ہے اس سے بہتر اور کون سا موقع ہوگا کہ نوبل صاحب پچ پر ہیں۔
غرض ابن الوقت ہر وقت سوچ میں رہتا تھا اور زیادہ دیر تک سوچتے سوچتے گھبرا اٹھتا تھا اور چاہتا تھا کہ جو کچھ ہونا ہے پرسوں کا ہوتا کل اور کل کا ہوتا آج ہو جائے۔ صرف ایک آدمی نوبل صاحب تھے جن کے ساتھ وہ اس بارے میں صلاح یا مشورہ یا گفتگو یا بحث جو کچھ کہو کر سکتا تھا۔ وہ بھی ان دنوں کسی سرکاری ضرورت سےباہر چلے گئے تھے۔ پس ابن الوقت کا ایک مہنہ کیوں، خاصے دس دن اوپر ایک مہینہ بہت ہی پریشانی میں گزرا مگر اس کو انگریزی اے ٹی کٹ سیکھنے کی خوب مہلت ملی۔ اسی اثناء میں جاں نثار نے ضروری ادب آداب اس کو سب تعلیم کر دیے گویا انگریزی سوسائٹی کی یونیوورسٹی کا انٹرنس پاس کرادیا۔
بارے مئی 1858 ء کی تیرھیوں تاریخ تھی کہ جاں نثار نے آکر خبردی کہ" لیجئے حضرت، آج دن کے چار بجے سب سامان آپ کو مہیا ملے گا۔ دیر تو ہوگئی مگر کوٹحی کو بھی ایجینٹ نے ایسا سجایا ہے کہ پڑی جگمگا رہی ہے۔ دیکھئے گا تو پسند کیجئے گا اور آج رات کو نو بجتے بجتے صاحب بھی خدا نے چاہا تو آپہنچیں گے، آپ چاہیں آج رات کو وہیں چل کر آرام کریں، دن بھی اچھا ہے، مہورت بھی اچھی ہے، خدا مبارک کرے!"
ابن الوقت: "بہتر ہے صاحب کو آلینے دو خود دھیان کر لوں، کسی چیز کی کسر تو نہیں رہ گئی۔"
جاں نثار: " میں نے اچھی طرح خیال کر لیا ہے۔ اور وہ ایک اور ژخصوں کو بھی دیکھا لیا ہے۔ بس اگر کسر ہے تو آپ ہی کی ہے۔ انشاءاللہ ہر چیز آپ تیار پائیں گے۔"
آفتاب نکلا ہی تھا کہ اگلے دن نوبل صاحب کا بلاوا آ موجود ہوا۔ نوبل صاحب، جیسا ان کا دوستور تھا، بہت تپاک سے ملے اور کچہری کے بکس سے ایک چھٹی نکال ابن الوقت کے حوالے کی کہ "لیکئے مبارک ، ڈھائی سو کی اکسٹرا اسسٹنٹی کی منظوری آئی ہوئی چار دن سے میرے پاس رکھی ہے۔ چونکہ میں آنے کو تھا، میں نے چاہا کہ آپنے ہاتھ سے چٹھی اور اپنی زبان سے مبارک باد دوں ۔ ایک بات میں نے آپ کے بس پوچھے کی کہ مقدمات تحقیقات بغاوت میں مجھ کو آپ سے مدد لینے کی ضرورت پڑتی ، اس کام کے ختم ہونے تک میں نے آپ کو اپنے محکمے میں لے لیا ہے۔"
ابن الوقت: "آپ نے تو احسانات سے اس قدر مجھ کو لاد دیا کہ شکر گزاری کا نام منہ سے نکالنا بھی مشکل ہوگیا ہے۔ بھلا خیر زمیں داری تک تو مضایقہ نہ تھا، یہ اکسٹرا اسٹنٹی کیوں کر میرے سنبھالے سنبھلے گی؟"
نوبل صاحب: "ایسی سنبھلے گی کہ دوسروں کے چھکے چھوٹ جائیں گے۔ ضوابط کچہری سے آپ کو ایک طرح کی ناآشنائی بے شک ہے، سو کچھ بڑی بات نہیں اور ایسی غرض سے میں نے آپ کو اپنے محکمے میں لیا ہے۔ ایک ہوشیار سامنشی آپ کے اجلاس میں تعینات کر دیا جائے گا اور وہ تھوڑے دنوں میں آپ کو ضوابط سے آگاہ کر دے گا۔ آپ کے لیے زمین داری کے ساتھ اس خدمت کی تجوزی ہو چکی تھی مگر ایک دم سے اتنی بڑی نوکری دیتے ہوئے لوگ ہچکچاتے تھے، آخر لاٹ صاحب کے یہاں سے منظوری منگوائی گئی۔ حسنِ اتفاق سے آج غدر کو بھی پورا برس ہوا، بس کل سے ضلع کی کچہری میں میرا اجلاس کے پہلو میں اجلاس شروع کیجئے۔ میں جاں نثار سے یہ بات سن کر بہت ہی خوش ہوا کہ آپ نے 44 نمبر کا بنگلہ اپنے رہنے کے لیے تجویز کیا ہے اور وہ بہ ہمہ وجوہ مرتب بھی ہوگیا ہے۔"
ابن الوقت: " شاید آپ کو یہ بھی معلوم ہوا ہوگا کہ میں مکان کے ساتھ لباس اور تمام ہندوستانی طرز کو بھی بدلنے والا ہوں۔:
نوبل صاحب: " آہا! تو آپ کو پورا پورا رفارمڈ اور رفارمر جنٹلیمین دیکھ کر میں بہت ہی کوش ہواں گا۔"
کھانے کا وقت تھا قیرب ، نوبل صاحب نے چاہا کہ ابن الوقت بھی شریک ہو مگر اس نے عذر کیا کہ بس آج اس وقت اور معاف کیجئے ۔ اس وقت کے بدلے اگر آپ چاہیں تو میں رات کو کھانے میں وضع جدید کے ساتھ شریک ہوسکتا ہوں، مجھ کو اس حالت سے آپ کے پاس بیٹھنا ، باتیں کرنا اور آپ کے ساتھ کھانا کھانا بھلا نہیں معلوم ہوتا۔ نوبل صاحب نے اس بات کو بہت پسند کیا اور فرمایا کہ آج ڈنر پر میں آپنے احباب کو بھی جمع کروں گا اور کھانے کے بعد سب سے آپ کی تقریب بھی کرودوں گا تا کہ ایک جلسے میں سب صاحب لوگوں سے معرفت ہوجائے۔
@خرم شہزاد خرم