نتائج تلاش

  1. اریب آغا ناشناس

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    ما سوا الله را مسلمان بنده نیست پیشِ فرعونی سَرَش افگنده نیست (اقبالِ لاهوری) اللہ کے سوا مسلمان کسی کا بھی بندہ نہیں ہے۔کسی فرعون کے پیش میں اس کا سر نیچے نہیں (ہوتا) ہے۔
  2. اریب آغا ناشناس

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    اسرارِ خودی میں ایک باب میں خودی کی تربیت میں تین مراحل بیان کرتے ہوئے اقبالِ لاہوری دوسرے مرحلے میں پنج ارکانِ اسلام کو اسبابِ استحکام قرار دیتے ہوئے ان کو مضبوطی سے تھامنے کی نصیحت کرتے ہیں۔ تا عصایِ لا اله داری به‌دست هر طلسمِ خوف را خواهی شکست جب تک تیرے ہاتھ میں لاالہ کا عصا ہے، تو خوف کے...
  3. اریب آغا ناشناس

    محمد فضولی بغدادی کے چند تُرکی اشعار

    ای دردپرورِ المِ کربلا، حسين، وی کربلا بلالارېنا مبتلا حسين، غم پاره پاره باغرېنې ياندېردې داغ ايله، ای لاله‌ی حديقه‌ی آلِ عبا حسين. تيغِ جفا ايله بدنين اۏلدو چاک چاک، ای بوستانِ سبزه‌یِ تيغِ جفا، حسين! ياخدې وجودونو غمِ ظُلمت‌سرای دهر، ای شمعِ بزمِ بارگهِ کبريا، حسين. دؤرِ فلک ايچيردی سنا کاسه...
  4. اریب آغا ناشناس

    محمد فضولی بغدادی کے چند تُرکی اشعار

    ماهِ محرم اۏلدو، مسرّت حرام‌دير، ماتم بوگۆن شريعته بير احترام‌دير. تجديدِ ماتمِ شهدا نفع‌سيز دڲيل، غفلت‌سرایِ دهرده تنبيهِ عام‌دير. غوغایِ کربلا خبرين سهل سانما کيم، نقضِ وفایِ دهره دليل تمام‌دير. هر ذره اشك کيم تؤکۆلۆر ذکرِ آل (ع) ايله، سياره‌یِ سپهرِ علوِّ مقام‌دير. هر مدِّ آه کيم چكيلير اهلِ...
  5. اریب آغا ناشناس

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    حضرت حسین (علیہ سلام) کے برائے ایک قصیدہ میں صائب تبریزی کہتے ہیں: مغزِ ایمان تازه می‌گردد ز بویِ خاکِ او این شمیمِ جان‌فزا با مشک و با عنبر کجاست؟ (صائب تبریزی) مغزِ ایمان ان کی خاک کی بُوئے (خوش) سے تازہ ہوتی ہے۔یہ جاں‌فزا بوئے خوش مشک و عنبر کے ساتھ کہاں ہے؟
  6. اریب آغا ناشناس

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    تکیه‌گاهش بود از دوشِ رسولِ هاشمی آن سری کز تیغِ بیدادِ یزید از تن جداست (صائب تبریزی) وہ سر، جو یزید کی شمشیرِ ستم کی وجہ سے تن سے جدا ہوا ہے، اس کی تکیہ گاہ رسولِ ہاشمی ﷺ کا دوش (کندھا) تھا ۔
  7. اریب آغا ناشناس

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    مظهرِ انوارِ ربانی، حسینِ بن علی آن که خاکِ آستانش دردمندان را شفاست (صائب تبریزی) انوارِ ربانی کے مظہر وہ حسین ابنِ علی (علیہ سلام) ہیں جن کی خاکِ آستان دردمندوں کے لئے شفا ہے۔
  8. اریب آغا ناشناس

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    هر شبی گويم که: فردا ترکِ اين سودا کنم باز چون فردا شود، امروز را فردا کنم (هلالی چغتایی) ہر شب میں کہتا ہوں کہ فردا (آنے والا کل) میں اس سودا (عشق) کو ترک کروں گا. پھر جب فردا ہوجاتی ہے تو میں امروز (آج) کو فردا کردیتا ہوں.
  9. اریب آغا ناشناس

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    عشق چو قربان کندم عیدِ من آن روز بُوَد ور نبود عیدِ من آن مرد نی‌ام بلک غَرَم (مولوی رومی) عشق جب مجھے قربان کرتا ہے تو اس دن میری عید ہوتی ہے۔اور اگر میری عید نہ ہو (یعنے عشق نے مجھے قربان نہ کیا) تو میں مرد نہیں بلکہ نامرد ہوں۔
  10. اریب آغا ناشناس

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    صد تقاضا می‌کند هر روز مردم را اجل عاشق حق خویشتن را بی‌تقاضا می‌کشد (مولوی رومی) ہر روز اجل (مرگ) لوگوں سے صد (بار) تقاضا کرتی ہے(یعنے لوگ اپنی جان قصداََ جان‌آفرین کو سپر کرنے پر راضی نہیں ہوتے)۔ حق کا عاشق خود کو بےتقاضا قتل کرتا ہے۔
  11. اریب آغا ناشناس

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    هر یکی عاشق چو منصورند، خود را می‌کشند غیرِ عاشق وانما که خویش عمدا می‌کشد (مولوی رومی) ہر ایک عاشق منصور کی طرح ہیں، خود کو قتل کرتے ہیں۔ عاشق کے سوا کوئی دکھاوٗ جو خود کو قصداََ قتل کرتے ہیں۔
  12. اریب آغا ناشناس

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    آن گمان ترسا برد مؤمن ندارد آن گمان کو مسیحِ خویشتن را بر چلیپا می‌کشد (مولوی رومی) نصرانی وہ گمان کرتا ہے، مومن وہ گمان نہیں رکھتا کہ وہ اپنے مسیح کو صلیب پر قتل کر رہا ہے۔
  13. اریب آغا ناشناس

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    کشتگان نعره زنان یا لیت قومی یعلمون خفیه صد جان می‌دهد دلدار و پیدا می‌کشد (مولوی رومی) (معشوق یا عشق کے)مقتول نعرہ لگاتے ہیں: یا لیت قومی یعلمون (اے کاش میری قوم جانتی) کہ دلدار ظاہراََ قتل کرتا ہے اور حالتِ اخفا اور خلوت میں صد (سو) جانیں دیتا ہے۔
  14. اریب آغا ناشناس

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    نیست عزرائیل را دست و رهی بر عاشقان عاشقانِ عشق را هم عشق و سودا می‌کشد (مولوی رومی) عزرائیل (فرشتہٗ مرگ) کو عاشقوں (کی روح قبض کرنے) پر کوئی قدرت اور اجازت نہیں ہے۔ عشق کے عاشقوں کو عشق بھی اور سودا (بھی) قتل کرتا ہے۔
  15. اریب آغا ناشناس

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    همچو اسماعیل گردن پیشِ خنجر خوش بنه دَرمَدُزد از وی گلو گر می‌کَشد تا می‌کُشد (مولوی رومی) جب وہ (معشوق تجھے) قتل کرتا ہے تو اگر وہ (تیرا) گلہ کھینچے تو اس سے (گلہ) دور مت کر (بلکہ) حضرت اسماعیل علیہ سلام کی مانند خنجر کے آگے گردن اچھے (انداز میں) رکھ۔
  16. اریب آغا ناشناس

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    خویش فربه می‌نماییم از پیِ قربانِ عید کان قصابِ عاشقان بس خوب و زیبا می‌کشد (مولوی رومی) عید پر قربان ہونے کے لئے ہم خود کو فربہ(موٹا) ظاہر کرتے ہیں کہ عاشقوں کا وہ قصاب بسیار خوب اور زیبا (انداز میں) قتل کرتا ہے۔
  17. اریب آغا ناشناس

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    کی تواند هر کسی رفتن طریقِ عشق را؟ ز انکه هم در منزلِ اول فنا اندر فنا است (شاه نعمت الله ولی) طریقِ عشق پر ہر کوئی کب چل سکتا ہے؟ کیونکہ (عشق کی) منزلِ اول میں بھی فنا در فنا ہے۔
  18. اریب آغا ناشناس

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    کفر باشد در طریقِ عاشقان آزارِ دل گر مسلمانی چرا آزار می داری روا؟ (شاه نعمت الله ولی) عاشقوں کے طریق میں دل کو آزار دینا کفر ہے۔ اگر تو مسلمان ہے تو آزار کو کیوں روا رکھتا ہے؟
  19. اریب آغا ناشناس

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    منم ز جامِ الست و میِ بلیٰ سرمست تو را چو نیست نصیبی از آن بلیٰ چه خبر؟ (شاه نعمت الله ولی) میں جامِ الست اور بَلیٰ کی شراب سے سرمست ہوں۔ جب تیرے پاس اس بلیٰ سے کوئی حصہ نہیں ہے (تَو تجھے اس جامِ الست اور شرابِ بلیٰ کی) کیا خبر؟ اس شعر میں اشارہ قرآن میں سورہ الاعراف کی آیت أَلَسْتُ...
  20. اریب آغا ناشناس

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    مداحِ اهلِ بیت به نزدیکِ شرع و عقل دنیا و آخرت همه او را میسر است (شاه نعمت الله ولی) عقل و شریعت کے نزدیک، اہلِ بیت (علیہم السلام) کے ستائش‌کنندہ (کو) دنیا اور آخرت سب میسر ہے۔
Top