ مجھ کو لوگوں نے ان سے بہت ہی بد ظن کر دیا تھا۔
حجتہ الاسلام: آپ کی اس قدر عنایت دیکھ کر اب تو مجھ سے بھی صبر نہیں ہو سکتا اور میں بہ منت آپ سے التماس کرتا ہوں کہ آپ بھائی ابن الوقت کی طرف سے صاف ہوجائیے۔
شارپ: میں نے تمام غلط خیالات کو دل سے نکال ڈالا اور میں افسوس کرتا ہوں کہ مجھ سے ان کے بارے میں غلطی ہوئی۔ جو باتیں لوگوں نے مجھ سے کہیں، ان کے ظاہر حال سے ان کی تصدیق ہوئی تھی۔ میں نے ان سے سب کام نکال لیا تھا اور ہر چند صاحب کمشنر نے لکھا ہے کہ بغاوت کا محکمہ رازداری کا محکمہ ہے اور اس کےفیصلے عام قوانین کے تابع نہیں، محکمہ بغاوت کی مثلیں دوسرے عملوں کو مت دیکھنے دو اور جن مقدمات میں ابن الوقت کاروائی کر چکے ہوں، ان ہی سے فیصلہ کراؤ مگر میرا ارادہ ابن الوقت صاحب کو کام دینے کا نہ تھا اور امروز فردا میں میں رپورٹ کرتا مگر آپ نے جو حالات بیان کیے ان سے میری رائے بالکل بدل گئی۔ آج ہی ڈپٹی صاحب کو ان کے کام پر مسلط کردوں گا۔
حجتہ الاسلام: کام نکال لیے جانے کو تو ان کو مچلق شکایت نہیں۔ ان کو اگر شکایت ہے تو اس بات کی ہے کہ آپ نے ان کو اپنی صفائی کے ثابت کرنے کا موقع نہیں دیا ورنہ یہاں تک نوبت ہی نہ پہنچتی۔
شارپ: شکر ہے کہ میرا ہاتھ سے ان کو کسی طرح کا نقصان نہیں پہنچا۔
حجتہ الاسلام: یہ تو نہ فرمائیے، سو سائٹی میں ان کی بڑی بے وقتی ہوئی ۔
شارپ: (ذرا تامل کر کے) میں سوچ کر اس کی تلافی کردوں گا مگر انہوں نے وضع ایسی اختیار کی ہے کہ کوئی انگریز ان کے ساتھ دوستانہ برتاؤ کر نہیں سکتا۔
حجتہ الاسلام: آپ کو ان سے خانگی طور پر ملنے نہ ملنے کا اختیار ہے مگر میں ان کے تعزز منصبی کی حفاظت کے لیے عرض کرتا ہوں۔
شارپ: میں ضرور اس کا خیال کروں گا۔
چنانچہ اسی دن شارپ صاحب نے تحقیقاتِ بغاوت کے تمام مقدمات کامل و ناکامل سب ابن الوقت کے محکمے میں واپس کر دیے۔ روبکار میں استمالت کے الفاظ، جن سے ایک طرح کی معزرت بھی مترشح ہوتی تھی، لکھوا دیے اور ابن الوقت کے نام ایک چھٹی الگ لکھی کہ آپ کے بھائی حجتہ الاسلام سے جو میں نے آپ کے حالات سنے، میرے سارے شکوک رفع ہوگئے اور میں آپ سے اپنی غلطی کی معافی چاہتا ہوں اور اگر آپ اپنے بھائی حجتہ الاسلام کی سی وضع اختیار کریں جو آپ کی قومی وضع ہے اور جس میں آپ نے بھی اپنی عمر کا بڑا حصہ بسر کیا ہے اور جو ہر ایک ہندوستانی شریف کے لیے زیبا اور راحت بخش ہے تو مجھ میں اور آپ میں ایسی دوستی قائم ہوگی جس کو میں ساری عمر نبا ہوں گا