غزل
فاخر
ناگاہ وہ رستے سے بھٹکا، تو بہت رویا
مُڑ مڑُ کے مجھے دیکھا، سمجھا، تو بہت رُویا
وہ طنطنے میں مجھ سے ہر رشتہ بھلا بیٹھا
جب پاس مرے اک دن آیا، تو بہت رویا
منظور نہ تھا اُس کو ہجرت کا زمانہ، پر
ناچار خزاں رُت میں بچھڑا، تو بہت رویا
اُلفت میں شکست و غم، لازم ہے یقیناً، وہ
جب کربِ...