بہت خوبصرت ۔
مجھے یاد آیا نیشنل جیوگرافک پر ایک خاتون کی آنکھوں کے متعلق ایک ڈاکومینٹری آئی تھی ۔ وہ خاتون بھی افغانستان کی تھی ۔بڑی دلچسپ ڈاکومینٹری تھی ۔۔۔۔ (شاید کسی کے علم میںہو
مجھے یہ آنکھیںاسی سے ملتی ہوئی لگتی ہیں۔
کچھ ماہ ہوئے میںنے بلاگ پوسٹ میںاپنا بلاگ بنایا تھا اور وہاں کچھ موجود بھی ہے ۔ لیکن قلت وقت کی بنا پر میںاس کو بہت زیادہ منظم نہ کرپایا ۔ دلچسپی کے موضورات میں پاکستان ،تعلیم ۔سیاست اور مذہب ہے ۔
بلاگ کے حوالے سے مجھے بہت زیادہ معلومات نہیں۔ اس لیے کوشش کے باوجود اس میں بہت سی خامیاں دور...
السلام علیکم
سوال کو دیکھا جائے تو ہاں یا نہیں میں جواب دینا مشکل ہے ۔ کیونکہ صورتحال بہت عجیب ہے ۔ غلامی اور آزادی کے معنی مفاہیم تبدیل ہو گئے ہیں اوراس کے علاوہ اس مشکل صورتحال میں بہت سی قوموں نے اپنی جگہ بنائی ہے ۔ یعنی ہم ان پر کلی طور پر غلامی کا اطلاق نہیں کرسکتے ۔ اور نہ ہی آزادی کی...
میرا خیال ہے کہ میں آپ سے زیادہ فائدہ اٹھاوں گا ۔ ابھی یہی دیکھیے کہ آپ نے بتایا ہے کہ یاہو ۔جی میل وغیرہ میں علوی نستعلیق استعمال کریں ۔ بہت خوشی ہوئی ۔
سوال نامے کو کم از کم دکھ ہی دیتے تو مجھے محفل کے معیار کا معلوم ہو جاتا۔
السلام علیکم
محترم مغل صاحب ۔اور دیگر تمام دوست حضرات
تاخیر سے آمد پر معذرت ۔ عید کے موقع پر غائب ہوا تو اب حاضری ہوئی ہے ۔
تعارف حاضر ہے ۔
ناچیز تدریس کے پیشے سے منسلک ہیں ۔اور لکھنے لکھانے کا بھی شغف بھی ۔دلچسپی کے موضوعات میں تاریخ ،ادب ،سیاست ہے ۔
اردو محفل سے کچھ عرصے قبل تعارف...
بہت خوب انتخاب ہے ۔ معلوم ہوا کہ قائد ہمہ وقت اور ہمہ پہلو کچھ نہ کچھ سیکھتا ہے ۔ اور سیکھنے کے معاملے میں کسی کو حقیر نہیںسمجھتا ۔ نیز مسئلہ کا حل نکالتا ہے اس میں الجھ کر جنھجلاتا اور پیچ وتائو نہیں کھا تا ۔
انٹرنیٹ پر شاید پہلی دفعہ اس قدر خوبصورت تحریر پڑھی ہے ۔ دعا ہے اللہ آپ کو دوسرا ” مرزا فرحت اللہ بیگ ” بنادے ۔ اگر آپ پسند کریں ۔
”مضبوط ہاتھ جن کی فنکارانہ انگلیاں عزم محکم اور مشقت کی چغلی کھارہی تھیں ،”
یہاں اگر ” پتہ دے رہی تھیں ” استعمال ہوتا تو کیسا رہتا ۔
اصل ہیرو
السلام علیکم
آپ کا آخری پیر اگراف پڑھ کر ایک پرانی بات یاد آگئی ۔ یاد پڑتا ہے غالبا حسن نثار کا کالم تھا ۔انہوں نے توجہ دلائی کہ مغرب نے جس وجہ سے ترقی کی ہے وہ یہ اداکاروگلوکار نہیں جنہیں آج ہمارے سامنے ہیروبنا کر پیش کیا جاتا ہے اور ہماری نسل ان کی پیروی کرتی ہے ۔ بلکہ ان کے اصل...
یہ حیرت انگیز ہے کہ آپ جسے مورد الزم ٹہرا رہی ہیں اسی کو ذمہ داری سونپ رہی ہیں ۔ والدین کے پاس بچوں کی تربیت کا وقت نہیں اور ی ذمہ داری میڈیا نے لے لی ہے ۔ اگر یوں ہے تو یہ غلط ہے اور یہ ناممکن ہے کہ میڈیا والدین کی ذمہ داری لے ۔ اس غلطی کو صحیح ہونا چاہیے نہ کہ ذمہ داری کو تبدیل کردیا جائے ۔...
اب تک میڈیا پر یہان جتنی تحریریںنظر سے گذریں سب سے جدا ہے ۔ بالخصوص اسلوب ۔
ہماری ذمہ داری کے تمام عنوانات میں تمام ذمہ دار حضرات غیر ہیں یعنی والدین اساتذہ وغیرہ اگر میں غلطی پر نہیں تو شاید آپ سب سے بڑے ذمہ دار ''حضرت نوجوان '' کو بھول گئی ہیں ۔ اصل مسئلے جڑ تو وہ ہے ۔