کرپشن ہی کرپشن ہے جدھر جاؤ جہاں دیکھو
مگر خاموش ہیں پھر بھی تو سب اہل زباں دیکھو
نہ دو رشوت تو گھر بیٹھوتم اپنی ڈگریاں لے کر
برستی کب ہے رحمت اسکی سوئے آسماں دیکھو
مزے لیتی ہے اب دنیا کہیں بھی حادثہ گزرے
میں گرتی بجلیاں دیکھوں تم اپنا آشیاں دیکھو
عظیم سہارن پوری
بسم اللّٰہ الرحمن الرحیم
صبح بخیر
حالانکہ اب کیا صبح
صبح تو فجر سے پہلے ہے
خیر
امید ہے کہ خیر سے ہی گزری ہوگی
دعا ہے کہ خیر سے ہی گزری ہو
اور ہمیشہ خیر سے ہی گزرے
شعر و شاعری والے کہیں کیا پھڑ پھڑائینگے۔ یہ بے چارے تو قفس میں بند وہ پنچھی ہیں جو کہتے ہیں۔
ہم کو وہ چین قفس میں ہے کہ بستاں میں نہیں
یہ اور بات کہ ان کے اشعار ہر جگہ پھڑپڑھاتے پہنچ جاتے ہیں یہاں تک کہ ایوانوں میں بھی تہلکہ مچائے رکھتے ہیں۔
آپ نے بڑی ہمت کی ہےجی چھوٹی بہر میں تو اچھے اچھے غزل نہیں کہہ پاتے
خمار صاحب میرے پسندیدہ شعرا میں ہیں انہوں نے چھوٹی چھوٹی بحر میں بڑی شاندار غزلیں کہی ہیں
موقع ملے تو ان کو پڑھنا
آہ راحت
درد دل دے کر ہمیں پہلے تو انور چل دیا
آہ یاروں آج راحت سا سخنور چل دیا
دفن ہوتا ہے زمیں میں کس طرح اک آسماں
غم میں ڈوبا ہے یہ منظر دیکھ کر سارا جہاں
ہے دعا مولا عطا راحت کو بس راحت کرے
قبر پر اس کی ہمیشہ بارش رحمت کرے