نہ رہنماؤں کے حلقے میں لے چلو مجھ کو
میں بےادب ہوں ہنسی آگئی تو کیا ہوگا
۔۔۔۔
یہ فکر کر کہ ان آسودگی کے دھوکوں میں
تیری خودی کو جو موت آگئی تو کیا ہوگا
۔۔۔۔
جوان خون نئے کھیت کو مفید تو ہے
زمیں فصل کو خود کھا گئی تو کیا ہوگا
(احسان دانش)
غزل
(لُطف الرحمن)
سطح سے بےتابیء دریا کا اندازہ نہ کر
میرا چہرہ دیکھنے والے مرے دل میں اُتر
یوں تو ہر الزام آیا تیرگی کے نام پر
جگمگاتی روشنی میں کھوگئی میری سحر
جانے والا ایک لمحہ پھر نہ آیا لوٹ کر
منتظر ہوں آج تک میں وقت کی دہلیز پر
کتنی صدیوں سے کھڑی ہے سر پہ تیکھی دوپہر
کون سایہ دے گا،...
غزل
(مخمور سعیدی)
لمحہ بھر رُکنا پڑا، گو میں بڑی عجلت میں تھا
اک بُلاوا سا عجب، اس اجنبی صورت میں تھا
رات کے آنگن میں رقصاں تھی اُمیدِ صبحِ نو
نور کا اک دائرہ بھی، حلقہء ظلمت میں تھا
وہ دھڑکتے دل نکل بھاگے حصارِ ضبط سے
دشت دور سوئے ہوئے تھے، وقت بھی غفلت میں تھا
اُس کا افسردہ تبسم، میری پھیکی...
وہ کس جہاں کے ہوئے جو زمیں پہ بستے تھے
یہ آدمی تو نہیں، آدمی سے لگتے ہیں
اُتر رہا ہے زمیں پر یہ کس طرح کا عذاب
کہ گھُپ اندھیرے بھی اب روشنی سے لگتے ہیں
(افتخار امام)
غزل
(افتخار امام)
ہر طرف رنگ، نور، خوشبو ہے
تیری باتوں میں کیسا جادو ہے
ساری دنیا ہے میری جھولی میں
اور دنیا مری فقط تُو ہے
چُن رہا تھا میں راستے جس سے
وہ ستارہ بھی اب تو جگنو ہے
اک سمندر ہے اِس میں پوشیدہ
میری پلکوں پہ یہ جو آنسو ہے
آسماں پر دعائیں روشن ہوں
اے خدا سن لے تو، اگر تو ہے