فیض احمد فیضؔ
موضوعِ سُخن
گُل ہُوئی جاتی ہے افسُردہ سُلگتی ہُوئی شام
دُھل کے نکلے گی ابھی چشمۂ مہتاب سے رات
اور مُشتاق نِگاہوں کی سُنی جائے گی
اور اُن ہاتھوں سے مَس ہوں گے یہ ترسے ہُوئے ہات
اُن کا آنچل ہے ، کہ رُخسار ، کہ پیراہن ہے
کچھ تو ہے، جس سے ہوئی جاتی ہے چِلمن رنگیں
جانے اُس زُلف کی...