ایسے ڈرے ہیں کس کی نگاہِ غضب سے ہم
بد خواب ہو گئے ہیں جو دو چار شب سے ہم
کب کامیابِ بوسہ ہوئے اس کے لب سے ہم
شرمندہ ہی رہے دلِ مطلب طلب سے ہم
بوسہ نہ لے سکے کفِ پا کا ادب سے ہم
کاٹیں ہیں اس لیے کفِ افسوس شب سے ہم
سوداگرِ صفائے دلِ بے غبار ہیں
اجناسِ شیشہ لائے ہیں شہرِ حلب سے ہم
یہ...